• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بنگلہ دیش بننے میں ہمارابھی قصورتھا،طارق فضل چوہدری

کراچی(ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن لاشوں پر سیاست کرنے کا رواج قائم کررہی ہے،اپوزیشن جماعتیں ماڈل ٹاؤن کی لاشوں پر سیاست کررہی ہیں، سیاسی میدان کے ہارے ہوئے جواریوں نے نیا سیاسی سرکس لگالیا ہے،پاناما کی طرح ماڈل ٹاؤن کا فیصلہ بھی عدالت سے ہی ہوگا، آصف زرداری کے منہ سے کرپشن اور ظلم کیخلاف بات ایسے لگتی ہے جیسے مودی احترامِ رمضان پر لیکچر دے رہاہو، نواز شریف نے شیخ مجیب کی بات اس لئے کی کہ بنگلہ دیش بننے میں ہمارا بھی قصور تھا جسے ہمیں یاد رکھنا چاہئے اور آئندہ ایسی غلطیاں نہیں دہرانی چاہئیں۔وہ جیونیوزکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ اور ماہر قانون احمد اویس ایڈووکیٹ بھی شریک تھے۔نفیسہ شاہ نے کہا کہ،ا پوز یشن جماعتوں کو ایک کنٹینر پر اکٹھا کرنا اس جلسہ کی بڑی کامیابی ہے، جمہوری نظام غیرمستحکم ہوا تواس کی ذمہ داری حکمراں جماعت پر ہوگی،شریف خاندان پاکستان کی سیاست پر بوجھ بن گیا ہے۔احمد اویس ایڈووکیٹ نے کہا کہ لاہور جلسہ مستقبل میں ہونے والی صف آرائی اور تحریک کی نشاندہی کررہا ہے،میڈیا کو تصدیق کے بغیر کوئی خبر نہیں چلانی چاہئے، جمہوری نظام کے آگے بڑھنے میں ہی پاکستان کی بقا اور سلامتی ہے۔میزبان حامد میر نے بتایا کہ لاہور جلسہ سے آصف زرداری کے خطاب سے کچھ دیر پہلے کچھ ٹی وی چینلز ، میڈیا کے ایک حصے نے یہ دعویٰ شروع کردیا اور بریکنگ نیوز چلاناشروع کردیں کہ آصف زرداری سندھ اسمبلی توڑنےاور عمران خان خیبرپختونخوا اسمبلی توڑنے کا اعلان کریں گے،پاکستان عوامی تحریک کے ایک رہنما نے کہہ دیا کہ سب کچھ ختم ہورہا ہے، اس سے ایسی سراسیمگی کی کیفیت پیدا ہوئی جس میں کچھ دیر کیلئے بہت سے سکہ بند صحافی بھی بہہ گئے اور انہوں نے بھی اس پر تبصرے شروع کردیئے، ایسی صورتحال میں نیوز رومز میں بیٹھے لوگوں کو چاہئے کہ وہ کوئی خبر نشر کرنے سے پہلے سوچ سمجھ لیا کریں، جس آدمی کے بارے میں کہہ رہے ہیں کہ اس نے اسمبلی توڑنی ہے اس نے تو اپنی تقریر میں ایسی کوئی بات ہی نہیں کی، ایسی خبر چلانے کے بعد معذرت کرنی چاہئے لیکن ان ٹی وی چینلز نے معذرت بھی نہیں کی، میڈیا کوا پنی خود احتسابی بھی کرنی چاہئے، کچھ ٹی وی چینلز، رپورٹرز اور اینکرز اپنی ذاتی پسند یا ناپسند اور سیاسی وابستگی کی وجہ سے جھوٹی خبریں چلاتے ہیں، یہ 2014ء میں بھی کہتے تھے کہ حکومت شام یا کل صبح تک چلی جائے گی،آج بھی انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنے کا اعلان ہوجائے گا لیکن ایسا کوئی اعلان نہیں ہوا،اس پر میڈیا کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے بلکہ شرم بھی آنی چاہئے۔ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لاشوں پر سیاست کرنے کا رواج قائم کررہی ہے، لاہور میں اکٹھی جماعتیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف دلوانے کیلئے سنجیدہ نہیں ہیں،ماڈل ٹاؤن واقعہ کا مقدمہ عدالت میں چل رہا ہے، پاناما کی طرح ماڈل ٹاؤن کا فیصلہ بھی عدالت سے ہی ہوگا، ایک دوسرے کو گالیاں دینے والے آج اکٹھے ہوگئے ہیں، یہ پٹے ہوئے مہرے ہیں جو سیاسی عزائم رکھتے ہیں۔ طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ سندھ میں بارہ مئی 2007ء واقعہ کے 55شہیدوں کو انصاف دینے کے بجائے آصف زرداری ماڈل ٹاؤن متاثرین کوا نصاف دلوانے آگئے، آصف زرداری نے بارہ مئی کے مرکزی ملزم پرویز مشرف کو گارڈ آف آنر پیش کیا، سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں تین سو غریب لوگوں کو جلا کر ماردیا گیا انہیں انصاف دلانے کیلئے آصف زرداری نے کیا کیا، طاہر القادری کی عقل پر حیران ہوں کہ جو شخص حکومت میں ہوتے ہوئے اپنی بیوی کے قاتل نہیں پکڑ سکا وہ انہیں کیا انصاف دلائے گا۔طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے شیخ مجیب کی بات اس لئے کی کہ بنگلہ دیش بننے میں ہمارا بھی قصور تھا جسے ہمیں یاد رکھنا چاہئے اور آئندہ ایسی غلطیاں نہیں دہرانی چاہئیں، شیخ مجیب نے الیکشن جیتا تو ذوالفقار علی بھٹو نے ڈھاکا جانے والے ارکان اسمبلی کی ٹانگیں توڑنے کا اعلان کیا، ماڈل ٹاؤن کا معاملہ اسلامی طریقے دیت کے ذریعہ حل کرنے کی بھی کوشش کی ہے، پرویز مشرف کہتا ہے بینظیر بھٹو کو گھر میں سے کسی نے مروایا ہے، بینظیر بھٹو ہمارے لیے بھی قابل احترام لیڈر ہیں، بینظیر بھٹو کے جانے سے ملک اور جمہوریت کو نقصان ہوا،پرویز رشید اور چوہدری نثار پارٹی کے سینئر ہیں، دونوں کے درمیان جو صورتحال ہے وہ نہیں ہونی چاہئے۔
تازہ ترین