• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی ڈائری،سیاسی مداری نت نئے شعبدے برآمدکررہے ہیں

اسلام آباد (محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار) ملک کو بحرانی کیفیت میں مبتلا کرنے کی خو اہاں قوتیں اور وہ عناصر جن کی دال جمہوریت میں نہیں گلتی اپنے کام میں بڑی ’’تندہی‘‘ سےمصروف ہیں ہرچند مجموعی سیاسی منظر بحرانی صورتحال سے مماثلت رکھتا ہے اسے مزید سنگین بنانے کے لئے سیاسی مداری اپنی زنبیل سے نت نئے شعبدے برآمد کررہے ہیں۔ گزشتہ ساڑھے چار سال میں حکمراں پاکستان مسلم لیگ نون اپنے قومی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے بھرپور استعداد کے ساتھ سرگرم عمل رہی ہے اور اس پورے عرصے میں اس کا تاثر ایک روادار اور شائستہ اطوار سیاسی جماعت کے طور پر ابھرتا رہاہے وہ اپنے اسی تاثر کے ہاتھوں مجبور ہو کر دوسروں کے لئے ایک کے بعد دوسری رعایت اور گنجائش پیدا کرتی رہی اس کا مطمع نظر ان انتخابی وعدوں کی تکمیل تھی جو اس نے 2013ء کے عام انتخابات سے قبل عوام کے ساتھ کئے تھے‘ اس لائحہ عمل نے ہی اس کی سب سے بڑی حریف تحریک انصاف کو آگے بڑھ کر اور کھل کر کھیلنے کا موقع فراہم کیا۔تحریک انصاف نے اس مدت میں اپنے مزاحمتی تاثر کو اجاگر کیا اس نے غیر مرئی قوتوں سے سازباز کر رکھی تھی جو پاکستان مسلم لیگ نون کے سربراہ نواز شریف کی علاقائی طرز فکر اور مفاہمانہ سوچ سے خوفزدہ تھیںجنہیں یقین کی حد تک شبہ تھا کہ نواز شریف کو روکا ٹوکا نہ گیا تو وہ 2018ء کے عام انتخابات میں ناقابل تسخیر قوت بن کر ابھریں گے جس کے بعد وہ شاید ایسا طریق عمل اختیار کریں جس میں پاکستان سے روایتی طور پر عداوت رکھنے و الے خطے کے عناصر مائل بہ مفاہمت ہوجائیں اور اس طرح ملک کے اندر طاقت کے مراکز میں بنیادی تغیروتبدل رونما ہوجائے۔ اس کشمکش کی وجہ سے ملک کی ایسی حکومت اور اس کے سربراہ کو اڑنگی دی گئی جب وہ معاشی اور سیاسی اعتبار سے پاکستان کے لئے اس جست کو یقینی بنا چکی تھی جو اسے خطے کے اقتصادی ترقی پر گامزن ممالک کے ہم پلہ لے آتی۔ ان عناصر کا خیال تھا کہ نواز شریف اس جھٹکے کو برداشت نہیں کرسکیں گے‘یہ خواہش اور توقع نقش برآب ثابت ہوئی نواز شریف نے مزاحمت کا فیصلہ کیا وہ ا س ناانصافی کے خلاف ڈٹ گئے جو نہ صرف ان کے خلاف روا رکھی گئی بلکہ اس سے ملک اور ان کی پارٹی کو بھی گزند پہنچی۔ خود پاکستان مسلم لیگ نون میں بھی یہ تصور راسخ ہوگیاکہ عوام نواز شریف کے ساتھ ہوئے ظلم اور زیادتی کی وجہ سے موقع کی تاک میں ہیں کہ ووٹ کی پرچی ان کے ہاتھ میں آئے اور وہ نواز شریف کے خلاف کارروائی کا انتقام لے سکیں جنہوںنے ان کی راحت رسانی کا بندوبست کیا تھا اور وہ ا ٓئندہ بھی ان کے لئے آسائشوں کی تلاش میں مگن تھے۔ نواز شریف کے ’’جرائم‘‘ ناقابل معافی تھے انہوں نے 1998ء میں ایٹمی دھماکے کئے تھے اور اس کی پاداش میں پہلے اقتدار سے محروم کئے گئے پھر جیل میں ڈال دیئے گئے کوشش کی گئی کہ انہیں سزائے موت دلوادی جائے اس میں ناکامی ہوئی توانہیں جلاوطن کردیا گیا۔ تیرہ برس بعد جب عوام نے انہیں دوبارہ اقتدار کے سنگھاسن پر بٹھادیا توانہوںنے مزید ’’بڑا جرم‘‘ کر ڈالا اور چین کےساتھ اس اقتصادی راہداری کے معاہدے پر دستخط کر ڈالے جو ان کی پیشرو حکومت کی ضرورت سے بڑھی ’’دیانتداری‘‘ کے باعث چین کے حکمران اس کے ساتھ معاہدہ کرنے میں تامل سے کام لے رہے تھے۔ اقتصادی راہداری جو سی پیک کہلاتی ہے پاکستان اور چین کے روایتی دشمنوں کے لئے ناقابل برداشت ہے اس نے نواز شریف کی قصر اقتدار سے رخصتی میں اہم ترین سبب ہونے کا ثبوت دیا۔ انہیں اس معاہدے سے باز رکھنے کے لئے تقریباً اسی نوعیت کی ترغیبات دی گئیں جن کی ایٹمی دھماکے نہ کرنے کی یقین دہانی کے عوض پیش کش کی گئی تھی اور بصورت دیگر دھمکیوں میں بھی ویسی ہی مماثلت تھی۔ اس پورے منظر میں پاکستان کے بدخواہوں نے تحریک انصاف کو تیار کیا جس کے سربراہ صوفی عمران خان نیازی نے ایڈولف ہٹلر کے وزیر پروپیگنڈہ جوزف گوئبلز کے متعین کردہ اصول کو حرزجاں بنایا کہ جھوٹ اس کثرت اور شدت کے ساتھ بولو کہ اس کے سچ نہ ہونے پر کوئی شبہ بھی نہ کرسکے۔ عمران خان نے گزشتہ ساڑھے چار سال کے دوران گوئیلز کو اپنا سیاسی اور روحانی گرو بنا کر رکھا اس مقصد کے لئے انہوں نے تہذیب و شائستگی کی ہر روایت کو پامال کر ڈالا، وہ اس پورے عرصے میں اپنے ر استے میں رکاوٹ بننے والے ہر چھوٹے بڑے کو گالی اور دھمکی دینے کی روش پر کاربند رہے دنیا کی کسی عدالت بشمول پاکستان کی تمام عدالتوں کے، نواز شریف کے خلاف ایک پیسے کی کرپشن ثابت نہ ہوئی لیکن میڈیا کے بھرپور استعمال اور دروغ گوئی کی گردان سے وہ پہلے اڑھائی سال انتخابی دھاندلی کے زور پرنواز شریف حکومت کے خلاف ماحول تیار کرنے میں مصروف رہے پھر اس میں ناکام رہے تو پھر دو سال تک کرپشن کا ڈھول پیٹنا شروع کردیا۔ یہ کس قدر ہولناک تضاد تھا کہ ایسا شخص جس کے بدکار ہونے میں کوئی کلام ہی نہیں ہوسکتا اور جسے شرعی طور پر سنگسار ہونا چاہئے تھا اخلاقیات کے جعلی اور قیاسی اصولوں کا جھنڈا اٹھائے اپنے سیاسی مخالفین پر غلاظت اچھالتا رہا۔ نواز شریف اس شخص سے زیر نہیں ہوسکا تو اس کے لئے دیانتداری کے ایک دوسرے ’’قطب مینار‘‘ کو لاکھڑا کیا گیا جس نے پانچ سال تک پورے ملک کو لوٹ کر اندھیروں اور تباہی کے کنارے تک پہنچادیا تھا جس کےبعد پانچ سال سے سندھ کو اس نے اپنی لوٹ مار کی آماجگاہ بنالیا ہے وہ پاکستان کے کرنسی نوٹوں کی لانچیں بھر بھر کر دس سال سے ایک عرب ملک میں بھجوارہا ہے اس پر مستزاد نواز شریف کومزید کمزور بنانے کے لئے کینیڈا سے شعبدہ باز مولوی کو بھی بلالیا گیا جو دین کی تشریح کو اپنی سیاسی اغراض کے لئے غلط ملط طور پر پیش کرنے کا مرتکب ہورہاہے اس کام میں بعض اداروں کوبھی جھونک دیا گیا ہے ان تمام تر کوششوں کے باوجود نواز شریف کا طوفان بڑھ رہاہے اس طوفان میں آنے والی شدت نئے بحرانوں کے خدشات کو ہوا دے رہی ہے۔
تازہ ترین