• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دودھ اورگوشت پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ اور انسانی صحت کے لئے نہایت ضروری ہیں جبکہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کے لئے دودھ بنیادی غذا ہے۔لاہورہائی کورٹ کے بعد سپریم کورٹ نے بھی اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے دودھ میں ملاوٹ کے خلاف دوٹوک فیصلہ دیا ہے۔ اس ضمن میں ڈبے کے دودھ کے بارے میں حتمی صورت حال سامنے آچکی ہے تاہم گلی محلوں میں بکنے والا ملاوٹ شدہ کھلا دودھ یا دودھ کے نام پرفروخت ہونے والے کیمیکلز شہریوں خصوصاً بچوں کی صحت سے اب بھی کھیل رہے ہیں۔مختلف شہروں میں مضرصحت گوشت اوردودھ جس طرح کھلے عام فروخت ہورہا ہے اسے دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ ناقص اشیا کی فروخت میں کوئی چیز مانع نہیں۔اوریہ صرف ایک صوبے کا نہیں،پورے ملک کامسئلہ ہے اگرچہ پنجاب میں فوڈ اتھارٹی متحرک ہے تاہم یہ صورت حال محدود سطح پر دکھائی دیتی ہے جس کی وجہ سے جگہ جگہ لاغر،کمزور اورکم عمر کے جانوروں کا گوشت فروخت ہورہاہے۔طویل عرصے تک لوگ بڑے گوشت کے نام پر گدھے کا گوشت کھاتے رہے،اوراب بھی صارفین اس سے لاعلم ہیں کہ وہ کیسا اور کس کا گوشت کھارہے ہیں اور دودھ کے نام پر کیمیکلز پی رہے ہیں۔ ضلع کی سطح پر واقع روٹس پرہوٹلوںمیںدوران قیام و طعام مسافروں کوجوکچھ کھانے کودیا جاتاہے، نہیں معلوم اس میںکتنا زہرہوتاہے،عوام کیاکھارہے ہیں اس بات کاعلم بیماری لاحق ہونے کے بعد ہی ہوپاتاہے۔اگرانتظامی پہلوسے دیکھا جائے تو ’’سب اچھا‘‘ دکھائی دے رہاہے لیکن معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی ضرورت ہے، ضروری ہے کہ پورے ملک میں شہرشہر گلی گلی جس طرح بھی ممکن ہو محکمہ فوڈ اتھارٹی اورمحکمہ صحت کی ٹیمیں باقاعدگی کے ساتھ چھاپے ماریں ۔ موجوہ خراب صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ عوام کی صحت سے کھیلنے والوں سے ہرگز کوئی رعایت نہ برتی جائے اس کے باوجود بھی اگر مطلوبہ نتائج برآمد نہ ہو توصوبائی حکومتوں کومروجہ قوانین پرنظر ثانی کرکے انہیں مؤثر بنانا ہوگا۔

تازہ ترین