• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوازشریف کو امیدوار نامزد کرنے سے روکا گیا تو شاہد خاقان عباسی کو جانا پڑ جائےگا؟

Todays Print

اسلام آباد (طارق بٹ)سپریم کورٹ نے اگر قرار دیا کہ نااہل قرار دیئے جانے کی بنیاد پر نوازشریف کو سینیٹ اور قومی اسمبلی انتخابات کے لئے پارٹی امیدوار نامزد کرنے سے روکا گیا تو آیا شاہد خاقان عباسی کو بھی وزیراعظم کی حیثیت سے جانا پڑ جائے گا۔ گزشتہ 28جولائی کو عدالت عظمیٰ کی جانب سے نااہل قرار دیئے جانے کے بعد نوازشریف ہی نے شاہد خاقان عباسی کو وزارت عظمیٰ کے لئے نامزد کیا تھا۔ دفعہ 203- پر مشتمل الیکشن ایکٹ جس نے عوامی نمائندی ایکٹ کے تحت پارٹی عہدیدار ہونے پر عائد پابندی ہٹا دی، اس وقت تک یہ قانون منظور نہیں ہوا تھا۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ کے آئندہ فیصلے کے جو بھی اثرات مرتب ہوں گے۔ گزشتہ 6ماہ کے دوران قومی و پنجاب اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات میں منتخب تین کامیاب امیدوار بھی متاثر ہوں گے۔ جن میں این اے 120- لاہور سے منتخب نواز شریف کی اہلیہ کلثوم، این اے 154-لودھراں سے پیر اقبال شاہ اور پی اے چکوان سے حیدر سلطان علی شامل ہیں۔ جو درخواستیں سپریم کورٹ میں جمع کرائی گیں جن میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی پٹیشن بھی شامل ہے۔ ان میں الیکشن ایکٹ کی دفعہ 203-کو چیلنج کیا گیا ہے۔ نوازشریف جنہیں آرٹیکل (f)(1)62-کے تحت نااہل قرار دیا گیا، وہ صرف پارلیمنٹ کی رکنیت کے لئے اہلیت سے متعلق ہے۔ پارٹی عہدیدار کی حیثیت سے اہلیت اس زمرے میں نہیں آتی۔ اس کے علاوہ آرٹیکل 63-میں رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے نااہلیت پر کسی کو پارٹی سربراہی سے نااہل قرار نہیں دیا جاسکتا۔ نوازشریف کے معاملے میں وہ اپنی نااہلیت تک عوامی عہدے کے اہل نہیں رہے۔ اس کے عرصہ کا تعین سپریم کورٹ کرے گی۔ آرٹیکل (f)(1)62-کے تحت 17درخواستوں کی تشریح کے حوالے سے عدالت عظمیٰ نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

تازہ ترین