• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحافت اور جمہوریت کا چولی دامن کا ساتھ ہے ، میڈیا اور سیاسی کارکن ملک اور جمہوریت کو بچا سکتے ہیں،سی پی این ای

اسلام آباد( نمائندہ جنگ) کونسل آف پاکستان نیوز ایڈیٹرز(سی پی این ای) کے سیمینار میں قومی قیادت نے کہا ہے کہ صحافت اور جمہوریت کا چولی دامن کا ساتھ ہے ، میڈیا اور سیاسی کارکن ملک اور جمہوریت کو بچا سکتے ہیں۔ ہم پارلیمان کی بے توقیر ی نہیں چاہتے اور پارلیمان کی بے حرمتی کرنے والوں کو بھی پارلیمان میں نہیں چاہتے ہیں ۔میڈیا کا کردار نہ ہوتا تو زینب، عاصمہ اور نقیب محسود کا خون دب جاتا، گزشتہ روز سی پی این ای کی 60 ویں سالگرہ کےموقع پر ʼپاکستان کو درپیش خطرات اور میڈیا کا کردارـــ"کے موضوع پر خطاب میں امیر جماعت اسلامی سنیٹر سراج الحق نے کہاکہ میڈیا کا کردار نہ ہوتا تو زینب عاصمہ ،شریفاں اور نقیب محسود کو خون دب جاتا۔میڈیا اور سیاسی کارکن ہی اس ملک کو بچاسکتے ہیں، سینٹر شیری رحمان نے کہاکہ میڈیا اور ہم سیاسی کارکنوں نے مل کر جمہوریت کاعلم اٹھایا ہے آپ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ آپ نے یہ علم گلی ، محلوں اور صحرائوں میں ہمارے ساتھ اٹھایا ہمارے ساتھ کھڑے رہے اور ہر آمر کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اس لیے سیاست اور صحافت کو الگ نہیں کیا جاسکتا ہے۔اس جمہوریت کی خاطر ہم اداروں کا تصاد م نہیں چاہتے ہیں ہم پارلیمان کی بے حرمتی نہیں چاہتے اور پارلیمان کی بے حرمتی کرنے والے کو بھی پارلیمان میں دیکھنا نہیں چاہتے ہیں ، لیکن آج میڈیا بھی کارپوریٹ ہو رہا ہے کارپوریٹ سیکٹر کا حصہ بن رہا ہے اس لیے زمہ دارانہ صحافت پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ،سینٹر شبلی فراز نے کہاکہ میرے والد بھی آپ کے قبیلہ کے فرد تھے جرنلزم میں وہی آتا ہے جس کاپیسہ بنانا مقصد نہیںہوتا ہے آپ کا ادارہ 60 سال مکمل کررہا ہے اس لیے خود احتسابی بھی ضروری ہے آپ کا پروفیشن انتہائی اہم ہے کیونکہ آپ زہن سازی کے ساتھ ذہن تراشی بھی کرتے ہیں انہوںنے کہاکہ جمہوریت اور اداروں کی مضبوطی کے لیے میڈیا کا کرداراہم ہے، انہوں نے کہاکہ ادارے مضبوط ہونگے تو انصاف حفظ مراتب دیکھ کر نہیں ہوگا بلکہ سب کے لیے برابر ہوگا،اجلاس میں صدر سی پی این ای ود یگر عہدیداروں نے بھی خطاب کیا ۔اے این پی کےرہنما افراسیاب خٹک نےسپریم کورٹ کو آئینی بکھیڑوں سے بچانے کی خاطر آئینی عدالت کے قیام کی تجویز دے دی۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے پیچھے عوام کھڑے ہوں گے تو پارلیمنٹ سپریم ہوگی ، اگر حکمران اور اپوزیشن اس کو اہمیت نہیں دیں گے تو پارلیمنٹ کمزور ہوگی، ترکی کی حکومت کو ترک عوام نے مضبوط بنایاپارلیمنٹ کوا ہمیت دینے کی ضرورت ہے ۔میثاق جمہوریت میں یہ طے ہوگیا تھا کہ آئینی عدالت کاقیام عمل میں لایا جائے18 ویں ترمیم کے بعد بھی آئینی عدالت کے قیام پر بات کی گئی مگر ق لیگ نے مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہاکہ اگر ایسا ہوجاتا تو سپریم کورٹ آئینی بکھیروں سے بچایا جاسکتا تھا۔
تازہ ترین