پاکستان، بدستور گرے لسٹ میں رہنے کا امکان ہے، ذرائع

October 19, 2021

اسلام آباد (فاروق اقدس/نامہ نگار خصوصی) ملک میں روز افزوں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کم آمدنی والے طبقات کیلئے زندگی کی دشوار ترین صورتحال کے پیش نظر ایک طرف تو حکومت تمام اقدامات اور وسائل بروئے کار لاتے ہوئے مہنگائی ختم کرنے کیلئے سرگرم عمل ہے تو دوسری طرف حکومت مخالفین سیاسی جماعتیں عوام کی ہمدردی حاصل کرنے کیلئے مہنگائی کے خلاف اور حکومت پر دبائو ڈالنے کیلئے ملک گیر احتجاج کے پروگرام بنا رہی ہیں لیکن اس مصدقہ اطلاع کے پیش نظر جو بعض عالمی ادارے اپنی رپورٹوں میں بھی زیر بحث لا رہے ہیں کہ عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کی روک تھام کرنے والے ادارے فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) جس کا ایک اہم اجلاس فرانس کے دارالحکومت پیرس میں 19 سے 21 اکتوبر تک منعقد ہو رہا ہے، اس تین روزہ اجلاس میں پاکستان کی معیشت کے حوالے سے کوئی اچھی خبریں نہیں آرہی کیونکہ اس حوالے سے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ موجود نہیں اور ممکنہ طور پر اس ضمن میں کوئی فیصلہ فیٹف کے آئندہ اجلاس میں ہوگا جو آئندہ سال (2022) اپریل میں منعقد ہونا ہے اور اس عرصے میں پاکستان بدستور گرے لسٹ میں رہے گا۔ گوکہ پاکستان کی جانب سے فیٹف پر محتاط انداز میں کسی حد تک جانبداری کی انگلیاں بھی اٹھائی جاتی ہیں اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ بھارت کی جانب سے سیاسی اور سفارتی دبائو کے زیر اثر پاکستان کے ساتھ مساویانہ سلوک کرنے سے گریز کر رہا ہے اور اس ضمن میں پاکستان محتاط الفاظ میں گلے شکوے بھی کرتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ خود میزبان ملک بھی پاکستان کے بارے میں کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتا جس کے کئی حوالے موجود ہیں لیکن بنیادی عنصر خود پاکستان کے داخلی حالات اور معاملات کا بھی ہے، اب ایک ایسی صورتحال میں جب پیرس میں یہ اجلاس ہو رہا ہے عالمی ذرائع ابلاغ میں جہاں افغانستان میں ہونے والی تبدیلی مختلف پہلوئوں سے زیر بحث ہے کا حوالہ بھی اہم ہے،افغانستان میں پاکستان کی قربانیوں کے باوجود بعض ممالک پاکستانی کردار پر ’’غیر اعلانیہ تحفظات‘‘ رکھتے ہیں، پھر پاکستان میں اظہار رائے پر حدود وقیود، میڈیا پر بندشیں، دیکھنے، سننے اور پڑھے نہ جانے والے احکامات کو تجاویز، مشوروں اور قومی مفاد کے نام پر مسلط کرنا اور اس شعبے میں مجوزہ قانون سازی کی تلوار لٹکائے رکھنا بالخصوص ترقی یافتہ ممالک اور آزادی اظہار کی ملک گیر اور بین الاقوامی تنظیمیں پاکستان میں اس صورتحال پر شدید تفکرات اور تحفظات کا اظہار کر رہی ہیں ۔