چاول کی ریکارڈ پیداوار

December 02, 2021

پاکستان چونکہ ایک زرعی ملک ہے لہٰذا ملکی معیشت کا بڑی حد تک دارو مدار بھی زرعی سرگرمیوں پر ہی ہے اور بالخصوص اجناس کی پیداوار میںتوازن کا ہونا بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصہ کے دوران اجناس کی پیداوار میـں عدم توازن اور قلت کے باعث وطنِ عزیز بحرانی کیفیت سے دوچار رہا ہے، کبھی چینی کا بحران پیدا ہو جاتا ہے اور کبھی گندم کی قلت کی خبریں شہ سرخیوں میںنمایاں جگہ پاتی ہیں۔ یہ خبریں بھی بارہا میڈیا میں آتی رہی ہیں کہ پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں بتدریج کمی آ رہی ہے جس کے باعث وطنِ عزیز کی سب سے بڑی درآمدی صنعت ٹیکسٹائل کے لیے اپنا بنیادی خام مال پورا کرنا مشکل ہو گیا ہے اور پاکستان کو دھاگہ درآمد کرنا پڑ رہا ہے۔ ایک صارف ریاست ہونے کے باعث ہر حکومت پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اجناس درآمد کرنے پر اپنا قیمتی زرمبادلہ زیادہ سے زیادہ بچائے تاکہ درآمدی بلز کا حجم کم رکھا جا سکے۔ پاکستان میں معاملہ مگر اس کے برعکس ہے اور چینی کے معاملے میں ہم دیکھ چکے ہیں جو مہنگے داموں درآمد کی گئی مگر اس کا معیار وہ نہیں جو مقامی چینی کا تھا جس کے باعث ان دنوں ملک کو چینی کی قلت کا سامنا ہے۔ تاہم، وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام کے ایک بیان کے مطابق رواں سال ریکارڈ 90 لاکھ ٹن چاول کی فصل پیدا ہوئی ہے جس سے اس کی تاریخی برآمد کا امکان ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان چاولوں کی مجموعی مالیت چار ارب 85 کروڑ ڈالر ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان 80 لاکھ 30 ہزار ٹن چاول برآمد کر سکتا ہے جس سے گزشتہ برس کی نسبت دو ارب 74 کروڑ ڈالر زیادہ آمدن ہو گی۔ چاولوں کی یہ ریکارڈ پیداوار وزیراعظم کے زرعی معیشت کو فروغ دینے کے ویژن کی مظہر بھی ہے۔ امید ہے کہ حکومت اس باب میںسہولیات پیدا کرتے ہوئے زرعی معیشت کو بحال کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی ۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998