لاہور کے ضمنی انتخابی معرکے کیلئے پیپلزپارٹی کی سرتوڑ کوششیں

December 05, 2021

اسلام آباد (طارق بٹ) پیپلزپارٹی پنجاب میں اپنی احیاء کے لئے لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 133 کے ضمنی انتخاب میں کامیابی کے لئے سرتوڑ کوششوں میں ہے اس کے خیال میں اپنی عظمت رفتہ کو بحال کرنے کا سنہری موقع ہوگا لیکن گزشتہ عام اور ضمنی انتخابات میں پیپلزپارٹی کے ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے تو کامیابی اس کے لئے کڑی آزمائش ہوگی۔ تاہم اس ضمنی انتخابات میں کارکردگی نمایاں بہتر ہوئی تو آئندہ عام انتخابات میں اس کی توقعات اور اعتماد میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا 2018ء کے عام انتخابات میں اس حلقے سے جہاں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار نے تقریباً 90؍ ہزار ووٹ حاصل کئے پیپلزپارٹی کے امیدوار کو کچھ 5؍ ہزار کے قریب ووٹ ملے تھے۔ اس بار پیپلزپارٹی کے سینئر رہنمائوں نے انتخابی مہم کے لئے خاصا وقت این اے 133کو دیا جہاں سے اسلم گل پیپلزپارٹی کےامیدوار ہیں ایک احمقانہ غلطی کے نتیجے میں حکمرن تحریک انصاف کے جمشید اقبال چیمہ امیدوار بننے میں ناکام رہے ورنہ مقابلہ بڑا جاندار ہوجاتا۔ مسلم لیگ (ن) کی امیدوار شائستہ ملک جو اس حلقے سے رکن پرویز ملک کی بیوہ ہیں کی انتخابی مہم زیادہ سرگرمی نہیں دکھائی جارہی۔ آج اتوار کو جب اس حلقے میں پولنگ ہوگی تو تحریک انصاف کے ووٹرز اور حامی الجھن کا شکار ہوں گے کہ کسے ووٹ دیا جائے وہ انتخابی عمل سے دور رہنے کو ترجیح دیں گے۔ گزشتہ تین برسوں کے دوران پنجاب میں ہونے والا کوئی بھی ضمنی انتخاب پیپلزپارٹی نے نہیں جیتا تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری کے بیٹے کو خواہش کے باوجود اس حلقے سے تحریک انصاف کا ٹکٹ نہیں ملا۔