ٹیک صنعت میں تنوع کو بہتر بنانے کی کوششیں

December 19, 2021

کووِڈ-19وبائی مرض کے دوران ٹیک کمپنیوں کی آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوا۔ تاہم، امریکا میں وہ ٹیک صنعت میں تنوع، مساوات، اور شمولیت کو آگے بڑھانے کے لیے بڑھتے ہوئے عوامی دباؤ سے دوچار ہوئیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیاں مساوات کو فروغ دینے کے لیے تعلیمی اداروں میں ٹیک کے شعبے میں معاشرے کے ہر طرح کے لوگوں کو شامل کرنے کی حمایت کرتی ہیں۔ کمپیوٹر سائنس کی ڈگریوں سے لیس پسماندہ لوگوں کے پاس ٹیک انڈسٹری میں فوری طور پر ملازمتیں حاصل کرنے کے بہترین مواقع ہیں۔

وہ اپنے حالات کو دو اہم طریقوں سے تبدیل کر کے زیادہ لوگوں کو تیزی سے ایکویٹی کے قریب لے جانے میں مدد کرتے ہیں۔ ایک تو یہ کہ وہ اچھی تنخواہ والے کیریئر کے حامل ہوں گے جو ان کی معاشی نقل و حرکت کو بہتر بناتی ہے۔ دوم، ڈگری کے حصول کے ذریعے ٹیک کمپنیوں میں ملازمت حاصل کرکے وہ اصولوں، بیانیے اور ثقافتوں کو بہتر بنانے کے لیے کام کر سکتے ہیں۔

اگرچہ اعلیٰ تعلیم میں ٹیک انڈسٹری کی مزید سرمایہ کاری موجودہ صورتحال کو بہتر کر سکتی ہے، لیکن اسے ایک جامع حکمت عملی کے ساتھ کرنے کی ضرورت ہے۔ تنوع کی کوشش کو بنیادی قدر کے طور پر مرتب کرنے کے لیے تین اصولوں پر عمل کرنا ضروری ہے۔

ٹیلنٹ کی تلاش

بہت سی ٹیک کمپنیاں ایک ہی جیسی یونیورسٹیوں یا ریکروٹمنٹ فرمز سے بار بار بھرتیاں کرتی ہیں جس کی وجہ سے عموماً ان کے پاس متنوع افرادی قوت نہیں آتی۔ اگر کمپنیاں اپنے نتائج کو بہتر بنانا چاہتی ہیں، تو انہیں ایسی یونیورسٹیوں تک پہنچنے کی ضرورت ہے، جہاں ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے طلبا موجود ہوں۔ امریکا کی بات کریں تو وہاں اس مسئلے کو سمجھنے کے لیے سیاہ فام، لاطینی اور مقامی امریکی خواتین کے ڈیٹا کو دیکھنا ضروری ہے۔ ٹیک صنعت میں نمایاں طور پر ان کی نمائندگی کم ہے اور انھیں دو محاذوں پر نظامی جبر اور اخراج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 2019ء میں امریکا میں تقریباً 93ہزار کمپیوٹنگ گریجویٹس میں سے صرف 3,968سیاہ فام، لاطینی اور مقامی امریکی خواتین تھیں۔

ان میں سے صرف 225خواتین 2018ء کی بہترین کمپیوٹر سائنس اسکولوں کی درجہ بندی والے ٹاپ 20 اسکولوں میں جبکہ صرف 382 ٹاپ 40 اسکولوں میں گئیں۔ یہ ڈیٹا بتاتا ہے کہ بھرتی کے لیے صرف اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ہی ترجیح دینے سے کمپیوٹنگ ڈگریوں کے حامل سیاہ فام، لاطینی اور مقامی امریکی خواتین کی تقریباً 90فیصد تعداد کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بڑی ٹیک کمپنیوں کو تنوع کے بارے میں دوبارہ سنجیدگی سے غور کرتےہوئے یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ وہ کہاں سے بھرتی کر رہی ہیں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتیں تو زیادہ تر ٹیلنٹ سے استفادہ نہ کرنے کا خدشہ باقی رہے گا۔

یونیورسٹی میں کورسز کروانا

اعلیٰ تعلیم کا کلچر ٹیک صنعت سے بہت مختلف ہے۔ امریکا میں اعلیٰ تعلیم میں سب سے کامیاب سرمایہ کاری باہمی تعاون پر مبنی ہوسکتی ہے، جہاں ایک تعلیمی ادارہ فنڈز دینے والی ٹیک فرم کے ساتھ کام کرے تاکہ کوئی ایسی چیز ڈیزائن کی جائے جو دونوں کے لیے مدد گار ثابت ہو۔ آغاز میںٹیک کمپنیوں کو کمپیوٹر سائنس کے پروفیسرز اور ڈینز سے براہ راست رابطہ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

مثال کے طور پر ڈیل ٹیکنالوجیز کا مختلف یونیورسٹیوں میں ’سیلز انجینئرنگ کورس‘ کروانا ہے۔ یہ اس وقت شروع کیا گیا جب ڈیل ٹیکنالوجیز کو محسوس ہوا کہ طلبا کالج کے بعد سیلز انجینئرنگ میں ملازمت کے لیے درخواستیں نہیں دے رہے کیونکہ وہ نہیں جانتے تھے کہ اس شعبے میں کیا کام کیا جاتا ہے۔ اس سے قبل ڈیل مخمصے کا شکار تھا کہ وہ کس طرح براہ راست اعلیٰ تعلیمی اداروں کے ساتھ کام کر سکتا ہے، تاکہ طالب علموں کو تکنیکی کیریئر کے لیے تیار کیا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے کمپیوٹنگ فیکلٹی کے ساتھ شراکت میں 16ہفتے کا ایک کورس تیار کیا گیا جو بنیادی طور پر ڈیل ایگزیکٹوز کے ذریعہ پڑھایا جاتا تھا۔ ڈیل نے یہ کورس کرنے والے 15فیصد سے زائد طلبا کو ملازمت پر رکھ لیا۔

طلبا کو کامیابی کیلئے تربیت دینا

امریکا میں گزشتہ 15سال میں کمپیوٹر سائنس کو اہم مضمون کے طور پر لینے میں دلچسپی رکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، ڈگری کی تکمیل کے ذریعے خواتین، سیاہ فام، لاطینی اور مقامی امریکی طلبا کو ڈگری مکمل ہونے تک برقرار رکھنا ایک مستقل چیلنج رہا ہے۔ ان کے چھوڑنے کی وجوہات میں مدد نہ ملنا، رول ماڈلز کی کم تعداد، تعلق کے احساس کی عدم موجودگی اور دیگر عوامل شامل ہیں۔ یہاں تک کہ وہ لوگ جو کمپیوٹنگ کیریئر بنالیتے ہیں وہ کام کی جگہ کی ثقافتوں کو اپنے پس منظر اور تجربات سے میل نہ کھانے کی بنا پر خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں۔

لہٰذا ایسے پروگراموں میں سرمایہ کاری شامل ہونی چاہیے جو سوفٹ اسکلز سکھاتی ہیں، اس طرح طلبا کو اس چیلنجنگ صنعت میں غیر تکنیکی چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ سوفٹ اسکلز سیکھنے میں کامیاب ہونے والے طلبا مختلف ماحول میں ایڈجسٹ ہونا سیکھ جاتے ہیں۔ سرمایہ کاری اس ضرورت کو کئی طریقوں سے پورا کر سکتی ہے جیسے کہ برج پروگرام، مینٹورشپ کے مواقع، انٹرن شپس اور صنعتی ایونٹس وغیرہ۔

خلا کو پُر کرنا

یہ حقیقت ہے کہ ٹیک صنعت کے پاس خود کو زیادہ متنوع اور نمائندہ شعبے بنانے کے لیے رقم اور وسائل دستیاب ہیں۔ اگرچہ اعلیٰ تعلیم اس حوالے سے سرمایہ کاری کے لیے صرف ایک راستہ ہے، لیکن یہ سنجیدہ اور اسٹریٹجک توجہ مانگتی ہے۔ ٹارگٹڈ گرانٹس اور شراکت داریوں کے ذریعے اسکولوں تک پہنچا جائے، یونیورسٹیوں کی مخصوص ضروریات کو سمجھا جائے اور طلبا کو ہارڈ اور سوفٹ اسکلزکی تربیت فراہم کی جائے۔ اس جامع نقطہ نظر کے بغیر ٹیک صنعت کبھی بھی تنوع کو بہتر نہیں بناسکتی۔