پالتو جانوروں کی بیماریاں اور نگہداشت

December 30, 2021

قدرتی طور پر انسان فطرت سے قریب رہنا پسند کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو مصروف زندگی میں جب بھی فرصت کے لمحات میسر آتے ہیں تو وہ کھلی فضا، سرسبز مقامات، پہاڑ، سمندر اور دریا وغیرہ کی سیر کو نکل جاتے ہیں۔

تاہم، کئی لوگ اپنے شوق کی تکمیل یا تفریح کے لیے جانور (Pets)بھی پال لیتے ہیں اور وہ روزانہ کچھ وقت ان کے ساتھ گزار کر ذہنی راحت اور سکون حاصل کرتے ہیں۔ ان پالتو جانوروں سے انھیں اتنی انسیت ہوجاتی ہے کہ ان کے بغیران افراد کو زندگی ادھوری لگتی ہے۔ یہ پالتو جانور ان کی زندگی کا ایک حصہ بن جاتے ہیں، جن کی نگہداشت، تحفظ، افزائش نسل اور صفائی کا خیال رکھنا بھی نہایت ضروری ہے۔

انفیکشن اور الرجیز

الرجیز یا انفیکشن کا خطرہ جانوروں میں بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔ آپ جب بھی اپنے پالتو جانور میں غیر معمولی تبدیلی محسوس کریں تو فوری طور پر اسے چیک اَپ کے لیے کسی ماہر ویٹرینری ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔ چیک اَپ کے بعد ان کی خوراک میں وہی غذائیں شامل کریں، جو ویٹرینری ڈاکٹر کی ہدایت کردہ ہوں اور وہ الرجی بڑھانے والی خوراک کہیں سے حاصل نہ کر پائے۔ انفیکشن اور الرجی کی صورت میں متاثرہ جانور کو دوسرے جانوروں سے علیحدہ کردیں۔ ان تمام احتیاط کے ساتھ ویٹرینری ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق پالتو جانور کو دوادیں یا ٹیکہ لگوائیں۔

صفائی اور صاف ماحول

جانوروں کو بیماریوں سے دور رکھنے کے لیے ان کی باقاعدہ صفائی بھی بے حد ضروری ہے۔ جانور پالنے کے شوقین افراد کے لیے ضروری ہے کہ وہ جانوروں کو جراثیم سے پاک جگہ پر رکھیں۔ بہت سے ایسے جراثیم اور پیسٹی سائیڈ ہیں، جو بظاہر نظر نہیں آتے مگر فرش اور جانوروں کے پنجروں میں پائے جاتے ہیں۔

پالتو جانوروں کو ان جراثیم سے محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ فرش کو مخصوص قسم کے کلینر سےصاف کیا جائے۔ اس سلسلے میں ویٹرنری ڈاکٹر سے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ بیماری کی عام علامات یا فرسٹ ایڈ کے طور پر کونسی دوائیں بہتر رہیں گی۔

جانوروں کی عام بیماریاں

جانوروں میں چند ہی ایسی نشانیاں ہوتی ہیں، جو اِن میں پائی جانےوالی بیماری سے متعلق آگاہی فراہم کرتی ہیں۔ جانوروں کی عام بیماریوں میں قے، ڈائریا، کھانسی، سانس لینے میں مشکل، کان اور اور آنکھوں میں مسئلہ، جِلد کی خارش، یورین انفیکشن، غنودگی اور جسمانی سرگرمیوں میں تبدیلی وغیرہ شامل ہیں۔ ان سب بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ پالتو جانور کو وقت پر ٹیکے لگوائے جائیں۔

ٹیکے

بےزبان جانوروں پر بھی مختلف بیماریاں اثر انداز ہوسکتی ہیں۔ چونکہ یہ اپنی تکلیف کے بارے میں خود نہیں بتاسکتے، اس لیے ان کو بیماری سے بچانے کے لیے ٹیکے لگوانا ضروری ہیں۔ ہر جانور کے لیے اس کی اقسام کے حوالے سے ٹیکے ہوتے ہیں، جن کی میعاد بھی مختلف ہوتی ہے۔

ویٹرنری ڈاکٹر پالتو جانور کا ویکسین شیڈول اس کی عمر، میڈیکل ہسٹری، خوراک اور ماحول کو دیکھ کر طے کرتا ہے۔ ویکسین نہ صرف جانوروں کو بیماری سے بچاتی ہیں بلکہ انسانوں کو بھی ان کے کاٹنے سے ہونے والے نقصان سے محفوظ رکھتی ہے۔

باقاعدگی سے چیک اَپ

جانور پالنا اور ان کی دیکھ بھال کرنا آسان کام نہیں۔ ان کی حفاظت اور علاج ومعالجہ آپ کی ذمہ داری ہے، لہٰذا انہیں ویٹرنری ڈاکٹر کے پاس باقاعدگی سے چیک اَپ کے لیے لے کر جائیں۔ یوں اس کو لاحق ہونے والی کسی بیماری کے خطرے سے آپ پہلے ہی آگاہ ہوجائیں گے اور وہ بیماری کی شدت میں اضافہ ہونے سے بچ جائے گا۔

متوازن غذا

پالتو جانوروں کی متوازن غذا کا خیال رکھنا بھی نہایت اہم ہے۔ متوازن غذا وہ خوراک ہوتی ہے جس میں تمام غذائی اجزاء (یعنی لحمیات، کاربوہائیڈریٹس، چکنائی، نمکیات اور حیاتین) اس مقدار میں موجود ہوں، جو جانور کی تمام غذائی ضروریات کوپورا کرکے ان کی نشوونما، پرورش، کارکردگی (دودھ یا کام) اور افزائش کی صلاحیت برقرار رکھ سکیں۔ جانوروں کی خوراک کے لیے وقت کا تعین کریں، ہروقت کھلانے کے بجائے وقت پر کھلائیں ۔ ویٹرنری ڈاکٹر سے مشورے کے بعد انہیں ڈائٹ سپلیمنٹس بھی دیے جاسکتے ہیں۔

جانور انسانوں کو کیسے بیمار کرسکتے ہیں؟

گزشتہ 50برسوں کے دوران کئی انفیکشن ارتقاء کے مراحل سے گزر کر جانوروں سے انسانوں میں تیزی سے پھیلے ہیں۔ 1980ء کی دہائی میں سامنے آنے والا ایچ آئی وی/ایڈز بن مانسوں سے پھیلا، 2004ء سے 2007ء کے دوران پرندوں سے ایویئن فلو جبکہ 2009ء میں خنزیر کی وجہ سے سوائن فلو کی وبا پھیلی۔ سانس کی شدید تکلیف پیدا کرنے والا سارس وائرس مُشک بلاؤ کے ذریعے چمگادڑوں سے انسانوں تک آیا اور انہی سے ایبولا وائرس بھی پھیلا۔ اکثر جانوروں میں بیماریوں کا باعث بننے و الے کئی طرح کے وائرس اور بیکٹیریا ہوتے ہیں۔

درحقیقت جراثیموں کی بقاء اس میں ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ جانداروں کو متاثر کریں، جس کا ایک طریقہ ایک نوع سے دوسری میں منتقلی ہے۔ متاثر ہونے والے نئے جاندار کا مدافعتی نظام ان جراثیموں کو مارنے کی کوشش کرتا ہے۔ ایک نئے جاندار میں نئے امراض زیادہ خطرناک ہوتے ہیں، لہٰذا کوئی بھی ابھرتا ہوا مرض تشویشناک ہوتا ہے۔ شہروں اور دیہاتوں میں انسان اور جانور ساتھ ساتھ رہتے ہیں۔ بڑے شہروں میں نئے انفیکشن نہایت تیزی سے پھیل سکتے ہیں کیونکہ گنجان آبادی کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ قریب قریب رہتے، ایک فضا میں سانس لیتے اور ایک جیسی جگہوں کو چُھوتے ہیں۔