طلاق کے الفاظ میں نیت کی ضرورت کب ہے؟

January 07, 2022

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:میں وکالت کے پیشے سے وابستہ ہوں۔ میری پریکٹس عائلی معاملات میں زیادہ ہے۔ میں نے مختصر دورانیہ کا عالم کا کورس بھی کیا ہے اور کچھ دنوں سے میں نے فقۂ اسلامی کا مطالعہ شروع کیا ہے ۔دورانِ مطالعہ علم میں آیا کہ نکاح ایسے الفاظ سے ختم ہوجاتا ہے جو صریح ہوں یا کنایہ ہوں۔ پھر کچھ میں نیت کی ضرورت ہے اور کچھ میں نیت کی ضرورت نہیں ہے۔ میں کنفیوژن کا شکار ہوگیا ہوں کہ کب شوہر کی نیت کی ضرورت ہے اور کب نہیں ہے؟

جواب: بعض الفاظ طلاق کے معنی میں صریح ہوتے ہیں، ان کی ادائیگی سے طلاق واقع ہونے کے لیے نیت کی ضرورت نہیں ہوتی، اور بعض الفاظ طلاق کے لیے صریح نہیں ہوتے، بلکہ طلاق اور غیر طلاق دونوں کا احتمال رکھتے ہیں، انہیں طلاق کے "کنائی الفاظ"کہا جاتا ہے، ان میں سے بعض الفاظ سے طلاق کی نیت ہونے کی صورت میں طلاق واقع ہوتی ہے، اور بعض سے حالتِ غضب میں، اور بعض سے حالتِ مذاکرۂ طلاق میں طلاق واقع ہوجاتی ہے، جن الفاظ سے متعلق معلوم کرنا ہو سائل کسی مستند دار الافتاء سے رجوع کرکے ان کا حکم معلوم کرلے۔ مزید تفصیل کے لیے یہ لنک ملاحظہ کیجیے:

https://www.banuri.edu.pk/assets/uploads/2018/05/1525559011_book_pdf.pdf

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masailjanggroup.com.pk