• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:1.میں ایک ویب ڈویلپر ہوں، اور ہمارا کام fiverr پر ہوتا ہے جو کہ ایک اسرائیلی کمپنی ہے، اور fiverr اسرائیل کو سپورٹ کرتی ہے۔ تو کیا ایسے پلیٹ فارم پر کام کرنا جائز ہے؟ نیز بعض اوقات ہمیں ایسی ویب سائٹس بنانی پڑتی ہیں جو حرام چیزوں سے متعلق ہوتی ہیں، جیسے: شراب فروخت کرنے والی ویب سائٹس، عورتوں کی تصاویر لگانا (چاہے وہ فرضی/ڈمی تصاویر ہوں یا اصلی) وغیرہ۔ ایسی ویب سائٹس بنانا یا ایسی تصاویر لگانا شرعاً کیسا ہے؟

2.ہمارے کلائنٹس اکثر غیر مسلم ہوتے ہیں، اور ہمیں معلوم نہیں ہوتا کہ ان میں سے کون اسرائیل کی حمایت کرتا ہے اور کون نہیں؟ ایسے کلائنٹس کے لیے کام کرنا جائز ہے یا نہیں؟

3. ہم لیپ ٹاپ، موبائل اور دوسری ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں اپنے کام کے لیے۔ ان چیزوں کا استعمال کس حد تک جائز ہے؟

جواب: 1،2ـ شراب فروخت کرنے والی ویب سائٹس یا ایسی ویب سائٹس بنانا جن میں شریعت کی خلاف ورزی پائی جائے، جیسے جاندار کی تصاویر بنانا، موسیقی، یا دیگر ناجائز امور، شرعاً ناجائز اور ممنوع ہے، اور یہ ممانعت ہر حال میں ہے، خواہ وہ کام کسی بھی پلیٹ فارم پر ہو اور کلائنٹ مسلمان ہو یا غیر مسلم، اور چاہے وہ اسرائیل کی حمایت کرتا ہو یا نہ کرتا ہو، شرعی احکام کا تقاضا یہی ہے کہ کسی بھی ناجائز کام میں تعاون نہ کیا جائے۔

اس کے علاوہ فائیور کے پلیٹ فارم سے ایسے مختلف کام کرنا، جن میں شریعت کے حکم کی خلاف ورزی نہ ہوتی ہو، اگر چہ شرعاً فی نفسہ حرام نہیں، لیکن چوں کہ اس ویب سائٹ سے حاصل ہونے والی آمدنی کا کچھ حصہ اسرائیلی کمپنی کو بھی جاتا ہے، اور اسرائیل کی معیشت کو فائدہ پہنچاتا ہے، اس لیے اس ویب سائٹ پر کام کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے، ایک مسلمان کو چاہیے کہ مسلمانوں پر مظالم ڈھانے والے ممالک کو فائدہ پہنچانے سے مکمل طور پر گریز کرے، اس نوعیت کا بائیکاٹ کرنا اسلامی غیرت، اہلِ اسلام سے یک جہتی اور دینی حمیت کا مظہر ہوگا۔

3- جدید ٹیکنالوجی کا جائز استعمال جائز ہے اور ناجائز استعمال ناجائز ہے، لہٰذا لیپ ٹاپ، موبائل اور دوسری ٹیکنالوجی کا استعمال جائز اور نافع مقاصد کے لیے ہوتو ان کا استعمال جائز ہے، اگر ان کا استعمال ناجائز یا حرام مقاصد کے لیے کیا جائے تو ان کا استعمال شرعاً ناجائز اور گناہ ہوگا۔

سورۂ مائدہ کی آیت 2 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ”اور نیکی اور تقویٰ میں ایک دوسرے کی اعانت کرتے رہو اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو۔‘‘ (ترجمہ ازبیان القرآن) (بدائع الصنائع ، کتاب الاجارۃ، فصل فی أنواع شرائط رکن الاجارۃ، ج:4، ص:189، ط: دار الکتب العلميۃ - فتاویٰ مفتی محمود، باب الحظر والاباحۃ، عنوان:یہودی کمپنیوں کا مال خریدنا، ج:11، ص:204، ط:جمعیت پبلیکیشنز - آلات جدیدہ کے شرعی احکام، ص :15 ط:ادارۃ المعارف کراچی)