آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: آج کل بلڈ (خون) والی جیولری بہت ٹرینڈ پر ہے، اس جیولری کے مٹیریل میں انسانی خواہش پر اس شخص کا خون شامل کرکے رنگز، لاکٹس اور اس طرح کی پہننے کی چیزیں بنا لیتے ہیں، کیا یہ درست ہے یا نہیں؟
جواب: بہنے کے قابل خون نجاستِ غلیظہ ہے، اگر ایک درہم کی مقدار کے برابر ہو تو اس کے ساتھ نماز پڑھنا بھی جائز نہیں ہوتا اور نجس ہونے کی وجہ سے کسی چیز میں اس کا استعمال بھی جائز نہیں ہے۔
نیز انسانی تکریم کا بھی تقاضا ہے کہ شدید ضرورت کے بغیر جسم سے خون نہ نکالا جائے، اگر اس مقصد کے لیے انسانی جسم سے خون نکال کر استعمال کیاجائےتو اس کی حرمت میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔
بلڈ جیولری بنانے کے لیے خون کو اس کی اصلی حالت میں ایک دوسرے مادے کے ساتھ ملا کر زیور کے مختلف سانچوں (انگوٹھی ، ہار، اورلاکٹس وغیرہ ) میں ڈھال لیا جاتا ہے، جس کے خشک ہوتے ہی بلڈ جیولری تیار ہو جاتی ہے؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ جیولری میں اولاً تو خون کا استعمال ہی شرعاً درست نہیں، ثانیاً ایسا زیور پہن کر نماز پڑھنے کی صورت میں، اگر زیور میں خون کی مقدار ایک درہم سےکم ہو تو نماز مکروہِ تحریمی ہوگی اور اگر خون کی مقدار ایک درہم سے زیادہ ہوتو اسے پہن کر نماز ہی ادا نہیں ہوگی۔ (المحیط البرہانی، کتاب الطھارۃ، الفصل السابع فی النجاسات واحکامھا، ج:1، ص:186)