پی پی اور جماعت اسلامی وفد کے طویل مذاکرات، دھرنا جاری، حکومتی ٹیم کا کئی باتوں سے اتفاق

January 15, 2022

کراچی( اسٹاف رپورٹر )سندھ اسمبلی کے باہر بلدیاتی قانون کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا پندرہویں روز بھی جاری رہا ، جماعت اسلامی کراچی کے امیر انجینئر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ تمام مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا ، شارع فیصل پر مارچ بھی ہوگا، اتوار کو تمام اضلاع سے ریلیاں نکالیں گے ، دوسری جانب 5روز کے تعطل کے بعد اسمبلی میں جماعت اسلامی اور صوبائی حکومت کی ٹیموں کے درمیان ساڑھے تین گھنٹے طویل مذاکرات ہوئے حکومتی ٹیم نے کئی باتوں سے اتفاق کیا۔جماعت اسلامی کی مزاکراتی کمیٹی میں نائب امیر جماعت اسلامی کراچی نائب امیر جماعت اسلامی کراچی مسلم پرویز، ڈاکٹر اسامہ رضی، ممبر سندھ اسمبلی و امیر ضلع جنوبی سید عبدالرشید اور امیر ضلع قائدین سیف الدین ایڈووکیٹ جب کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے سینئر صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ، وقار مہدی کے علاوہ سابق سٹی نائب ناظم طارق حسن بھی شامل تھے۔حکومتی ٹیم سے مذاکرات کے بعد امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ باہمی مشاورت کے بعد میڈیا کے نمائندوں اور دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مطالبات کی منظوری تک مذاکرات اور دھرنا جاری رہے گا اور شہر بھر میں تحریک چلتی رہے گی، اتوار16جنوری کو تمام اضلاع سے ریلیاں نکالی جائے گی اور شارع فیصل پر بھرپور مارچ کیا جائے گا جس میں کراچی کی مائیں،بہنیں، بیٹیاں بھی بڑی تعداد میں شریک ہوں گی، سندھ اسمبلی کا باہر دھرنے کا مرکز رہے گا جبکہ پورے کراچی میں ریلیاں نکالی جائے گی،جماعت اسلامی مذاکرات کے پوائنٹ آف نوریٹرن تک کے جانے تک مذاکرات جاری رکھے گی، حکومتی مذاکراتی ٹیم نے جماعت اسلامی کی تجاویز نوٹ کرلی ہیں،حکومتی مذاکراتی ٹیم نے بہت سی باتوں سے اتفاق بھی کرلیا ہے تاہم کچھ باتیں ابھی حل طلب ہیں، جماعت اسلامی نے حکومتی مذاکراتی ٹیم سے واضح بات کی کہ ہم کوئی غیر قانونی اور غیر آئینی مطالبہ نہیں کررہے،ہم نے صوبائی حکومت کے وفد سے دوٹوک کہا تھا کہ عملی اقدامات تک دھرنا جاری رہے گا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ساڑھے تین کروڑ آبادی والے شہر میں بااختیار شہری حکومت قائم کی جائے،میئر اورڈپٹی میئر کا انتخاب براہ راست کیاجائے،دیہی و شہری آبادی میں یونین کمیٹی میں آبادی کا تناسب برابر ی کی بنیاد پر ہونا چاہئے ، کراچی کے تمام شہری محکمے بلدیاتی حکومت کے ماتحت کیے جائیں، ہمارے مطالبات آئین کے آرٹیکل 140-Aکے عین مطابق ہیں۔انہوں نے کہاکہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کو صرف صوبائی حکومت ہی نے ہی نہیں بلکہ وفاقی حکومت نے بھی نظر اندا ز کیا ہے،17سال میں کراچی کے عوام کے لیے ایک بوند پانی میں بھی اضافہ نہیں ہو۔