دعوؤں کے برعکس پاکستان کو توازن تجارت میں اربوں ڈالر کا خسارہ

January 29, 2022

اسلام آباد (حنیف خالد) پاکستان شدید اقتصادی بدحالی کا شکار ہو گیا ہے۔ ایکسپورٹ کے ساتھ اوورسیز پاکستانیز کی ترسیلات زر بھی شامل ہو جائیں تب بھی توازن تجارت میں اربوں ڈالر کے خسارے کا قوم کو سامنا ہے۔ ایکسپورٹس میں موجودہ مالی سال کی شرح نمو کے حوالے سے ہماری درآمدات 72سے بڑھ کر 76ارب ڈالر ہونے کا تخمینہ ہے جبکہ ملکی برآمدات حکمرانوں کے بلندو بانگ دعوے پر یقین بھی کر لیں تو سروسز‘ آئی ٹی سمیت ترسیلات زر 69ارب ڈالر کے لگ بھگ رہیں گی۔ اس طرح پاکستانی معیشت کو اربوں ڈالر کے کرنٹ خسارے کا سامنا کرنا ہو گا۔ اوورسیز پاکستانیز کی ترسیلات زر 31دسمبر 2021ء کو ختم ہونے والے کیلنڈر سال میں 30ارب ڈالر کی ہو گئی تھیں مگر ہماری امپورٹ گزشتہ سال 72ارب ڈالر کی رہیں جو کہ نئے مالی سال میں 76ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ برآمدات میں اضافے کیلئے حکومت کو ٹیکسٹائل انڈسٹریز کو گیس کی لوڈ شیڈنگ سے 100فیصد مستثنیٰ کرنا ہو گا۔ صرف ایکسپورٹ اورینٹڈ ٹیکسٹائل کے ساتھ نان ایکسپورٹ ٹیکسٹائل انڈسٹریز کو بھی قدرتی گیس کی فراہمی درکار تھی مگر دسمبر 2021ء اور جنوری 2022ء میں حکومت پاکستان کی غلط منصوبہ بندی کے نتیجے میں ایل این جی کے مجموعی طور پر 4کارگو غیرملکی کمپنیوں نے دینے سے انکار کر دیا۔ ان میں دسمبر کے کارگو 19ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اور ماہ رواں کے 2کارگو شپ 30ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے معاہدے تو طے پا گئے مگر معاہدوں کی ڈرافٹنگ ایسی نہ تھی کہ پاکستان کو شدید سردی کے 2مہینوں میں یہ چار کارگو شپ نہ دینے سے کوئی انکار کر سکتا۔