سعودی عرب ایران دوستی کو نظر نہ لگے

January 30, 2022

عالم اسلام کے لیے خوش آئند امر یہ ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں بدتدریج بہتری آ رہی ہے، تلخیاں دور ہورہی ہیں۔ اخوت اور محبت کے رشتے مضبوط بنیادوں پر آگے بڑھ رہے ہیں،عراق نے اس حوالے سے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے کہ دونوں ملکوں کے حکام کو ملنے کا موقع دیا، آگے بڑھنے کاطریقہ کار طے ہوگیا ہے۔ ایران، سعودی عرب کا آگے بڑھنا یہ بتا رہا ہے کہ خطے میں اب خطرات ٹل گئے ہیں۔ ایران نے بھی ہمیشہ مسلم رشتوں کو اہمیت دی ہے۔ میزائل ٹیکنالوجی کے باوجود کبھی کسی اسلامی ملک کو خوفزدہ نہیں کیا، اسرائیل اور امریکہ سے ان ہی کی زبان میں بات کی ہے، اب صورت حال یہ ہے کہ اسرائیل جیسا ملک جو ایک ایٹمی طاقت اور جدید سامانِ حرب سے لیس ہے، وہ بھی ایران کی حمایت یافتہ اسلامی تحریک حزب اللہ سے نہ لڑنے کی باتیں کررہا ہے، حزب اللہ کا عسکری ونگ جدید میزائلوں سے لیس ایک بڑا ونگ ہے، جس نے اسرائیل کو اس کی زبان میں جواب دیا ہے، خطہ عرب وفارس کی صورتحال تبدیلی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ امریکہ بھی اب خطہ عرب سے اپنا بوریا بستر لپیٹ رہا ہے۔ شام میں اسے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے، جس کی امریکی توقع کررہے تھے۔ایران و سعوی عرب کے اچھے تعلقات میں اہم موڑ آنے والے ہیں، دونوں ملکوں کے حکام رابطے میں ہیں۔ سعودی عرب کے ولی عہد نئی سوچ و فکراورنئے عزم کے ساتھ سامنے آئے ہیں جو ایک بڑی خوشگوارتبدیلی ہے۔

ایران سعودی عرب کے اچھے تعلقات کو نظر نہ لگی تو عرب دنیا پر طویل عرصہ سے خطرے کی لٹکی تلوار کا دور اپنے آخری مراحل میں ہے، دونوںملکوںکے درمیان جلد سفارتی تعلقات بحال ہونےوالے ہیں، اصولی طور پر اس دوستی کے لیے ایران نے پہل کرکے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ مسلم امہ اور اس کی وحدت کے لیے مسلم دنیا کو متحد کرناچاہتا ہے۔ سعودی عرب کی خواہش تھی کہ ایران دوستی کے عمل میںپہل کرے اور شام اور یمن میںامن کے قیام کے لیے آگے آئے سوایسا ہی کیا گیا ہے۔ ایران نے کہا ہے کہ وہ یمن میںحوثیوںکی مدد نہیں کر رہا بلکہ یمن میںقیام امن کے لیے وہ سعودی عرب کے ساتھ ہے جب کہ شام میںایرانی حکمرانوں نے واضح کیا ہے کہ وہاں امریکہ کی مداخلت بند ہونی چاہیے، خطے میںابھرنے والی تنظیم داعش کے خلاف ایران نے واضح کیا ہے کہ یہ نو گیارہ پارٹ ٹو ہے، اس سے عالم اسلام اور مسلمانوں کو نقصان ہوگا۔ حالات نے بھی یہ ثابت کیا ہےکہ داعش وہ کھیل کھیل رہی ہے جو امریکہ کو مقصود ہے ایسے میںایران سعودی ملاپ خطے میں ایک اہم پیش رفت ہے جسے سراہا جانا چاہئے۔ خطے میںجس بدامنی کا خطرہ ہے اس سے نہ یورپ نہ ہی عرب دنیا نہ ہی ایران محفوظ رہیںگے بلکہ اس نئی جنگ کی لپیٹ میں سب آجائیں گے۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ خطے میںہونے والی اس نئی جنگ کا آغاز کہاںسے ہوگا اور کہاںختم ہوگی اور امریکہ کس کس کو چین کی آڑ میں نشانہ بنائے گا؟ یہ ایک بڑا سوال ہے جو ذہنوں میںجنم لے چکا ہے۔ ایران اور سعودی تعلقات اگر صحیح سمت میں بڑھے تو امید ہے امریکہ خطے میں وہ نتائج حاصل نہیںکرسکے گا جو اسے مطلوب ہیں۔

ایران نے سعودی عرب کے ساتھ اپنے اسلامی رشتے کو مضبوط بنانے کے لیے جس فراخدلی کا ثبوت دیا ہے وہ ایک مثال ہے، آنے والے دنوں میںایران اور سعودی عرب خطے میںبڑا اہم کردار ادا کرنے والے ہیں۔ امریکہ کی عرب دنیا پر گرفت کمزور ہوتی نظر آرہی ہے ورنہ عراق سے لے کر شام تک امریکہ نے عرب قوم کے ساتھ جو سلوک کیا ہے وہ عرب دنیا کی تاریخ کا اہم اور سنگین باب ہے، ایران اپنے اوپر لگی پابندیوں کے باوجود اپنے نیوکلیئر سسٹم سے ذرا برابر بھی دستبردار ہونے پر آمادہ نہیں لیکن اس نے جس استقامت کے ساتھ اپنے ملک کے عوام کو بہت زیادہ آزمائش کا شکار نہیں ہونے دیا، اسرائیل کے خلاف جس دلیری سے ایرانی قوم نے اپنے اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے،وہ بھی ایک مثال ہے۔ آدھی دنیا سے ایران کے رشتے ختم کرائے گئے لیکن ایران اپنے اصولوںپر قائم رہا یہ بات اہم ہے کہ عرب دنیا ایران کے اس کردار کو سراہتی ہے۔

سعود عرب کا ایران سے دوستی کے لیے ہاتھ بڑھانا بتا رہا ہے کہ خطے میںاب کسی بھی سپر پاور کو مداخلت سے روکا جائے گا۔ ایران سعودی تعلقات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ایران پاکستان اور سعودی عرب مل کر اس خطے میںامن کے قیام کے لیے مختصر وقت میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں،اس سے امریکہ اور چین کے جنگی ماحول کو بھی ختم کیا جا سکتا ہے۔ سعودی عرب، ایران اورپاکستان امریکہ اور چین کے درمیان تنائو ختم کرانے میںاہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔