یوکرینی صدر پولش سرحد کے قریب منتقل

March 06, 2022

یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی پولش بارڈر کے قریب منتقل ہو گئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی دارالحکومت کیف سے پولش سرحد کے قریبی شہر لاؤف منتقل ہوئے ہیں۔

یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی کے مشیر نے ایک بیان کے ذریعے اپیل کی ہے کہ یوکرین کو فوری طور پر فوجی امداد چاہیے۔

دوسری جانب مشرقی یوکرین میں روسی افواج نے کئی بڑے شہروں پر قبضہ کر لیا ہے اور کیف کا گھیرا مزید تنگ کر دیا گیا ہے۔

امریکا یوکرینی جنگجوؤں کی کب سے مدد کر رہا ہے؟

ایک رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے روس کے خلاف یوکرینی جنگجوؤں کو مسلح کرنے کا عمل دسمبر سے جاری ہے۔

امریکی میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے یوکرین کو لڑاکا طیارے نشانہ بنانے کا اسلحہ فراہم کر دیا ہے۔

امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا نے یوکرین کو شہری علاقوں میں جنگ کے لیے مسلح کرنا شروع کر دیا ہے، طیارہ شکن اسٹنگر میزائل نظام بھی یوکرین کو فراہم کیا جا رہا ہے۔

امریکی میڈیا کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹینک شکن جیولین میزائل اور دیگرفوجی سامان بھی یوکرین کو دیا جا رہا ہے۔

ڈونئیسک اور لوہانسک میں 14ہزار شہری قتل ہوئے: پیوٹن

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ 2014ء سے اب تک ڈونئیسک اور لوہانسک میں 14 ہزار شہریوں کو قتل کیا گیا، ان دونوں علاقوں میں 500 بچوں کو ہلاک یا معذور کیا گیا۔

جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ نام نہاد مہذب مغرب کی 8 برس سے اس پر خاموشی ناقابلِ برداشت ہے، ممکن ہے یہ سخت لگے مگر آوارہ کتے لوگوں پر حملہ کر رہے ہیں، وقت آتا ہے جب لوگ آوارہ کتوں کو زہر دیتے یا گولی مار دیتے ہیں۔

ڈونئیسک اور لوہانسک تنازع کیا ہے؟

یوکرین کے مشرقی علاقوں ڈونئیسک اور لوہانسک کی جانب سے حال ہی میں خود کو جمہوریہ قرار دیا گیا ہے۔

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ماسکو نواز ان 2 علاقوں کی آزاد حیثیت تسلیم کرتے ہوئے وہاں امن دستے بھیجنے کا حکم دیا تھا جس پر امریکا، یورپی اور دیگر ممالک کی جانب سے روس پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

روس کا کہنا تھا کہ یوکرین ڈونئیسک اور لوہانسک میں نسل کشی کی تیاری کر رہا تھا اور ’منسک‘ معاہدے پر عمل نہیں کیا جا رہا تھا۔

روسی صدر پیوٹن نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے یوکرین کے ان 2 علاقوں کو آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کرنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں اور روسی پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد اس کی توثیق کرے۔

روس نے یوکرین پر حملہ کب کیا؟

گزشتہ ماہ 24 فروری کو روس نے اپنے پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کر دیا۔

اس دوران روس نے یوکرین کے شہر خیرسون پر قبضہ کر لیا، یہ جنگ یوکرینی دارالحکومت کیف تک پہنچ چکی ہے اور روسی فوج کیف میں داخل ہو چکی ہے۔

اب تک کی جنگ میں دونوں جانب کے سیکڑوں فوجی اور یوکرینی شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، جبکہ یوکرین کے 2 اہم ایٹمی پلانٹ بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔

یوکرینی صدر کی نیٹو سے درخواست

یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی کی جانب سے نیٹو سے یوکرینی فضائی حدود کو نو فلائی زون قرار دینے کی درخواست بھی کی گئی۔

یوکرینی صدر نے نیٹو سے درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابھی اقدام کریں، یوکرین کو شام میں تبدیل ہونے نہ دیا جائے۔

نیٹو نے یوکرین کی درخواست کیوں مسترد کی؟

نیٹو نے یورپی یونین اور نیٹو کے ہیڈ کوارٹر میں رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں یوکرین کی نو فلائی زون قرار دیے جانے کی درخواست مسترد کر دی۔

نیٹو چیف اسٹولٹن برگ کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ تنازع میں مداخلت کی تو ماسکو سے براہِ راست تصادم کا خطرہ ہو گا، براہِ راست تصادم سے ایٹمی جنگ چھڑ سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ نو فلائی زون کے نفاذ کا مطلب لڑاکا طیارے یوکرینی ایئر اسپیس بھیجنا ہے اور پھر روسی طیاروں کو مار گرا کر نو فلائی زون کو نافذ کرنا ہے۔

نیٹو چیف اسٹولٹن برگ نے یہ بھی کہا کہ اگر ہم نے ایسا کیا تو یہ یورپ میں مکمل جنگ پر ہی اختتام پذیر ہو گا، اس میں بہت سے ممالک شامل ہوں گے، بہت سارے انسانی مصائب جنم لیں گے۔