جنگلات کا عالمی دن

March 21, 2022

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال 21 مارچ کو جنگلات کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز 2013ء میں کیا گیا، جس کا مقصد کرۂ ارض کو ماحولیاتی آلودگی سے پاک کرنے کے لیے جنگلات کی اہمیت سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے۔ رواں سال یہ دن ’’جنگلات اور پائیدار پیداوار اور کھپت‘‘ کے عنوان کے تحت منایا جارہا ہے۔ ہماری روزمرہ زندگی میں ہر چیز کا بالواسطہ یا بلاواسطہ تعلق جنگلات سے ہوتا ہے۔ ہم جو پانی پیتے ہیں، دوائیں لیتے ہیں، کھانے سے لطف اندوز ہوتے ہیں، ہماری رہائش گاہیں اور یہاں تک کہ ہمیں درکار آکسیجن کا تعلق جنگلات سے ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگلات کا وجود کسی بھی ملک کے ماحول، معیشت، ترقی اور شہریوں کو مختلف جہتوں سے توانائی فراہم کرتا ہے۔ جنگلات ماحولیاتی آلودگی میں کمی کا باعث بنتے ہیں جبکہ درختوں پر لگے پھل تجارت اور ان سے حاصل ہونے والی لکڑی، کاغذ، لیٹکس اور طب کے لیے اہم اشیا کسی ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کسی ملک میں صحت مند ماحول اور مستحکم معیشت کے لیے اس کے 25فیصد رقبے پر جنگلات کا ہونا ضروری ہے لیکن پاکستان میں کچھ سال قبل تک جنگلات کا کُل رقبہ 4 فیصد سے کم تھا، جس میں بتدریج کمی آتی جارہی ہے۔

دنیا، کووڈ-19وبائی بیماری کے تباہ کن اثرات سے لے کر موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات اور حیاتیاتی تنوع کے بحران تک متعدد بحرانوں کا مقابلہ کر رہی ہے۔ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی چند بڑی وجوہات میں صنعتوں کا فضلہ، گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج اور جنگلات کی کٹائی قابل ذکر ہیں۔ دنیا بھر میں گرین ہاؤس گیسوں کا سب سے زیادہ اخراج امریکا، یورپی یونین، چین اور روس میں ہوتا ہے جبکہ پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر اور غریب ممالک کا اس میں حصہ بہت کم ہے۔

2015ء کے پیرس معاہدے میں یہ طے کیا گیا تھا کہ جو ممالک گرین ہاؤس گیسوں کے زیادہ اخراج کا سبب بن رہے ہیں، وہ بین الاقوامی سطح پر اپنے تعاون کے ذریعے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رکھیں گے لیکن اپنے اپنے مفادات اور عدم تعاون کے باعث یہ اب تک ممکن نہیں ہو سکا۔ تاہم، امریکا سمیت کئی یورپی ممالک میں بائیو انرجی یا بائیو ماس کو پَون اور شمسی توانائی کی جگہ متبادل توانائی کے ذرائع کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ بائیو ماس سے نہ صرف کھوئے ہوئے جنگلات کو بحال کیا جاسکتا ہے بلکہ اس کے استعمال سے گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج بھی تیزی سے کم ہوتا ہے۔

عالمی سطح پر تمام جنگلات کا تقریباً 30 فیصد پیداوار کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر تقریباً 1 ارب 15 کروڑ ہیکٹر جنگل کا انتظام لکڑی اور دیگر جنگلاتی مصنوعات کی پیداوار کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، 74کروڑ90 لاکھ ہیکٹر ایک سے زیادہ استعمال کے لیے مختص کیا گیا ہے، جس میں اکثر پیداوار شامل ہوتی ہے۔

دنیا بھر میں، بنیادی طور پر پیداوار کے لیے نامزد جنگلات کا علاقہ 1990ء سے نسبتاً مستحکم رہا ہے، لیکن کثیر المقاصد استعمال کے جنگلات کے رقبے میں تقریباً 7کروڑ ہیکٹر کمی آئی ہے۔ جنگلات کا پائیدار انتظام اور ان کے وسائل کا استعمال موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے اور موجودہ اور آنے والی نسلوں کی خوشحالی اور بہبود میں حصہ ڈالنے کی کلید ہے۔ غربت کے خاتمے اور پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) کے حصول میں جنگلات بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

پھر بھی ان تمام انمول ماحولیاتی، اقتصادی، سماجی اور صحت کے فوائد کے باوجود، عالمی سطح پر جنگلات کی کٹائی خطرناک حد تک جاری ہے۔ لکڑی بہت سے کچن میں بیکٹیریا سے پاک خوراک اور پانی فراہم کرنے، لاتعداد فرنیچر اور برتن بنانے، پلاسٹک کی طرح نقصان دہ مواد کو تبدیل کرنے، ہمارے کپڑوں کے لیے نئے ریشے تیار کرنے اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ادویات کے شعبوں یا خلائی دوڑ کا حصہ بننے میں مدد کرتی ہے۔ زمین اور اس کے باشندوں کے لیے زیادہ ماحول دوست طریقے سے لکڑی کا استعمال اور پیداوار بہت ضروری ہے۔

شہروں میں جنگلات کی موجودگی لوگوںکی خوشحالی اور صحت و تندرستی کا باعث بن سکتی ہے۔ تاہم، بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر جنگلات کو ختم کرکے رہائشی علاقے بنائے جارہے ہیں ۔ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں2000ء سے 2005ء کے دوران جنگلات میں بےتحاشہ درختوں کی کٹائی کی گئی۔ جنگلات کی کٹائی سے کئی مقامات شدید سیلابوں کے خطرے کی زد میں آجاتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق بڑے اور پُرہجوم شہروں میں شجرکاری نہایت ضروری ہے تاکہ وہاں موسمیاتی تغیرات (کلائمٹ چینج) کی وجہ سے ہونے والی گرمی اور ماحولیاتی آلودگی میں کمی آسکے۔ حکومت کے ساتھ ساتھ عوام پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جنگلات کا تناسب برقرار رکھنے کے لیے اپنے اپنے علاقوں میں شجر کاری کریں۔ جنگلات کی حفاظت، ماحولیات کے تحفظ اور جنگلی حیات کو نصاب کا حصہ بنانا ضروری ہے تاکہ ہماری آنے والی نسلیں جنگلات کی اہمیت کو سمجھیں اور ان کی حفاظت کریں۔