• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاشی ترقی میں خواتین کے کردار کی اہمیت

ماضی کی اقتصادی کساد بازاری کے برعکس، جو مَردوں کے لیے بدتر رہی تھی، موجودہ معاشی بحران خواتین کے لیے غیر متناسب طور پر بُرا ثابت ہوا ہے۔ حالیہ معاشی بحران نے ایک ایسے وقت میں سر اُٹھایا ہے، جہاں کووڈ-19 وَبائی بیماری اور عالمی معیشت میں متعدد جھٹکوں نے صنفی تفریق کو ختم کرنے کے لیے کی جانے والی پیشرفت میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ کووِڈ-19وبائی مرض کے دوران مَردوں کے مقابلے میں خواتین کی ملازمتیں ختم ہونے کے امکانات 1.8گنا تھے۔

اس سال کی صنفی تفریق کی عالمی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی صنفی فرق 32.9فی صد رہ گیا ہے، یعنی جیسے جیسے عالمی معیشت کورونا وبائی مرض سے نکل کر تیسرے سال میں داخل ہو رہی ہے، پیشرفت کی موجودہ رفتار کے مطابق، صنفی مساوات تک پہنچنے میں دنیا کو مزید 132سال لگیں گے۔ یہ اندازہ2021ء میں 136 برسوں کے مقابلے میں معمولی بہتری ظاہر کرتا ہے لیکن 2020ء سے پہلے ریکارڈ کیے گئے 100 برس کے اندازوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ بہ الفاظِ دیگر، صنفی برابری کو مستقبل کی ایک پوری نسل کے لیے پس پشت ڈال دیا گیا ہے اور آج خواتین موجودہ معاشی بدحالی کا خمیازہ بھگت رہی ہیں۔

موجودہ معاشی بحران خواتین کیلئے بدتر کیوں؟

2022ء میں کام کے لیے دستیاب افرادی قوت میں صنفی برابری 62.9فی صد ہے، جو ’’گلوبل جینڈر پیریٹی انڈیکس‘‘ کے پہلی بار مرتب کیے جانے کے بعد سے ریکارڈ ہونے والی سب سے کم سطح ہے۔

وبائی مرض کے دوران افرادی قوت میں عدم مساوات نمایاں طور پر بڑھ گئی ہے، جس نے خواتین پر نگہداشت کے کام کا بوجھ بڑھایا اور بہت سے ایسے شعبوں کو بند کر دیا جن میں خواتین کی ملازمت کی شرح زیادہ تھی، جیسے سیر و سیاحت اور تھوک فروشی وغیرہ۔ اس کے ساتھ ساتھ، سب سے زیادہ دباؤ میں آنے والے اکثر شعبے وہ ہیں جو بڑی تعداد میں خواتین کو ملازمت دیتے ہیں، جیسے صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور دیگر ضروری کام۔

قیادت کے عہدوں پر خواتین کی نمائندگی کا جائزہ لیتے وقت، جینڈر گیپ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ مینوفیکچرنگ اور انفرااسٹرکچر کے شعبوں میں قائدانہ کردار پر بالترتیب صرف 19اور 16فی صد خواتین براجمان ہیں۔ تاہم، غیر سرکاری تنظیموں اور تعلیم جیسے شعبوں میں خواتین 40 فیصد سے زیادہ قائدانہ کرداروں میں نظر آتی ہیں۔ 

پیشرفت کے باوجود فارچیون 500 کمپنیوں میں صرف 8.8 فی صد سی ای او خواتین ہیں۔ دیکھ بھال کی ذمہ داریوں اور زندگی گزارنے کی لاگت میں اضافے کا زیادہ تر بوجھ خواتین پر پڑ رہا ہے۔ خواتین پر پڑنے والا معاشی دباؤ بھی ذہنی اور جسمانی تناؤ کی سطح میں اضافے کا باعث بنتا ہے، جو ذاتی اور پیشہ ورانہ چیلنجوں کے ایک نہ ختم ہونے والے چکر کا باعث بنتا ہے۔

عالمی جمود

ورلڈ اکنامک فورم کی گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ گزشتہ 16برسوں سے ہر سال شائع کی جارہی ہے۔ اس رپورٹ کی تیاری میں چار شعبوں میں صنفی بنیادوں پر فرق کے ارتقاء کو پیمانہ بنایا جاتا ہے:اقتصادی شراکت اور مواقع؛ تعلیم کا حصول؛ صحت اور بقاء؛ اور سیاسی طور پر بااختیار بنانا۔ یہ لیبر مارکیٹ میں صنفی فرق کے بڑھتے ہوئے بحران پر حالیہ عالمی بحرانوں کے اثرات کو بھی مدِ نظر رکھتا ہے۔

اس سال، رپورٹ میں 146 ممالک کا جائزہ لیا گیا، جن میں آئس لینڈ (90.8 فیصد صنفی تفریق ختم)، فن لینڈ (86فی صد)، اور ناروے (84.5فی صد) سرفہرست رہے۔ ذیلی اشاریوں کے لحاظ سے، عالمی صحت اور بقاء کا صنفی فرق 95.8 فیصد، حصولِ تعلیم کا فرق 94.4فیصد، اقتصادی شراکت اور مواقع کا فرق60.3 فیصد ختم ہوچکا ہے، سیاسی طور پر بااختیار ہونے کا اشاریہ 22 فیصد فرق ختم ہونے کے ساتھ سب سے پیچھے ہے۔ ہر ذیلی اشاریے نے 2021ء کے اعداد و شمار کے مقابلے میں بہت کم تبدیلی ظاہر کی، جو کہ بحرانوں کی زد میں آنے والے سال میں پیش رفت میں جمود کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ جیسا کہ رپورٹ واضح کرتی ہے، خلاء کی پیمائش اور اس کی وجوہات کو سمجھنا اسے ختم کرنے کی طرف پہلا قدم ہے۔

صنفی مساوات کیلئے پیشرفت میں تیزی لانا 

صنفی مساوات سب کے لیے اچھی ہے۔ جب انسانی سرمایہ متنوع ہوتا ہے تو کمپنیاں زیادہ تخلیقی اور پیداواری ہو جاتی ہیں؛ یہ دو خوبیاں آج بھی معیشتوں کی تعمیر نو اور تنظیم نو کے لیے ضروری رہیں گی۔ وہ ممالک جو افرادی قوت میں زیادہ خواتین کو ضم کرتے ہیں وہ زیادہ پیداواری، زیادہ جامع اور پائیدار ترقی کے امکانات رکھتے ہیں۔ صنفی فرق کو ختم اور وبائی مرض سے اُٹھنے والے نقصانات کو اس طرح کے اقدامات سے تیزی سے پورا کیا جاسکتا ہے۔ درحقیقت، یہ زیادہ مضبوط بحالی کے لیے اہم ہے۔

حکومتی اور کاروباری قائدین کو متاثرہ صنعتوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، جن میں صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم کا شعبہ شامل ہے، جہاں نام نہاد ضروری ملازمتیں انجام دینے والوں کے ساتھ خصوصی برتاؤ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس میں مناسب تنخواہ اور بڑھتی ہوئی پیشہ ورانہ صلاحیت شامل ہے تاکہ ان کی اہمیت کی مناسب شناخت کو یقینی بنایا جا سکے۔

دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری ایک اور اہم شعبہ اور مؤثر نتائج کا حامل کام ہے۔ یہ ملازمتیں پیدا کرنے والاشعبہ بھی ہے، جو دیگر معیشتوں پر بھی مثبت اثرات ڈالتا ہے۔ فزیکل انفرااسٹرکچر پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، حکومتوں کو نگہداشت کے بنیادی ڈھانچے اور انسانی وسائل میں سرمایہ کاری کے بارے میں سوچنا چاہیے تاکہ معیشتوں کو ترقی کے قابل بنایا جا سکے۔ رسائی اور کام کے لیے قابل بنانے والے ماحول پر وسیع تر توجہ دنیا کے بہت سے حصوں میں بھی اہم ہے:اس میں مالیاتی خدمات اور انٹرنیٹ تک رسائی، اور وسیع قانونی تحفظ شامل ہیں، تاکہ امتیازی سلوک کا تدارک یقینی بنایا جاسکے۔