سر رہ گزر

May 08, 2022

ڈر ہے خطرہ نہیں

انسان طبعاًبکھر کر بھی اور جمع ہو کر بھی ڈر جاتاہے حالانکہ ڈر تو بچہ ہے خطرہ بالغ، اس وقت ملک میں جو سیاسی انتشار ہے اس کی وجہ اقتدار کی خواہش ہے جبکہ نادانوں کو یہ معلوم نہیں کہ اقتدار کسی اور کا ہے، انسان کے ہاتھ میں صرف انتظام ہے جسے جن قدموں نے بہتر انداز میں چلایا وہ آگے نکل گئے اور جو اس کے ساتھ اڈی ٹپا کھیلتی رہیں وہ قومیں دولت و صلاحیت رکھنے کے باوجود پیچھے رہ گئیں پانی کتنا ہی ناپاک ہو چلتا رہے تو پاک رہتا ہے اور کتنا ہی پاک ہو ٹھہر جائے تو ناپاک، ہم چلتے رہتے نظام کو بھی چلاتے رہتے تو کسی سازش اور مداخلت سے دوچار نہ ہوتے جو قوم اس دنیا میں اپنی طاقت میں اضافہ کرتی رہتی ہے اسے کوئی بھی غلام نہیں بنا سکتا یہ نکتہ قرآن حکیم نے بیان کیا کہ ’’ان کے لیے جس قدر ہو سکے قوت اور گھوڑے جمع کرو‘‘ گویا یہ دنیا طاقت والوں کی ہے اور ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات، اقبال قوموں کی زندگی میں طاقت کے فلسفے پر یقین رکھتے تھے مگر یہ مت بھولیں کہ طاقت کے حصول کیلئے صلح حدیبیہ سے گزرنا پڑتا ہے تب فتح کی منزل نصیب ہوتی ہے۔ مجھے مریم نواز کا یہ جملہ بہت اچھا لگا، میں جس پر کافی دیر تک ہنستا بھی رہا کہ کہیں یہ نہ ہو کہ ایک کاغذ لہرا لہرا کرمانگتے ہی رہیں اور بقول پروین شاکر؎

بات توسچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

آئین او رقانون کا نفاذ عدل سے ہے اس لیے عدلیہ پر اعتماد و اعتبار کریں اسے عدل سے چلنے دیں، اپنی خواہش کے تابع منانے کی ادنیٰ سی خواہش بھی نہ کریں، سب اچھا رہے گا۔آپس ہی میں حالت جنگ میں رہیں گے، اخلاقِ حسنہ اور باہمی احترام کے رشتے میں بندھے رہیں گے تو کوئی بھی ہمیں تنکا تنکا کرکے تو ڑ نہیں سکے گا یہ جو ہم بہت زیادہ اعدادو شمار او ربے کار کے فلسفوں میں پڑ جاتے ہیں تو پھر دھوبی ،کتا اور گھاٹ والا محاورہ صادق آکر ہمیں مزید بیکار کر دیتا ہے ہم اشرف المخلوقات ہیں فقط محمد اشرف خان نہیں ۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

حمزہ اور بلاول

خدا خدا کرکے اقبال کی دعا قبول ہوئی کہ جوانوں کو پیروں کا استاد کر ، اب وہ اگر اقتدار کی کرسی پر بیٹھ گئے ہیں تو ان کا حوصلہ بڑھائیں تاکہ ہمارے جوانوں میں ہمت و حوصلہ پیدا ہو اپنے نوجوان ٹیلنٹ انڈر ایسٹیمیٹ نہ کریں میرے بیٹے جوان ہو گئے ہیں اکثر میں کسی الجھن میں پھنس جاتاہوںتو مجھے اس میں سے نکال لیتے ہیں ،پی ٹی آئی کو جتنا زیادہ وقت ملے گا وہ اپنے جوانوں کی بہتر تربیت کر سکے گی، اور اگر حق و باطل کی جنگ حق بمقابلہ حق لڑے گی تو قوت پوری قوم کی ضائع ہو گی ہمارے ہاں مہنگائی ثریا کو پار کر گئی غریب عوام خطِ غربت سے خط ذلت میں جا رہے ہیں۔ کیا ہم اس قابل ہیں کہ عوام کو خوشحال کرسکیں، ہماری دنیا بھر بلکہ بارگاہِ نبوتؐ میں بھی بڑی جگ ہنسائی ہو چکی اب خدا کیلئے دارالاسلام میں جہاد نہ لڑیں، امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا آغاز ہر فرد اپنی ذات سے کرے۔

حمزہ کو کیوں چیف منسٹر نہیں مانتے ، بلاول کی انگریزی ، اب ہمارے ہی کام آئے گی ہمارے دل،پدی کے دل بن گئے شیر دل نہیں خواتین کا احترام کریں کہ عورت ہر روپ میں ماں ہوتی ہے ہماری لوئر مڈل کلاس بہت کچلی گئی اور غریب عوام تو کسی قبر کا اگلا ہوا مردہ دکھائی دیتے ہیںیہ جو دو جوان اقتدار کی گیلری میں داخل ہو گئے ہیں انکی انتظامی صلاحیتوں سےقوم کو مستفید ہونے دیں پیسوں ہی کا معاملہ ہے تو کوئی بات نہیں توبہ کریں کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب عطا فرماتا ہے‘‘ محنت، باہمی اتحاد اور حسن اخلاق سے ہم ایک عظیم قوم بن سکتے ہیں علم اور طاقت حاصل کریں کہ کوئی مداخلت کی جرأت ہی نہ کرسکے۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

ماہِ صیام، چاند رات اور عیدِ سعید

جس امت کو مہینہ بھر کی عید عطا کی گئی ہو اس کا تو ہر روز عید اور ہر شب ،شب برأت ہے مگر اس ناشکری کا کیا کیجئے کہ 30روزہ عید کو یک روزہ بھی نہ رہنے دیا جو مزہ مشکل کے بعد آسانی میں ہے وہی لطف ماہ صیام کی ہر افطاری و سحری میںہے، یہ وہ ماہِ مبارک ہے کہ اس کی راتیں جاگتی ہیں ،بھولی بھالی، روشن حسینوں والی دو شیزائوں کو جب مہندیاں لگواتے،چوڑیاں چڑھاتے،قہقہے بکھیرتے دیکھا تو دل خوش ہوا کہ بیٹیوں کو خوش دیکھا پہلی بار روزے داروں کے ہونٹوں پر پیاس کی تراوٹ دیکھی تو یقین آیا کہ پانی کی لذت پیاس کی دیکھی ہے مگر اس روداد مسرت میں ایک ’’مگر‘‘ بھی ہے اور یہ گویا سیاست کی کشاکش کا مگرمچھ ہے جس نے تیس روزہ عید کے ہر لمحے کو سوگوار کیا، رمضان المباک نے ہمیں پاکستان دیا ہم نے پاکستان کو کیا دیا؟عدم اعتماد کے ووٹ میں کتنے ہی سبق تھے کہ یاد کر لیے جاتے تو عید چاندوں سے بھر جاتی، مس اچانک صحرا میں گہری نیند سے جاگ کر کہنے لگی تھی ’’متاں کیچ ڈہوں ہنڑ ہنڑ وے‘‘ (یعنی شاید کیچ کی طرف سے اونٹوں کے داخلے کی آوازیں آ رہی ہیں شاید اس میں اس کا ’’پنوں‘‘ بھی ہو لیکن اب تو سنتے ہیں کہ کسی نے اسلام آباد کی کال دی ہے خدا خیر کرے۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

غیرت کے نام پر جرم کب رُکے گا؟

٭مریم اورنگزیب: عمران خان گوگی ،شہباز شریف عوام کو بچانے کی کوشش کر رہے ۔

شکر ہے دونوں کسی کو بچا رہے ہیں بس بچت کی بات کریں کھپت کی نہیں ۔

٭علیم خان نے عمران خان کو مناظرے کا چیلنج دیا ہے ۔

لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے مگر بیچ میں سے چوہان نہ نکل آئے۔

٭ملزم بھائی نے بہن قتل کرنے کی وجہ یہ بتائی کہ بہن ہر صورت ماڈلنگ کرنے فیصل آباد جانے پر بضد تھی۔

بہن کو محض اسی کی ایک خواہش پر قتل کردیا خود کو کیوں چھوڑ دیا؟ ایک معصوم سی خواہش کی اتنی بڑی سزا، نہ جانے یہ غیرت کے نام پر جرم کب رُکے گا۔