75 برس: ایگریکلچر کمیشن؟

May 18, 2022

پاکستان کے معاشی عدم استحکام کی بنیادی وجہ اسے مقامی بنیادوں کی عدم فراہمی ہے جن میں معیشت کی ریڑھ کی ہڈی زراعت پر عدم توجہی سر فہرست ہے۔ماہرین معاشیات کی تشویش بجا ہے کہ 75سال گزر گئے لیکن زرعی ملک پاکستان میں ایگریکلچرکمیشن تک نہ بن سکا ،زرعی یونیورسٹی میں محکمہ زراعت حکومت پنجاب (ریسرچ ونگ) کے زیرتربیت افسران اور یونیورسٹی کے ڈینز و ڈائریکٹرز سے خطاب کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سابق گورنر ڈاکٹر عشرت حسین نےکہا کہ اچھی کارکردگی کے حامل زرعی سائنس دانوں کو بنیادی پے سکیل کی بجائے پرکشش مراعاتی پیکیج دیے جائیں تاکہ وہ دیہی و معاشی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں ۔ وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں نے کہا کہ بھارت کی ہر ریاست میں ایک ایگریکلچرکمیشن موجود ہے لیکن پاکستان میں اس سطح کا کوئی بھی تھنک ٹینک موجود نہیں۔ پنجاب زرعی تحقیقاتی بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسرڈاکٹر عابد محمود نے کہا کہ سیڈ ایکٹ اور پلانٹ بریڈرز رائٹ ایکٹ منظور ہونےکے بوجود ان پر عملدرآمد کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی جس سے نئے بیج بنانے یا فصلوں کی نئی ورائٹیاں سامنے لانے والے سائنس دانوں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔یہ ناقابلِ تردید حقیقت جانے ہمیں کیوں سمجھ نہیں آتی کہ اگر ہم خوراک میں خود کفیل ہیں تو باقی معاملات کو حل کرنا زیادہ مشکل نہ رہے گا کہ ہماری صنعت کا دارومدار کافی حد تک زراعت پر ہی ہے اور ہماری افرادی قوت بھی انہی دونوں شعبوں سے منسلک ہے ۔حکومت کو چاہیے کہ زراعت پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے اسے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرے تاکہ ہم اس میں خودکفیل ہو سکیں ،ہمیں کسی کا دست نگر نہ ہونا پڑے اور نہ اجناس کی درآمد کا بل بڑھ کر ہمارے تجارتی خسارے میں اضافے کا باعث بنے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998