نئی امیگریشن پالیسی کے تحت غیرقانونی تارکین وطن کا پہلا گروپ روانڈا بھیجا جائے گا

May 21, 2022

راچڈیل(ہارون مرزا)نئی امیگریشن پالیسی کے تحت برطانیہ سے غیرقانونی تارکین وطن کا پہلاگروپ روانڈا بھیجاجائیگا، کگالی میں تارکین وطن کی رہائش اوردیگرسہولتوں کاانتظام کیاجارہے،اس مد میں روانڈا حکومت کو 120ملین پونڈ دیے جائیں گے۔ قانونی چیلنجز اور سول سروس یونین کی مخالفت پرتارکین وطن کی روانڈا کے لیے پہلی پرواز 6جون کے بعد تک موخر کردی گئی تاہم وزیرداخلہ پریتی پٹیل تارکین کی جلد روانگی کیلئے پرامید ہیں۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی ہوم آفس کی طرف سے تارکین وطن کے گروپ کو بتایا گیا ہے کہ حکومت کی نئی امیگریشن پالیسی کے تحت انہیں افریقی ملک روانڈا بھیجا جائے گا ۔جہاں کگالی میں ان کے لیے ہوٹل اوردیگر سہولتوں کابندوبست کیاجارہا ہے ۔ ہوم سیکرٹری پریتی پٹیل کو امید ہے کہ ہفتوں کے اندر پہلا کھیپ بھیج دی جائیگی۔ غیر قانونی مہاجرین سے نمٹنے کیلئے متعارف کرائی جانے والی اس متنازع سکیم کے تحت کگالی کو120 ملین پونڈ ادا کیے جائیں گے۔ فرانس سے انگلش چینل کے ذریعے چھوٹی کشتیوں پر آنے والے تارکین وطن کو فوری طور پر روانڈا منتقل کیا جائیگا جہاں ان کی کاغذی کارروائی مکمل کی جائے گی لیکن خیراتی اداروں کی طرف سے جاری قانونی چیلنجز اور سول سروس یونین کی وجہ سے پالیسی کے رول آؤٹ میں ہفتوں یا مہینوں تک تاخیر ہونے کا خطرہ ہے۔ رواں ہفتے بھیجے گئے قانونی خطوط میں حقوق کے گروپوں نے دعویٰ کیا کہ حکومتی پالیسی پناہ گزینوں کے کنونشن اور انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی کرتی ہے جس کی وجہ سے حکومت نے ملک بدری کی پہلی پروازیں 6 جون کے بعد تک موخر کر دیں۔ کیئر فار کیلس اور ڈیٹنشن ایکشن وہ خیراتی ادارے ہیں جو پالیسی کے خلاف قانونی دعوے کرتے ہیں ۔پبلک اینڈ کمرشل سروسز یونین ہے یہ بھی سوچا جاتا ہے کہ وہ انفرادی تارکین وطن کے لیے قانونی دعوے تیار کر رہے ہیں۔ دریں اثنا سیکرٹری داخلہ پریتی پٹیل اور روانڈا کے وزیر خارجہ ونسنٹ بیروٹا نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی ( یو این ایچ سی آر) اور دیگر اداروں سے ملاقاتوں کے لیے جنیوا کا سفر کیا۔ سیکرٹری داخلہ پریتی پٹیل نے کہا کہ چینل کراسنگ کو روکنے کے منصوبوں کے حصے کے طور پر ملک بدری کی پالیسی کو نافذ کرنے کے لیے ابھی کام ہو رہا ہے۔پی اے نیوز ایجنسی کے سرکاری اعداد و شمار کے تجزیے کے مطابق رواں سال کے آغاز سے 8,697 افراد چھوٹی کشتیوں میں فرانس سے مصروف جہاز رانی کے راستوں سے گزر کر برطانیہ پہنچ چکے ہیں۔