چلغوزے کے جنگل میں آگ،مبینہ غفلت، 26 ہزار ایکڑ پر محیط قیمتی جنگل تباہی کے قریب پہنچ گیا

May 23, 2022

شیرانی (نورزمان اچکزئی )ضلع شیرانی میں چلغوزے کے جنگل میں لگی آگ 16 روز بعد بھی بجھائی نہ جا سکی آگ پرقابوپانے کے لئے سیکڑوں مقامی نوجوان فائر لائنیں کھینچنے میں مصروف ہیں۔

آگ کا پھیلاو روکنے میں مبینہ غفلت کے نتیجے میں نہ صرف 26 ہزار ایکڑ پر محیط قیمتی جنگل تباہی کے قریب پہنچ گیا ہے بلکہ وفاقی وصوبائی محکمے 16 روز گزرنے کے باوجود بھی حقائق اور وجوہات جاننے سے قاصر ہیں تاہم جوش اور جذبے سے سرشار مقامی قبائلی عوام ، لیویز فورس ، محکمہ جنگلات اہلکاران اور سیکڑوں سماجی وسیاسی کارکنان پر مشتمل پیدل رضاکاران دس سے گیارہ ہزار فٹ بلند تخت سلیمان کے جنگلات میں لگی آگ کو روائتی طریقوں سے بجھانے اور پھیلاو روکنے میں ہر اول دستے کا کردار ادا کررہے ہیں۔

سرغلئی کے بلند پہاڑی چوٹی پر مقیم تین گھرانوں کے اطراف آگ پہنچنے پر مقامی رضاکار فوری علاقے میں پنچ گئے تاہم مکینوں نے اپنے غار نما گھروں کو چھوڑنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ موت کو ترجیح دینگے مگر اپنی خواتین کسی کیمپ میں منتقل کریں گے اور نہ ہی اپنے جنگل کو جلتا چھوڑ سکتے ہیں مگر لیویز کی پیدل کوئیک رسپانس فورس نے مکینوں کو زبردستی گھروں سے نکال کر میدانی علاقے منتقل کر دیا جس کے چند ایک گھنٹے بعد متعلقہ گھر بھی شعلوں کی لپیٹ میں آگئے۔

ادھر کئی دنوں سے ریسکیو آپریشن کی نگرانی کیلیے متاثرہ علاقے میں موجود کمشنر ژوب ڈویژن بشیرخان بازئی نے جنگ اور جیو نیوز سے بات چیت میں کہا کہ آگ پر قابو پا نے نے کیلیے آرمی ایوی ایشن کا فضائی آپریشن زیادہ موثر ثابت نہیں ہورہا۔

دو ہیلی کاپٹرز سو سے ڈیڑھ سو کلو میٹر دور سبکزئی ڈیم سے پانی بھرنے کیلیے جاتے اور واپس آتے ہیں مگر گیارہ ہزار فٹ بلند پہاڑوں پر خراب موسم ہیلی کاپٹرز کو نیچے جاکر ٹارگٹڈ کارروائی میں رکاوٹ ہے ۔جس کے باعث اکثر پانی پھینکنے کے دوران متاثرہ علاقہ ٹارگٹ نہیں ہوتا ۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی لوگوں کی مشاورت سے جنگلات میں فائر لائن کھینچ کر محفوظ جنگل کو متاثرہ جنگل سے الگ کرنے کا روائتی طریقہ آزمایا جانے لگا ہے اس سلسلے میں گزشتہ روزلاہور سے خصوصی طورپرسیکڑوں ٹری کٹرز منگوا کر سول اہلکاروں اور رضاکاروں کے حوالے کیے ہیں ۔

مقامی رضاکار ٹیموں نے دعوی کیاہے کہ چلغوزہ کےجنگلات کے ایک محدود حصے کو فائر لائن کھینچ کر محفوظ کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے کمشنربشیر بازئی کے مطابق رضاکارٹیموں کو ہنگامی بنیادوں پرخوراک،پانی،ادویات کی فراہمی کی ہدایت کردی ہےجبکہ 11 ہزار فٹ بلند جنگلات میں ریسکیو ٹیموں کیساتھ رابطوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں ،انہوں نے بتایا کہ آگ سے بڑی تعداد میں نایاب جنگلی جانورجھلس کرہلاک ہوچکےہیں۔

9 مئی کو مغل کوٹ کے جنگلات سے شروع ہونے والی آگ شیرانی کے جنگلات تک پھیل چکی ہے محکمہ جنگلات کے ڈویژنل حکام کا کہنا ہے کہ شیرانی جنگلات میں آگ کے باعث دنیا کا سب سے بڑا چلغوزےکا جنگل راکھ ہونے کے قریب ہے جس میں غفلت کی ذمہ دار ووفاقی ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا حکومت ہی ہو سکتی ہے جن کو بروقت اطلاع دینے کے باوجود کہیں سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ۔ جبکہ کے پی کے حکومت نے اپنے حصے کی آگ کو مبینہ طور پر بلوچستان منتقلی میں کردار ادا کیا ۔

دوسری جانب جنگلات وجنگلی حیات کیلیے کام کرنے والی جوائینٹ ایکشن ٹیم سربراہ نے متاثرہ علاقے میں جنگ سے گفتگو میں ضلع شیرانی میں خطے کے چلغوزے کے بڑے جنگل میں لگنے والی آگ کو بجھانے کے لیے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ٹیم لیڈر کو بریفنگ میں محکمہ جنگلات ضلع شیرانی ضلعی سربراہ کا بتانا تھا ہے کہ آگ سے جنگلات کا 35 فیصد حصہ جل چکا ہے، محکمہ جنگلات کے 45 اور 25 مقامی افراد آگ بجھانے میں مصروف ہیں.

عتیق کاکڑ نے بتایا کہ کے پی کے سے امدادی ٹیمیں بھی پہنچ ہیں جنگل میں آگ بڑے پیمانے میں لگی ہوئی ہےبلوچستان انتظامیہ تاحال آگ لگنے کی وجوہات سے لاعلم ہے فارسٹ آفیسر نے بتایا آگ اندازاً پانچ سے چھ کلومیٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہے مجھے نہیں لگتا کہ اس صورتحال میں آگ کو بجھایا جا سکے بلکہ آگ کو بجھانے کے لیے بارش ہی ایک بہت بڑی غیبی مدد ثابت ہوسکتی ہے۔