یاسین ملک کیخلاف مقدمے کا فیصلہ آج 4 بجے سنایا جائے گا

May 25, 2022

فائل فوٹو

حریت رہنما یاسین ملک کو کمرۂ عدالتسے واپس لاک اپ میں پہنچا دیا گیا، یاسین ملک کے خلافعدالتی قتل کا فیصلہآج 4 سنایا جائے گا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سلسلے میں نیشنل تحقیقاتی ایجنسی کی خصوصی عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت کی خصوصی عدالت یاسین ملک پر بغاوت، وطن دشمنی، دہشت گردی کے لیے رقوم حاصل کرنے اور دہشت گردی میں ملوث ہونے کی فرد جرم 19 مئی کو عائد کر چکی ہے جس میں یاسین ملک کو آج عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

اس سے قبل 10 مئی کو آن لائن سماعت کے دوران یاسین ملک نے کہا تھا کہ مجھے بھارت میں عدل و انصاف کی کوئی توقع نہیں اس لیے میں کیس کی پیروی نہیں کروں گا۔

انہوں نے واضح کیا تھا کہ میں کشمیر کی آزادی کے لیے اسی طرح پرامن جدوجہد کر رہا ہوں جس طرح گاندھی، قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور بھگت سنگھ نے آزادی کی جدوجہد کی تھی۔

یاسین ملک کون ہیں؟

لبریشن فرنٹ کے چیئرمین اور تحریکِ آزادیٔ کشمیر کے ہیرو یاسین ملک کو بھارتی حکومت کی جانب سے بے بنیاد دہشت گردی کے الزامات میں فروری 2019ء میں گرفتار کیا گیا تھا، اب تین سال قید وبند کی صعوبتیں جھیلنے کے بعد ان پر ایک عدالت میں مقدمہ چلایا گیا ہے۔

یاسین ملک جدوجہد آزادیٔ کے جرم میں گزشتہ کئی سال سے نئی دلی کی تہاڑ جیل میں پابند سلاسل تھے۔

اس بدنام زمانہ جیل میں مقبوضہ کشمیر کے کئی دیگر آزادی کے متوالے رہنما بھی جبری قید و بند کی صعوبتیں جھیل چکے ہیں، 56سالہ یاسین ملک نے اپنی جوانی کشمیریوں کی آزادی پر تو قربان کر ہی دی، ان پر جیل میں بے پناہ تشدد بھی کیا جاتا رہا۔

بھارت نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن اور ان پر ظلم کے پہاڑ توڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن جیلوں میں بے گناہ قید ان کے رہنماؤں کے ساتھ نازی قیدیوں سے بھی بدتر سلوک کیا جاتا ہے۔

بھارت کو جب یاسین ملک اور ان کے چھ دیگر ساتھیوں کے خلاف تمام تر تشدد اور بہیمانہ سلوک کے بعد کچھ نہ ملا تو مقبوضہ کشمیر کے اس حریت پسند رہنما اور معروف سیاستدان کو دہشت گرد قرار دے دیا گیا اور ان کو پھنسانے اور سزا دینے کے لیے ایک 30سالہ پرانا کیس بناتے ہوئے الزام لگایا گیاکہ1990ء میں بھارتی فضائیہ کے چار اہلکاروں کو ہلاک کرنے میں یاسین ملک اور ان کے دیگر چھ ساتھی ملوث تھے۔

واضح رہے کہ یاسین ملک کی تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ پر بھارتی حکومت نے 2019ء سے پابندی عائد کر رکھی ہے۔

بھارت نے یاسین ملک پر دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کا نہایت مضحکہ خیز الزام بھی عائد کیا ہے۔

گزشتہ دنوں بھارتی نام نہاد عدالت نے یاسین ملک اور ان کے دیگر چھ ساتھیوں پر فرد جرم عائد کر دی، جموں کی اس نازی عدالت نے یاسین ملک کی جائیدادوں اور اثاثہ جات کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔

گزشتہ سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کے بعد عدالت نے 25مئی کو دوبارہ سماعت کے لیے تاریخ مقرر کی تھی۔