لائن مین کی درخـواست، تھانیدار کے نام

June 09, 2022

تھانیدار صاحب! میرا نام ’’بلماکرنٹ‘‘ ہے‘ عرصہ پندرہ سال سے واپڈا میں لائن مین ہوں۔ اس سے پہلے میں کوئی اور کام کرتا تھا لیکن وہ بھی واپڈا سے ملتا جلتا ہی تھا ۔ وہاں بھی میں لوگوں کی لائن سیٹ کرایا کرتا تھا۔جناب عالی! گرمیاں شروع ہوتے ہی ہمیں گالیاں پڑنی شروع ہوگئی ہیں۔ لوگوں کی نفرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کل ایک گونگے نے بھی مجھے گالیاں دیں۔ آپ پوچھیں گے کہ گونگا تو بول ہی نہیں سکتا اُس نے گالیاں کیسے دے دیں؟ جناب گونگے کی زبان نہیں ہوتی لیکن ہاتھ تو ہوتے ہیں ناں۔ بدتمیز نے ہاتھوں کے اشاروں سے ہر گالی کی تشریح کھل کر بیان کی۔تھانیدار صاحب! واپڈا ایک قومی ادارہ ہے ‘ ہر چیز کے بغیر ملک چل سکتا ہے لیکن بجلی کے بغیر نہیں‘ لیکن صد افسوس کہ ہمارے عوام اتنے بڑے قومی ادارے کو سرعام گالیاں دینے سے بھی باز نہیں آرہے۔ہم لوگ جان پر کھیل کر عوام کو بجلی فراہم کرتے ہیں‘ میرے دو سالے بھی لائن مین تھے۔ پچھلے سال برسات کے موسم میں کھمبے پر چڑھے اور پھر’’لائے گئے اُٹھا کے‘‘۔میں خود بھی کئی دفعہ بدترین کرنٹ کھا چکا ہوں‘ ایک دفعہ لوہا مارکیٹ کے ایک کلائنٹ کا کنڈا لگانا تھا‘ میں نے اُس سے سیڑھی مانگی‘ وہ جاہل انسان لوہے کی سیڑھی لے آیا جو دکان کے شٹرکے ساتھ زنجیر سے بندھی ہوئی تھی‘ مجھے بھی دھیان نہ رہا‘ نتیجتاً جونہی میں نے کنڈا تاروں پر ڈالا،ڈیڑھ سو دکانوں میں بیٹھے لوگ بریک ڈانس کرنے لگے‘ قریب ہی ایک حاجی صاحب لوہے کے بنچ پر بیٹھے دہی کھا رہے تھے‘ اتنی زور سے تڑپے کہ دو سیکنڈ میں ان کے ہاتھ میں پکڑا ہوا دہی‘ لسی بن گیا۔سب سے برا حال میرا ہوا‘ پہلے میرا رنگ چٹا سفید ہوا کرتا تھا‘ لوگ مجھے احتراماً بلما بٹ کہہ کر بلاتے تھے‘ لیکن کرنٹ لگنے کے بعد حالت یہ ہوگئی ہے کہ ہوٹل پر کھانا کھانے بھی جائوں تو ویٹر گاتے ہوئے کہتا ہے ’’پہلے تم سنا دو کلمہ…ہو بلما…‘‘

تھانیدار صاحب!تپتی دوپہر ہو یا موسلادھار بارش‘

دن ہو یا رات‘ ہمارا محکمہ عوام کو بجلی پہنچانے کیلئے کوشاں رہتا ہے‘ اتنے خطرناک اور حساس ماحول میں کام کرنے کے باوجود اگر لوگ ہمیں برا بھلا کہتے ہیں تو یقیناًیہ غدار ہیں‘ واپڈا جیسے قومی ادارے پر تنقید کے جرم میں ایسے ہر شخص پر غداری کا مقدمہ چلنا چاہئے جو لوڈشیڈنگ ہونے پر ہمیں مغلظات سے نوازتا ہے۔ایسے ہر ٹی وی چینل کو بند کردینا چاہئے جو واپڈ ا کے خلاف خبر چلائے ۔ٹی وی چینلز کو چاہئے کہ وہ صرف واپڈا کی تعریفیں کیا کریں‘ واپڈا جو مرضی کرے ‘بل زیادہ بھیجے‘ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کرے‘ بجلی چوری کرانے میں مدد دے۔کچھ بھی کرے‘ ایک قومی ادارہ ہونے کی حیثیت سے ہمیں صرف اور صرف تعریفی کلمات سے نوازا جائے۔ہم لائن مینوں نے متفقہ قرارداد منظور کی ہے کہ آئندہ جس ٹی وی چینل نے بھی ہمارے خلاف خبر چلائی‘ ہم اپنی کالونیوں اور دفتروں میں اُس کی نشریات بند کردیں گے ‘ ہم بھی قومی ادارہ ہیں اورسنا ہے ’اداروں‘ پر تنقید جرم ہے۔

تھانیدار صاحب!اداروں کا تحفظ اور ان کی عزت کرانا حکومت کا کام ہے‘ لیکن بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حکومت ہم پر تبرا بھیجنے والوں کے خلاف کچھ نہیں کر رہی‘ ہم آج اگر بجلی بند کردیں تو قوم ’’چیں‘‘ بول جائے گی لیکن اس کے باوجود ہماری قومی خدمات کا اعتراف نہیں کیا جارہا۔کسی کو اس بات کا اعتراف نہیں کہ جب ہمیں برابھلا کہا جاتا ہے تو انڈیا میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے‘ میں نے ایک چینل کے نمائندے سے کہا کہ تم چینل والوں کو شرم نہیں آتی کہ دشمن ملک میں ہماری بے عزتی کراتے ہو؟ آگے سے بولا’’جو کام تم کرتے ہو کیا اُس سے ملک کی بے عزتی نہیں ہوتی؟تھانیدار صاحب! یا تو واپڈا اس ملک کا ادارہ نہیں‘ یا قابل احترام نہیں۔ٹی وی چینلز تو ہمارے ادارے کے خلاف ایسی ایسی خبر چلاتے ہیں کہ لگتا ہے جیسے سب سے بڑے ملک دشمن ہم ہی ہیں۔جناب! ہم پیمرا کو بھی خط لکھ چکے ہیں کہ ہمارے خلاف خبریں چلانے والے چینل بند کریں لیکن جتنے بھی خط لکھے، سب واپس آگئے اور لفافے پر لکھا تھا’’لطیفے سنانا بند کرو اور کام پر دھیان دو‘‘۔ جناب عالی!تھک ہار کر آپ ہی سے گزارش کرنے آیا ہوں‘ براہ کرم ہمارے قومی ادارے کے خلاف بولنے والوںپر غداری کا پرچہ کاٹیں اورثابت کریں کہ اس ملک میں اِدارے قابل احترام ہیں۔فقط بلما کرنٹ!