برسلز: پاکستان کی بقا اداروں کے استحکام میں ہے، پاکستانی کمیونٹی کا تقریب سے خطاب

June 26, 2022

پاکستان یونیٹی فورم کے زیر اہتمام برسلز میں منعقد ہونے والی کانفرنس کے مقررین نے کہا ہے کہ پاکستان کی بقا اس کے اداروں کے استحکام میں ہے۔پاکستان نے ہمیں شناخت سمیت سب کچھ دیا ہے، اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم بھی اپنے وطن کو کچھ واپس لوٹائیں۔

ان خیالات کا اظہار مختلف مقررین نے کونسلر ناصر چوہدری اور سردار صدیق خان کی جانب سے بلائی گئی ’پاکستان کیلئے یکجہتی‘ کے عنوان سے منعقد ہونے والی تقریب میں کیا۔

حافظ و قاری انصر نورانی کی تلاوت سے شروع ہونے والی اس تقریب کے پہلے حصے کی میزبانی پریس کلب بیلجیئم کے صدر چوہدری عمران ثاقب اور دوسرے حصے کی میزبانی ڈاکٹر علی شیرازی نے کی۔

ڈاکٹر علی شیرازی نے کہا کہ لیڈر شپ، ادارے اور ریاست ایک ایسی مثلث ہے جس کی یکجہتی سے ملک کی بقا جڑی ہوئی ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم وہ قوم ہیں جس نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی ہے، ہماری بہادر مسلح افواج کے 22 ہزار جوان اس میں شہید ہوئے اور میرے گھر کے دو افراد یعنی میرے والد اور میرے بھائی سمیت 80 ہزار دیگر پاکستانیوں کی جان بھی اس دہشتگردی کی نذر ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اس دوران کسی کو گالی نہیں دی، کسی کو برا بھلا نہیں کہا، اپنے اداروں پر اعتماد کیا اور پھر ایک دن میرے وطن کے اداروں ہی سے مجھے اطلاع ملی کہ وہ دہشتگرد جہنم واصل ہوچکے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ اپنے اداروں پر اعتماد کو قائم رکھا جائے۔

کونسلر ناصر چوہدری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک بین الاقوامی شہر ہونے کے ناطے یورپین دارالحکومت برسلز میں 195 قومیتیں آباد ہیں لیکن پاکستانی کمیونٹی اپنی ایک شناخت رکھتی ہے جبکہ سرکاری حلقوں کی نگاہ میں مختلف فلاحی کاموں کے نتیجے میں اسے ایک انسان دوست کمیونٹی تصور کیا جاتا ہے۔

انہوں نے متوجہ کیا کہ ہمیں اپنے وطن کی عزت میں اضافے کے لیے اپنے اندر مزید سماجی ڈائیورسٹی لانے کی ضرورت ہے۔

کونسلر ناصر چوہدری کا کہنا تھا کہ قربانی کو بھی یاد رکھا جاتا ہے جیسے پہلی جنگ عظیم میں برصغیر سے آنے والے خداداد خان کی قربانی کو یہ لوگ نہیں بھولے۔

پاکستان سے آکر بیلجیئم میں زیر تعلیم طلبہ کی نمائندگی کرتے ہوئے نوجوان طالب علم زروان غامدی نے کہا کہ بطور طالب علم میرے لیے یہ بہت خوشی کی بات تھی کہ پاکستانی کمیونٹی کو مجموعی طور پر اپنے ملک سے محبت کرنے والی کمیونٹی سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے زور دیکر اس بات کی تائید کی کہ پاکستان میں آج جو بھی خوشحالی ہے وہ اس امن کی بدولت ہے جو ہمارے اداروں کی قربانیوں سے حاصل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات جب تک یہاں حصول تعلیم کے لیے طالب علم آتے رہیں گے انہیں اپنے وطن اور یہاں موجود پاکستانی کمیونٹی پر فخر کا موقع دیتی رہے گی۔

چوہدری پرویز لوہسر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انتہائی جذباتی انداز میں افواج پاکستان کے ساتھ اپنی وابستگی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کی موجودگی استحکام پاکستان کی نشانی ہے۔ جب تک افواج پاکستان موجود ہیں، اس ملک کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ افواج پاکستان کا سپہ سالار کوئی بھی ہو ہمارے لیے یہ اہم ہے کہ ہم اس کی عزت کریں۔

اس تقریب کے ایک اور میزبان سردار صدیق خان نے کہا کہ کوئی بدبخت ہی ہوگا جو پاکستان کے اداروں کو نقصان پہنچانا چاہے گا۔

انہوں نے متوجہ کیا کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں بھی ادارے ہیں، انہیں بھی کمزور نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان کی ترقی اور استحکام پاکستان کا واحد طریقہ یہی ہے کہ تمام ادارے طاقتور رہیں۔

ممتاز دانشور راؤ مستجاب احمد نے کہا کہ عوام کی خوشحالی کے ساتھ پاکستان کی خوشحالی جڑی ہوئی ہے اور آئین پاکستان اس خوشحالی کی اس طرح ضمانت ہے کہ وہ تمام اداروں کی عوام کی خدمت کے لیے حدود طے کر دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم لوگ یہاں سیکولر پولیٹیکل سسٹم میں رہتے ہیں یہ سسٹم یہ بھی سکھاتا ہے کہ اختلاف کا انداز کیا ہونا چاہیے۔

انہوں نے زور دیا کہ کہ سیاست میں غصہ اور گالیاں نہیں ہوتیں بلکہ صرف مکالمہ ہوتا ہے، نقطہ نظر کے اختلاف کو ذاتی اختلاف میں بدلنے سے گریز کرنا چاہیے۔

علامہ حسنات احمد بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیں شناخت دی ہے۔ اس نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے لیکن اب وقت ہے کہ ہم بھی اسے کچھ واپس کریں۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اوورسیز کے اندر تقسیم پاکستان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

شعیب خان نے پاکستان کی سیاسی لڑائی میں اداروں کو نشانہ بنانے کی روش پر اعتراض کرتے ہوئے اس سے گریز کا مشورہ دیا۔

ایک اور طالب علم افسر رضا نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کے لیے یہ روش نقصان دہ ہے کہ ’جو میرے سیاسی عقیدے کے خلاف ہے وہ غدار ہے‘۔

انہوں نے متوجہ کیا کہ مضبوط تعلیمی اداروں کے بغیر کسی بھی ملک کا مستقبل محفوظ نہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے برسلز پارلیمنٹ کے سابق رکن ڈاکٹر منظور ظہور الہٰی نے کہا کہ افواج پاکستان سمیت تمام اداروں کی مضبوطی از بس ضروری ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ ملک خوشحال ہو کیونکہ معاشی خوشحالی کے بغیر آزادانہ فیصلے ممکن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم اپنے ملک کی معیشت مضبوط کرنے میں اپنا حصہ ڈالیں۔

قبل ازیں تقریب کے آغاز میں پاکستان کا قومی ترانہ بجایا گیا جسے تمام حاضرین نے مل کر پڑھا جبکہ تقریب کے اختتام پر استحکام پاکستان کے لیے دعا بھی کی گئی۔