این ای ڈی میں داخلہ ٹیسٹ، کیمبرج طلبہ کی کامیابی 91 فیصد، سرکاری بورڈز 25 تک محدود

August 05, 2022

کراچی میں ملک کی بہترین انجیئنرنگ جامعات میں سے ایک جامعہ این ای ڈی یونیورسٹی میں بیچلرز کے لیے ہونے والے داخلہ ٹیسٹ نے سندھ کے سرکاری تعلیمی بورڈز اور سرکاری کالجوں کی کارکردگی کی قلعی کھول دی ہے۔

طویل عرصے سے حکومتی توجہ سے محرم سندھ کے تعلیمی بورڈز مستقل کنٹرولرز، سیکریٹریز اور چیئرمین سے محروم ہیں۔ جبکہ کالجوں میں پڑھائی نہ ہونے کی وجہ سے سندھ کے تعلیمی بورڈز کے تحت امتحانات دینے والوں کی کارکردگی این ای ڈی یونیورسٹی کے ٹیسٹ میں انتہائی مایوس کن رہی۔

خصوصاً اندرون سندھ کے تعلیمی بورڈز کے ٹیسٹ نتائج میں اے ون اور اے گریڈ کے حامل امیدواروں کی کامیابی کا تناسب 25 فیصد سے زیادہ نہیں رہا، جبکہ ٹیسٹ میں کامیابی کے لیے محض50 فیصد نمبرز لانا ضروری تھے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ خود بھی این ای ڈی سے فارغ التحصیل ہیں۔ جامعہ این ای ڈی کے پرو وائس چانسلر اور داخلہ کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر طفیل کے مطابق کیمبرج یونیورسٹی کے امیدواروں کی کامیابی کا تناسب ٹیسٹ میں سب سے اچھا رہا اور یہ تناسب 90.67 فیصد رہا۔

آغاخان امتحانی بورڈ کی کارکردگی بھی متاثر کن رہی ان کے طلبہ کی ٹیسٹ میں کامیابی کا تناسب 81 فیصد رہا، جبکہ فیڈرل بورڈ سب سرکاری بورڈز میں بازی لے گیا، اور فیڈرل بورڈ کے طلبہ کی کامیابی کا تناسب 78.44 فیصد رہا۔

کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ کے امیدواروں کی کامیابی کا تناسب 63.5 فیصدرہا، حیدرآباد بورڈ کے امیدواروں کی کامیابی کا تناسب 25.6 فیصد رہا۔

سکھر بورڈ کے امیدواروں کی کامیابی کا تناسب 24 فیصد ، نواب شاہ تعلیمی بورڈکے امیدواروں کی کامیابی کا تناسب 23.11 فیصد، میر پور خاص بورڈ کے ٹیسٹ نتائج 20.9 فیصد جبکہ لاڑکانہ بورڈ کے ٹیسٹ 21.6 نتائج رہے۔

بیچلرزکی 2849 نشستوں کے لیے ہونے والے تحریری ٹیسٹ میں 8364 امیدوارو ں نے شرکت کی جب کہ 55.3 فیصد امیدوار پاس ہوئے۔

جو امیدوار ٹیسٹ میں شریک یا فیل ہوگئے ہیں ان کو ایک اور موقع دینے کے لیے 25 اور 26 اگست کو ٹیسٹ منعقد کیا جائے گا جس کے بعد میرٹ لسٹ آویزاں کی جائے گی۔

جامعہ این ای ڈی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی نے کہا کہ ہمارے تعلیمی بورڈز کے ساتھ ساتھ سرکاری کالجوں کی کارکردگی بھی مایوس کن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کالجوں میں پڑھائی نہیں ہوتی طلبہ ٹیوشن پڑھ کر کام چلاتے ہیں اور ظاہر ہے پھر این ای ڈی کے ٹیسٹ میں ان کی کارکردگی ان کا اپنا عکس ہے اور جب تک ہم تعلیم پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دیں گے اس وقت تک یہی ہوتا رہے گا۔