پاکستانی مدر ٹریسا کو بچھڑے پانچ برس بیت گئے

August 10, 2022

فائل فوٹو

پاکستان میں جزام (کوڑھ) کے مریضوں کے علاج کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے والی ڈاکٹر رتھ فاؤ کو ہم سے بچھڑےپانچ برس بیت گئے۔

ڈاکٹر رتھ فاؤ 8 مارچ 1960 کو پاکستان آئیں تو جذام کے خاتمے کےلیے اپنی زندگی وقف کردی۔انہوں نے ابتداً جزام کے مریضوں کے علاج کے لیے 80 بستروں پر مشتمل اسپتال قائم کیا۔

بعد ازاں انہوں نے ’میری ایڈیلیڈ ۔لیپرسی سینٹر ‘ اسپتال کی بنیاد رکھی جو جذام کے مریضوں کے علاج کے ساتھ ساتھ ان کے لواحقین کی مدد بھی کرتا تھا۔

ڈاکٹر فاؤ نے جذام کے مرض پر قابو پانے کے لیے پاکستان کے مختلف اور پسماندہ علاقوں کے دورے کیے اور وہاں طبی عملے کو تربیت دی۔

ان کا مقصد لوگوں کے دلوں سے کوڑھ کا خوف نکالنا تھا، جس کے لیے انہوں نے انتھک محنت کی۔ ان کی کاوشوں کی بدولت 1996ء میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پاکستان کو جزام (کوڑھ) کے مرض پر قابو پالینے والے ممالک میں شامل کرلیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ انہوں نے غریب و نادار افراد کے لیے ایک اور خطرناک مرض ٹی بی کے علاج کی بھی سہولیات فراہم کیں۔

ڈاکٹر فاؤ کی جزام کے مریضوں کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے ’’اعزازی مشیر‘‘ برائے جزام مقرر کیا گیا۔ انہیں آغا خان یونیورسٹی نے اعزازی ڈگری ’’ڈاکٹر آف سائنس ‘‘ سے بھی نوازا۔

ان کی گرا ں قدر خدمات پر حکومت پاکستان ، جرمنی اور متعدد عالمی اداروں نے انہیں مختلف معتبر اعزازات سے نوازا ، جن میں نشان قائد اعظم، ہلال پاکستان، ہلال امتیاز، جرمنی کا دی کمانڈر کراس آف دی آرڈر آف میرٹ ود اسٹار ، دنیا کا دوسرا بڑا ایوارڈ ’’رامون مگ سے سے ‘‘ اور متعدد دیگر اعزازات شامل ہیں۔

بے لوث خدمات کے نتیجے میں پاکستان کی مدر ٹریسا کے نام سے مشہور ہونے والی یہ مسیحا 10 اگست 2017 کو جہان فانی سے کوچ کر گئی تھیں۔