شہدا کو تو بخش دیں!

August 16, 2022

اس سال اگست اور محرم الحرام کا مہینہ تقریباً ساتھ ساتھ ہی شروع ہوئے۔ان دونوں مہینوں کے ساتھ شہادتوں کا ذکر وابستہ ہے۔محرم الحرام، امام عالی مقام سید الشہدا سیدنا امام حسین ر ضی اللہ عنہ کی لازوال قربانی کا مہینہ ہے تو ماہ اگست پاکستان کیلئےاپنی جان و مال قربان کرنے والوں کو یاد کرنے کا مہینہ ہے۔ماہ محرم کے شروع ہوتے ہی کربلا میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کا تذکرہ چھڑ جاتا ہے تو اگست شروع ہوتے ہی پاکستان کیلئے خون کے دریا عبور کرنے والوں کا ذکر کیا جاتا ہے۔محرم الحرام کے مہینے میں حضرت غازی عباس علمدار کی وفاؤں کا ذکر ہوتا ہے،تو اگست کے مہینے میں اپنے بچے قربان کر کے اس وطن عزیز کے ساتھ اپنی وفا کا اظہار کرنے والوں کا ذکر کیا جاتا ہے۔شہادتوں سے جڑے ان مہینوں میں یکم اگست کو جب یہ خبر ملی کہ بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف کا کام کرنے والا ہیلی کاپٹر تباہ ہوگیا تو پورا ملک سوگ میں ڈوب گیا۔اس ہیلی کاپٹر حادثہ میں شہید ہونے والوں میں کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کے ہمراہ پاک فوج کے انتہائی پروفیشنل اوربہادر افسران بھی شامل تھے۔ان کی شہادت کی خبر نے پورے پاکستان کو افسردہ کردیا۔جنرل سرفراز علی کا مسکراتا چہرہ اور میجر طلحہ کی روشن آنکھیں کیسے نظر انداز کی جا سکتی تھیں۔لیکن برا ہو تعصب،ہٹ دھرمی،اور جہالت پر مبنی اس طرز سیاست کا جس کی وجہ سے اس سوگوار موقع کو بھی ٹرولنگ کیلئے استعمال کیا جانے لگا۔ پاکستان تحریک انصاف کی ذہن ساز فیکٹری میں تیار ہونے والے یہ نوجوان بچے اس وقت ایسی فصل کی شکل اختیار کر چکے ہیں جنہیں ہر وہ شخص غلط دکھائی دیتا ہے جو ان کے خیال میں عمران خان کا ساتھ نہ دے رہا ہو،اس ساری صورتحال کے ذمہ دار عمران خان اور ان کے قریبی ساتھی ہیں جنہوں نے پوری جماعت کو اپنی ذات کے گنبد میں محصور کر کے رکھ دیا ہے۔وہ صرف عمران خان کی آواز کوحق سمجھنے والے لوگ ہیں۔یہ ایک ایسی نسل تیار ہوچکی ہے جو عمران خان کو ووٹ نہ دینے والوں کو شاید سچا مسلمان بھی نہیں سمجھتی (معاذاللہ )۔جن کے رہنما بڑے جلسوں کے اسٹیجوں پر یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ اگر انہوں نے تحریک انصاف کا ساتھ نہ دیا قبر میں بھی ان سے پوچھا جائے گا،یہ فصل ایک دن میں تیار نہیں ہوئی،برسوں اس کی باقاعدہ پرورش کی گئی ہے،اور اب صورت حال یہ ہےکہ ان لوگوں کو

شرم نبی، خوف خدا

یہ بھی نہیں، وہ بھی نہیں

جب سے عمران خان کی حکومت تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹائی گئی ہے تب سے پاک فوج ان لوگوں کے نشانے پر ہے۔پاک فوج کے سالاراعلیٰ کے خلاف وہ دریدہ دہنی کی گئی کہ بھارت میں ٹی وی پر بیٹھ کر دفاعی تجزیہ نگار یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ ہم 70 سال میں پاکستانی فوج کو اتنا نقصان نہیں پہنچا سکے جتنا عمران خان نے تین مہینوں میں پہنچا دیا ہے۔ ہیلی کاپٹر حادثے کے بعدمسلسل پانچ دن تک سوشل میڈیا پر طوفان بدتمیزی مچا رہا۔ فوج اپنے شہیدوں کے کفن دفن میں مصروف رہی اور بد تمیز بریگیڈ شہدا کے متعلق طرح طرح کی کہانیاں سوشل میڈیا پر ڈالتا رہا۔صورتحال یہاں تک آن پہنچی کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے صدر مملکت کو شہداکے جنازوں میں شرکت سے روک دیا گیا۔شہداکے لواحقین کا غصہ اتنا بڑھاکہ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کو ٹی وی پر آ کر اس کا اظہار کرنا پڑا۔ذرا اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیے کہ جن بچوں نے پاکستان کی خاطر اپنا باپ کھو دیا،جن بہنوں کے بھائی اس حادثے میں ان سے بچھڑ گئے،جن ماؤں کے بیٹے پاکستان کی خدمت کرتے ہوئے منوں مٹی تلےجا سوئے،یہ بیہودہ مہم دیکھ کر ان کے دلوں پر کیا گزری ہوگی،پاک فوج کے وہ افسران اور سپاہی جو پاکستان کی حفاظت کیلئے اپنی جان ہتھیلی پر لئے پھرتے ہیں،ان کے خلاف گھٹیا مہم کے بعد ان کے دل پر کیا گزرتی ہوگی،ماضی میں پاک فوج کے خلاف اگر کوئی اس طرح کی بات کرتا تھا تو اس کے خلاف بھرپور کارروائی کی جاتی تھی لیکن ان دنوں اس سے صرف نظر کیا گیا اور محض چند لوگوں کو بلا کر سمجھانے پر اکتفا کیا گیا۔جو لڑکے ٹی وی اسکرینوں پر پیش کئےگئے ان کی باتوں سے یہ ظاہر ہورہا تھا کہ وہ تحریک انصاف کے سربراہ اور انکے کچھ ساتھیوں کی گفتگو سے کس قدر متاثر ہیں۔اس سے بھی بڑھ کر افسوس ناک امر یہ ہے کہ پانچ دن تک یہ گھٹیا مہم جاری رہی لیکن تحریک انصاف کے کسی مرکزی رہنما کو توفیق نہ ہوئی کہ وہ ان لوگوں کو اس طرح کے غلیظ ٹرینڈ سے روکے۔ میں یہ کہنا چاہوں گا کہ خدا کیلئے شہدا کو تو بخش دیں۔بھارت کی پرانی خواہش ہے کہ فوج اور عوام میں دوریاں پیدا کی جائیں،عوام کے دلوں میں فوج کی قربانیوں کو مشکوک کیا جائے۔دشمن کے اس ایجنڈے کو عمران خان کے تربیت یافتہ کارکن جانے انجانے میں پورا کر رہے ہیں۔