بے قابو ہوتے وبائی امراض

September 26, 2022

مون سون کی تباہ کن بارشوں اور سیلابوں نے ملک کا کوئی علاقہ ایسا نہیں چھوڑا جہاں ہزاروں بے گھر خاندان پرخطر مقامات پر پناہ لینے پر مجبور نہ ہوئے ہوں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ان افراد کی تعداد تین کروڑ سے زیادہ ہے جو اس وقت خیموں،اسکولوں اور کھلے آسمان تلے خوراک و ادویات اور مالی امداد کے منتظر ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سندھ کی خیمہ بستیوں میں سانس،ڈائریا،ملیریا اور جلدی امراض بے قابو ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ہفتے کے روز سندھ کی خیمہ بستیوں میں گیسٹرو،بخار اور سانس کے امراض میں مبتلا مزید تین بچے لقمہ اجل بن گئے جبکہ ملک گیر سطح پر یہ تعداد دس بتائی گئی ہے۔ سب سے زیادہ بیمار افراد کی تعداد سانس کی تکلیف میں مبتلا ہے۔ہزاروں حاملہ عورتوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔ سورج کی تمازت زیادہ ہونے سے کھڑے پانی میں بیکٹیریا کا پیدا ہونا قدرتی امر ہے جو سب سے زیادہ جلدی اور سانس کی بیماریوں کا موجب بنتا ہے۔ دوسری طرف محکمہ صحت کے حلقوں نے آنے والے دنوں میں ڈینگی بخار کے بے قابو ہوجانے سے خبردار کیا ہے۔ اس وقت بھی کراچی کی صورتحال تشویشناک ہے۔ ڈینگی سے بچاؤ کیلئے متاثرہ علاقوں میں خاص طور پر مچھر مار اسپرے کیا جانا ضروری ہے اور متعلقہ حکام اور اداروں کو اس ضمن میں کسی کوتاہی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ ڈینگی کا مچھر صاف پانی میں نسل بڑھاتا ہے لہٰذا شہریوں کو صاف پانی کے ذخائر کو ڈھک کر رکھنے کا مکمل اہتمام کرنا چاہئے۔ پاک فوج اور دیگر امدادی ٹیمیں خیمہ بستیوں میں متاثرین کو ریلیف دینے میں دن رات مصروف ہیں۔اس مشکل وقت میں صحت کے عالمی امداد سے متعلق اداروں کی طرف دیکھنا کوئی غلط بات نہیں۔ اقوام متحدہ کی ڈونرز کانفرنس بلا تاخیر منعقد ہونی چاہئے تاکہ مخدوش تر ہوتی صورت حال سے نمٹنے کیلئے مطلوبہ وسائل کا بندوبست کیا جاسکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998