عالمی بینک کا عندیہ

September 27, 2022

وزیر اعظم شہباز شریف کی اپیل پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سمیت بعض دیگر عالمی رہنمائوں کی طرف سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لئے امداد کی محض یقین دہانی کافی نہیں، سردی کا موسم آنے سے پہلے ان کی بحالی ناگزیر ہے ۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق جنوبی ایشیا کے لئے عالمی بینک کے نئے علاقائی صدر مارٹن رائسر نے پاکستان کو موسمی خطرات سے نمٹنے میں مدد دینے کے لئے تقریباً دو ارب ڈالر کی مالی اعانت دینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جس سےمتاثرین کوصحت، خوراک، پناہ گاہوں اور نقد رقوم کی منتقلی ممکن ہوسکے گی۔ عالمی بینک نے اس سے قبل سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کے لئے رواں ماہ کے اوائل میں 30کروڑ ڈالر کے فنڈ مختص کرنے کا ا علان کیا تھا تاہم زمینی حقائق کے مطابق امداد کا تخمینہ اس سےکہیں زیادہ ہے۔ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور تباہ کن سیلابوں سے تین کروڑ افراد محض بے گھر نہیں ہوئے انہیں خوراک، سرپر چھت ،صحت کی سہولیات اورمالی امداد فوری درکارہے،جس سے روزگار، مال مویشی، کھیتی باڑی اور دیگراحتیاجات زندگی کا اہتمام کرنا ہے جبکہ صاف پانی کی فراہمی، رابطہ سڑکوں کی تعمیر، اسکولوں اور شفاخانوں کی عمارات کا بندوبست اور علاج معالجہ کی سہولیات کا کام وفاقی و صوبائی حکومتوں کو کرنا ہے جس کے لئے کثیر سرمائے کی ضرورت ہے اور اب تک ملنے والی مقامی و بیرونی امداد اس کے کل تخمینے کا عشر عشیر بھی نہیں۔ تین کروڑ متاثرہ افراد کے بے گھر ہونے کا معاملہ بڑا گمبھیر ہے جس کے ممکنہ موذی اثرات سے بچنے کیلئے تخمینے کے مطابق امداد کا بروقت ملنا ناگزیر ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998