• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بونڈی بیچ واقعہ: کیا آسٹریلیا نے پاکستانیوں کے ویزوں پر پابندی عائد کردی؟ حقیقت سامنے آگئی

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں 14 دسمبر کو ہشت گردی کا ایک افسوس ناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک بھارتی شخص ساجد اکرم نے اپنے بیٹے نوید اکرم کے ہمراہ یہودیوں کے تہوار کی تقریب پر حملہ کرکے 12 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

اس واقعے کے بعد دہشت گردوں کے مسلمان ہونے پر ان کا تعلق پاکستان سے بتایا گیا۔ تاہم بھارتی، اسرائیلی اور افغان میڈیا کی جانب سے کیا گیا یہ پروپیگنڈا جلد ہی اس وقت سامنے آیا جب آسٹریلوی حکام نے ساجد اکرم کے بھارتی ہونے کا انکشاف کیا۔

تاہم اب مختلف سوشل میڈیا پر آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم انتھونی البانیز کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس کے مطابق بونڈی بیچ واقعے کے تناظر میں پاکستانیوں کے ویزوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

دعویٰ

15 دسمبر 2025 کو بھارت میں موجود ایک صارف کی جانب سے فیس بک پر شیئر کی گئی ویڈیو کے کیپشن میں دعویٰ کیا گیا کہ ’آسٹریلوی وزیرِ اعظم نے پاکستانی اسلامی دہشت گردوں کے حملے کے بعد تمام پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘۔


انتھونی البانیز کی وائرل ویڈیو میں انہیں بونڈی بیچ پر ہونے والی فائرنگ کے بعد انتہا پسندی کے خلاف سخت اقدامات کا اعلان کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

6 سیکنڈز کی اس وائرل ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ "بونڈی بیچ پر فائرنگ کرنے والے پاکستانی ملزم نوید اکرم کو گرفتار کرلیا گیا ہے، اس کے بعد فوری طور پر تمام پاکستانیوں کے ویزوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔"

یہی ویڈیو ایکس پر بھی شیئر کی گئی ہے۔

دعوعے کی حقیقت کیا ہے؟

مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آسٹریلیوی وزیرِ اعظم انتھونی البانیز کی وائرل ہونے والی ویڈیو جعلی ہے۔

انتھونی البانیز نے بونڈی بیچ پر ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں انتہا پسندی کے خلاف سخت اقدامات کا اعلان ضرور کیا ہے، تاہم سوشل میڈیا پر زیرِ گردش خبروں کے برعکس انہوں نے پاکستانی شہریوں کے لیے ویزوں پر مکمل پابندی کا اعلان نہیں کیا۔

مذکورہ وائرل ویڈیو دراصل مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے تیار کی گئی ہے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے ویزا کے لیے درخواست دینے والوں کے حوالے سے ویزا سروسز یا درخواستوں میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی گئی۔

اس کے علاوہ کوئی سرکاری رپورٹ بھی موجود نہیں جس میں وزیرِ اعظم نے حملے میں ملوث باپ بیٹے کو پاکستانی شہری قرار دیا ہو۔

15 دسمبر کو پریس کانفرنس کے دوران وزیرِ داخلہ ٹونی برک نے بتایا کہ بیٹا آسٹریلوی شہری ہے، جبکہ والد 1998 میں اسٹوڈیٹ ویزا پر آسٹریلیا آئے تھے۔ اس وقت انہوں نے شہریت کے بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی تھی۔

بھارتی پولیس کے مطابق ساجد اکرم بھارتی شہری تھا۔ بھارتی ریاست تلنگانہ کی پولیس نے بتایا تھا کہ ساجد اکرم کا تعلق بھارت کے شہر حیدرآباد سے تھا، اور وہ نومبر 1998 میں تقریباً 27 سال قبل روزگار کی تلاش میں آسٹریلیا منتقل ہوا تھا۔

وائرل ویڈیو کے تجزیے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ یہ اے آئی سے تیار کی گئی ہے۔ ویڈیو میں ان کے ہونٹوں کی حرکت آواز سے مطابقت نہیں رکھتی اور آواز بھی ان کے اصل اندازِ گفتگو سے مختلف ہے۔

ریورس امیج سرچ سے معلوم ہوا کہ ویڈیو میں استعمال ہونے والی تصاویر بونڈی بیچ واقعے سے پہلے کی ہیں۔

انہی تصاویر میں سے ایک 4 اگست 2022 کو آسٹریلوی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بھی موجود تھی، جو لیبر پارٹی کے موسمیاتی بل کی منظوری سے متعلق تھی۔

برطانوی اخبار دی گارڈین نے بھی اسی پریس کانفرنس کی ویڈیو شائع کی تھی، جس کا پس منظر جعلی کلپ سے مماثلت رکھتا ہے۔

نتیجہ:

حکام اور دستیاب شواہد کے مطابق پاکستانی شہریوں کے ویزوں پر پابندی سے متعلق دعویٰ بے بنیاد اور جعلی ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید