آڈیو لیکس، انتخابی مہم، عمران خان اور انجلینا جولی

September 27, 2022

آڈیو لیکس کا عقدہ ابھی تک نہیں کھلا اور اس کے خطرات اور پر اسراریت میں وقت کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے لیکن حکومت نے ان لیکس کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے اس کے پیچھے کارفرما عناصر کا سراغ لگانے کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے علاوہ سول خفیہ ادارے (IB) کے ذریعے علیحدہ علیحدہ تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔آئی۔بی جاسوسی کا وہ ألہ یا ممکنہ طور پر وزیر اعظم ہاؤس میں نصب کی جانے والی ڈیوائس تلاش کرے گا جس کے ذریعے کوئی ملکی یا غیر ملکی قوت وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے کارروائیوں، اجلاس یا اعلی حکام کے درمیان ہو والی گفتگو کی ریکارڈنگ کر کی اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتی ہے۔اس بارے میں انصار عباسی اور عمر چیمہ اپنی اپنی رپورٹس میں ہوش اڑا دینے والے انکشافات کر چکے ہیں لیکن ماضی اور حال کی حکومتوں نے اس حساس معاملے پر توجہ نہیں دی۔اس غفلت کی بنیادی وجہ یہ ہو سکتی کہ عام طور ایسے اقدامات کے نتیجے ذمہ داری کا دھیان اسٹیبلشمنٹ کی جانب ہوتا ہے لیکن بسا اوقات کوئی اور فریق اسٹیبلشمنٹ کی آڑھ لے کر ایسا کھیل کھیل جاتا ہے جس کا نقصان کسی ایک سیاسی پارٹی یا حکومت کو نہیں بلکہ پوری ریاست کو ہوتا ہے۔

اس وقت جب یہ ملک تباہ کن سیلاب اور تحریک انصاف کی نفرت، تقسیم اور تصادم کی بنیاد پر کی جانے والی سیاست نے ملک کو ان اندھیروں میں دھکیل دیا ہے جہاں سلامتی اور معیشت کی تباہی کا اژدھا منہ کھولے بیٹھا ہے۔۔عمران خان کے وژن کے تحت معاشرے میں پھیلائی جانے والی سیاسی اور مذہبی نفرتیں کس انجام تک پہنچائیں گی؟ اس کا اندازہ فوری طور پر کرنا دشوار لیکن سنگین خطرات کی طرف ظاہر ہونے والے اشارے۔ کہیں حال ہی جاری ہونے والی انٹرنیشنل کرائسز گروپ (ICG) کی رپورٹ میں ظاہر کئے گئے خدشات درست ثابت نہ ہو جائے اور ملک انارکی اور فسادات کی زد میں آجائے۔

اس سیاسی نظام میں اقتدار حاصل کرنے کے لئے وہ کچھ ہو رہا ہے جو بھارت اور اسرائیل جیسے پاکستان کے بدترین دشمنوں کی خواہش تو ہو سکتی لیکن کوئی محب پاکستان کے لئے یہ سوچنا بھی دشوار ہے کہ وہ اس ملک کو دیوالیہ کر کے تباہ کرنے کی سازش میں حصہ ڈال سکتا ہے۔

عمران خان نے نئی نسل کے ذہنوں میں ریاست سے بغاوت، سول نافرمانی، اسٹیبلشمنٹ سے نفرت اور عدم برداشت کا زہر 2014 کے 126روز کے دھرنے کے دوران بڑی مہارت کے ساتھ اتارا تھا وہ اب تحریک انصاف کے منشور کا بنیادی جزو بن چکا ہے۔۔یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف کے اکثریتی صوبوں پنجاب اور خیبر پختون خوا کے علاوہ آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کی جانب سے وفاق کے خلاف نفرت کا کھلے عام اظہار کیا جاتا ہے۔جو صوبوں اور وفاق کے درمیان تصادم کا باعث ہو سکتا ہے۔

ایک طرف تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی جانب سے اسلام آباد پر یلغار کی دھمکیوں کے نتیجے میں وفاق میں قانون نافذ کرنے والے ادارے نے صوبائی حکومتوں سے مدد طلب کی تو پنجاب اور خیبر پختون خوا نے نفری دینے سے انکار کر دیا جس کے نتیجے میں وفاق نے رینجرز اور کانسٹیبلری کی خدمات حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کے مشتعل یلغار کو روکنے کے لئے مین پاور کی کمی کے باعث ڈران ٹیکنالوجی کے ذریعے ہجوم پر آنسو گیس کے شیل پھینکنے کا فیصلہ کر لیا جو وفاق اور صوبوں کے درمیان نفرتوں میں اضافے باعث بن سکتا ہے۔۔

عمران خان کی جارحانہ سیاست اتنی ہی سنگین ہے جتنی تاریخ کے بدترین سیلاب میں ڈوبے ہوئے لوگوں کے لئے ان کی بے حسی۔۔ سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود عمران خان کی ملک گیر انتخابی مہم پورے زور و شور سے جاری رہی۔۔لیکن جب سیلاب میں ڈوبے عوام کی جانب سے تحریک انصاف اور عمران خان کے خلاف رد عمل کا اظہار کیا گیا تو سیلاب کے ایک خودساختہ ماحول میں عمران خان کے دورہ کرنے کی وڈیو عوام کو بے وقوف سمجھتے ہوئے جاری کر دی گئی۔

اسی سلسلے کی ایک اور مضحکہ خیز حرکت "ٹیلی تھون" کے ذریعے سیلاب ذدگان کے لئے فنڈ ریزنگ کے نام پر شروع کی گئی جس کے پہلے روز صرف ڈیڑھ گھنٹے میں ٹیلی فون پر پانچ ارب روپے کی رقم جمع کرنے کا دعویٰ گیا اور چند روز بعد یہ اعلان کیا گیا سیلاب فنڈ میں 14 ارب کی رقم جمع کر لی گئی ہے لیکن سیلاب زدگان پر بد ترین وقت ہونے کے باوجود یہ رقم کسی بھی صورت میں سیلاب زدگان تک نہیں پہچ سکی۔۔ملک کے عوام نے جہاں سیلاب زدگان کے حوالے سے عمران خان کی بے حسی کو دیکھا وہاں ہالی وڈ اداکارہ انجلینا جولی کو سیلاب میں پھنسے لوگوں اور ان کی خیمہ بستیوں کا دورہ کر کے ان کے دکھ درد بانٹتے دیکھا۔۔اور عمران خان اور انجلینا جولی یہ فرق دیکھا کہ عمران خان اقتدار کے ہوس میں شدید سیلاب میں انتخابی جلسوں میں مگن رہے اور انجلینا جولی پاکستانی نہ ہونے کے باوجود انسانوں کے دکھ بانٹتی رہی۔