عمران خان کا کھیل

September 29, 2022

اللہ تو حق ہے، جھوٹ کی قسمت میں ذلت اور رسوائی ہے۔عمران خان :’’ امریکہ کا نام نہیں لینا بس کھیل کھیلنا ہے‘‘۔اعظم خان :’’ایک میٹنگ کر لیتے ہیں اور اپنی مرضی کا تجزیہ دیں گے‘‘۔ عمران خان کا کھیل کھل گیا۔

شہباز شریف کے دو بین الاقوامی دورے، امریکی روسی چینی سربراہان سمیت درجنوں ملاقاتیں، دوطرفہ بات چیت، دھاک بیٹھ گئی۔ عمران خان ہرگز خوش نہیں، عمر 70 سال، نقالی، گالیاں، جھوٹ، اچھا تاثر زائل کرنے کی مذموم کوشش ناکام رہی۔عرصہ ٔدراز سے عقیدہ ،سیاسی عدم استحکام کے بھنور میں پھنسے ملک اور قومیں ہمیشہ جان کنی کے عالم میں، بے شمار مثالیں، ملک اور قومیں تحلیل ہوجاتی ہیں۔

تسلسل سے راگ الاپ رہا ہوں کہ پچھلے 8برس سے جس حکمتِ عملی اور محنت شاقہ سے وطن عزیز کو سیاسی عدم استحکام کی جانب دھکیلا گیا اقتصادی بحران، انتظامی ناکامی، سفارتی تنہائی اور معاشرتی تنزلی منطقی نتیجہ ہی تو ہیں۔ پچھلے 6 ماہ سے عمران خان کی’’ مقبولیت کا تاثر ‘‘،مملکت خداداد کو اپنے شکنجے میں لے چکا ۔

مخالف سیاسی قوتیں ملک کو بحران سے نکالنے میں غرقاب یا خانگی اندرونی معاملات سدھارنے،سلجھانے میں مصروف ،عمران خان کے لیے سیاسی میدان کھلا ہے، اکیلے دندناتا پھرتا ہے۔ عمران خان نے حکومت مخالف تحریک ایسے چلائی کہ اپنی ذاتِ مبارکہ کو ہر قانون، آئین اور اخلاقی ضابطے سے مبرا رکھا۔

سات ماہ پہلے کی بات عمران خان سیاست کسمپرسی میں ،جب کہ نواز شریف کی سیاست مقبولیت کے سارے ریکارڈ توڑ چکی تھی۔ تحریکِ انصاف کے متعلقین ارکانِ پارلیمان صف بند، مسلم لیگ ن کا ٹکٹ لینے کے متمنی ،سر دھڑ کی بازی لگا رہے تھے۔ابھی کی بات، تحریک انصاف کے گڑھ نوشہرہ میں مسلم لیگ ن کے ہاتھوں شکست کھائی ،علاوہ تمام ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کو منہ کی کھانا پڑی۔

شو مئی قسمت ، تحریک عدم اعتماد کمزور حکمتِ عملی ثابت ہوئی۔ عمران کی بے جان سیاست میں جان ڈال گئی۔ آج مسلم لیگ ن کی مقبولیت کا واپسی سفر، عمران خان کی غلطیوں اور مقدمات سے جُڑ چکا ہے۔

عمران خان کی حالیہ سیاست تین مراحل میں تقسیم ہے۔وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونے کے فوری بعدپہلا مرحلہ،نیاسیاسی بیانیہ متعارف کروایا ،مطالبے کی آڑ میں فوری الیکشن چاہئے تھا۔چاہنے ماننے والوں پر نئے بیانیے کی دھاک بیٹھ گئی۔موجودہ حکومت کو مہرہ بتایا جب کہ لانے والوں کو غدار،میر جعفرگردانا،امریکہ کا غلام بتایا ۔زور شور سے امریکی مراسلہ سہارا بنایا۔

آج آڈیو لیکس عمران خان اور اعظم خان کی گفتگو میں اس کو کھیل بتایا جو بد نصیب قوم سے کھیلا گیا۔امپورٹڈ حکومت کا بناوٹی بیانیہ آج جھوٹ ثابت ہوا،اللہ نے شرمندہ کردیا۔

ایک وقت جب یہی بیانیہ تریاق ثابت ہواتھا۔ عمران خان کے 2018ء الیکشن کے جھوٹے وعدے ،ساڑھے تین سالہ ناقص کارکردگی سب کچھ پس پردہ جا چکے تھے۔بحث اتنی تھی، عمران خان کا بیانیہ سچا ہے یا جھوٹا؟ اس بیانیے کی تدوین، آرائیش وزیبائش کیلئے عمران خان نےپشاور سے کراچی تک لگ بھگ تین درجن جلسے کیے۔

لوگوں کا جذبہ حریت بلند کیا، فوری الیکشن مطلوب تھے ۔ جو منہ میں آیا کہہ ڈالا، اسٹیبلشمنٹ کی سرعام درگت بنانے میں جھجک نہ حد ۔ 25مئی کواسلام آباد پر چڑھائی کی۔KPحکومت کے سارے وسائل ،عوامی حمایت کے باوجود ،جب 26مئی کی صبح اسلام آباد پہنچے ، ’’ جس مال کے تاجر تھے وہ مال ندارد‘‘۔ناکامی ،نامرادی نے حواس باختہ کر دیا ،مارچ بُری طرح ناکام ہوا۔

اسلامی ٹچ کا تڑکہ ،منافقت ،جھوٹ سب کچھ جھونک ڈالا ،کارکنوں کی مایوسی دیدنی تھی۔ اگلے چھ دن بعد آنے کا دلاسہ بھی کام نہ آیا ۔ تحریکِ انصاف کی صفوں میں صف ماتم بچھ چکی تھی ۔

پہلا مرحلہ ناکامی رقم کر گیا۔ یہ بھی ثبت کہ سوشل میڈیا پیالی کا طوفان ، میدانِ عمل میں کارکردگی کا عشر عشیرنہ تھا۔ 26مئی کا ناکام مارچ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے حوصلوں کو نئی بلندی دے گیا۔

25مئی کی ناکامی نے حکومت کو نیا ولولہ دیا۔امپورٹڈ حکومت کا ہیش ٹیگ، ’’ارسلان بیٹا غداری کا ٹرینڈ چلاؤ‘‘اور آج مراسلے پر آڈیو لیکس، عمران خان کے لیے شرمندگی ہی شرمندگی۔

فوری الیکشن کا خواب بکھر گیا۔اپوزیشن نے موقع غنیمت جانا ،تابڑ توڑ اقتصادی ریفارمز کیے،سخت فیصلے لینا حکومت کی مجبوری تھی۔ مہنگائی کا کمر توڑ طوفان،بھاری سیاسی قیمت ادا کرنا پڑی ۔

عمران خان نے مہنگائی میںاپنا دال دلیا تلاش کیا۔ مہنگائی کی آڑمیں سیاسی نظم و نسق استوار کرنے کی ٹھانی، یوں دوسرے مرحلے کا آغاز ہوا۔مہنگائی کے طوفان نے حکومت کے خلاف غم و غصہ کو رات دوگنی دن چوگنی ترقی دی۔

ضمنی الیکشن میں شاندار فتح ،مہنگائی کی تباہ کاریوں نے عمران خان کی موجودہ مقبولیت میں خاطر خواہ اضافہ کیا۔اس سارے عرصے میں اسٹیبلشمنٹ کیساتھ بھرپور رابطوں کے نت نئے طریقے نکالنا نہ بھولے۔

حکومت نے جہاں قیمت بڑھا ئی، اقتصادی ریفارمز کیں وہاں عمران خان کے اعمال نامے اور کرتوتوں کو اجاگر کرناوہ بھی نہ بھولے ۔گھیرا تنگ ہونا شروع، عمران خان کو یقین ہوگیا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس اور توشہ خانہ اسکینڈل ان کی سیاست کے لیے جان لیوا ثابت ہوگا۔ سب کچھ بھول کر ’’ جان بچاؤ،مال بچاؤ‘‘تیسرا مرحلہ شروع، پینترا بدلہ اور اداروں پر حملہ آور ہوگئے ۔

چالاکی اور ہوشیاری سے جس ادارے سے ذرا خطرہ محسوس ہواکہ وہ کرتوتوں کو قانون کی گرفت میں لانے والے ہیں۔اس کی کردار کشی ، گالم گلوچ ، فراخدلی اور خوش دلی سے ببابنگ دہل جاری رکھی۔جارحانہ انداز نے دو فائدے دیے۔ ادارے مدافعانہ پیچھے ہٹنے پر مجبوراور اپنے ماننے چاہنے والے مرنے مارنے پر آمادہ رہیں گے۔

گو عمران خان آج بھی لانگ مارچ کے نعرے لگا رہے ہیں، دلجمعی سے عملی جامہ پہنانے سے انکاری ہیں۔ آج عمران خان اور اعظم خان کی آڈیو لیکس ناگہانی بن کر ٹوٹی ہیں۔عمران خان کی سیاست بند گلی میں اور ڈیڈ اینڈ پر ہے۔ مکافات عمل، الیکشن کمیشن اور نیب کا اب شیر ہونا بنتا بھی ہے۔

MR IMRAN KHAN! GET READY IT'S A PAYBACK TIME.