کام کے دوران نماز کا وقت ہوجائے تو نماز پڑھیں یا روزی کمائیں؟

September 30, 2022

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔کام یعنی نوکری بھی ایک عبادت اور فرض ہے، کام کے دوران نماز کا وقت ہوجائے تو کون سا فرض یا عبادت کرنا لازمی ہے، شرعی حوالے سے راہ نمائی فرمائیں۔

جواب:۔ جس حدیث میں حلال روزی کمانے کو فرض قرار دیا گیا ہے، اسی حدیث کے آخری ٹکڑے میں آپ کے سوال کا جواب موجود ہے، حدیث اس طرح ہے کہ:طلب کسب الحلال فريضۃ بعد الفریضۃ (السنن الکبری للبیہقی ، حدیث نمبر۱۲۰۳۰)،یعنی حلال روزی کی طلب ایک فریضہ کے بعد دوسرا فریضہ ہے،اس حدیث میں حلال رزق کی کمائی کو دوسرے درجے کا فرض کہا گیا ہے، مگر اس سے پہلے کس چیز کو فریضہ قرار دیا گیا ہے؟ الجامع الصغیر کی شرح فیض القدیر میں علامہ مناوی ؒ نے لکھا ہے کہ پنج گانہ نمازیں حلال روزی کی جستجو سے مقدم فریضہ ہیں، لہٰذا جب کام کے دوران نماز کا وقت ہوجائے تو پہلے نماز ادا کی جائے گی، پھر دوسرے فریضے میں لگنا جائز ہوگا، نماز جس طرح اولین اور مقدم فریضہ ہے، اسی طرح بڑا اور اہم فریضہ بھی ہے، نماز سے بڑھ کر کوئی نیکی نہیں اور نماز نہ پڑھنے سے زیادہ بڑا کوئی گناہ نہیں، لہٰذا جو شخص نماز نہیں پڑھتا ،وہ گناہ گار ہوگا، اگر چہ وہ کسی دوسرے فریضے میں مصروف ہو ،مگر نماز چھوڑنا اتنا بڑا گناہ ہے کہ دوسرے فریضے سے اس کی تلافی نہیں ہوسکتی، علاوہ ازیں نماز تو بذاتِ خود عبادت ہے اور عبادت مقصد زندگی ہے ،جب کہ کام کاج اور نوکری وملازمت میں اپنی ذات کے لحاظ سے عبادت کا پہلو نہیں، بلکہ عبادت کے لیے طاقت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد روزی کمانے کے لیے جاؤ۔