ٹی ٹی پی کی دھمکی

November 30, 2022

وطن عزیز پر بھی کیسا کڑا وقت آن پڑا ہے کہ ایک مصیبت ٹلتی نہیں کہ دوسری سراٹھالیتی ہے۔سیاسی،معاشی اور معاشرتی مسائل کے گرداب میں غوطہ زن پاکستان کوکالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی)نے رواں برس جون میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کو ختم کرتے ہوئے اپنے عسکریت پسندوں کو ملک بھر میں دہشت گردانہ حملے کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ٹی ٹی پی کی جانب سے کہا گیا کہ ہم نے مسلسل صبر کا مظاہرہ کیا ہے تاکہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ نہ کیا جائے لیکن فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے حملے جاری ہیں اس لیے اب ہمارے جوابی حملے بھی پورے ملک میں شروع ہو جائیں گے۔یہ حقیقت ہے کہ بسا اوقات ہاتھوں کی دی ہوئی گانٹھیں دانتوں سے کھولنا پڑتی ہیں اور ٹی ٹی پی کے حوالے سے پاکستان اسی کیفیت سے دوچار ہے ۔خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں جنگ بندی معاہدے کےباوجود دہشت گرد حملے ہوتے رہے ،جس پر نیشنل ایکشن پلان کے دوبارہ شروع کیے جانے کے مطالبات بھی سامنے آئے ،جس کی ضرورت اب مزید بڑھ گئی ہے کہ ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ تجزیہ نگاروں کی جانب سے تحریک طالبان کی دہشت گرد حملوں کی دھمکی کو نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی ممکنہ پالیسیوں کی پیش بندی کے طور پر لیا جانے والا اقدام قرار دیا جا رہا ہےکیونکہ جنرل عاصم منیر ایک پیشہ ور سپاہی ہیں جو دہشت گردی کے خلاف ماضی میں کی گئی ساری کارروائیوں کا حصہ رہے ہیں ۔دہشت گردوں کے مذموم مقاصد ناکام بنانےکیلئے وہ سخت سے سخت اقدام سے بھی گریز نہیں کریں گے۔پاک فوج ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کیلئے جس عزم صمیم سے ملک دشمنوں کے خلاف برسر پیکار رہی ہے نئے آرمی چیف کی قیادت میں وہ اس ضمن میں بہادر ی کی نئی تاریخ لکھے گی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998