روس سے سستی توانائی

December 07, 2022

پاکستان توانائی اور خوراک کے مسائل حل کرنے کیلئے روس کا تعاون حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان عشروں پرانی سرد مہری ختم کرنے میں مدد ملے گی اور بین الاقوامی تعلقات میں نئے باب کا اضافہ ہو گا۔ وفاقی وزیرمملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارا دورہ ماسکو توقعات سے زیادہ کامیاب رہا ہے۔ روس پاکستان کو رعایتی قیمت پر پٹرول اور ڈیزل فراہم کرنے پر آمادہ ہو گیا ہے اور بین الحکومتی توانائی معاہدوں کے علاوہ بعض روسی کمپنیوں سے ایل این جی کے حصول کیلئے بات چیت شروع ہو گئی ہے۔ توانائی معاہدوں پر پیش رفت کیلئے وزارتی سطح کا روسی وفد جنوری کے وسط میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔ دورے کا مقصد قیمتوں کا تعین اور معاہدے پر عملدرآمد کا طریق کار طے کرنا ہو گا۔ ماسکو کے ساتھ دونوں ملکوں کے درمیان گیس پائپ لائن پر بھی بات چیت شروع ہو چکی ہے۔ روس پاکستان کو گیس، پٹرول اور ڈیزل اتنے ہی ڈسکائونٹ کے ساتھ فراہم کرے گا جتنا وہ کسی بھی دوسرے ملک کو دے رہا ہے۔ توانائی کے معاہدوں کے معاملے میں ہم پاکستان کے مفاد کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس سے کسی دوسرے ملک کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس حوالے سے بعض سیاسی عناصر نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ امریکہ اور بھارت اپنے اپنے مفادات اور مصلحتوں کے تحت چاہیں گے کہ روس پاکستان کو رعایتی نرخوں پر یا سرے سے پٹرول ڈیزل اور گیس فراہم نہ کرے۔ مگر امریکہ نے جس کا یوکرین جنگ کے حوالے سے روس پر پابندیاں لگانے کا سلسلہ جاری ہے، واضح اعلان کر دیا ہے کہ وہ روس کی جانب سے پاکستان کو توانائی مصنوعات کی فروخت کی مخالفت نہیں کرے گا۔روس پٹرول ڈیزل اور گیس کے علاوہ پاکستان کو 5لاکھ 80ہزار میٹرک ٹن گندم رعایتی نرخوں پر مہیا کرنے پر بھی آمادہ ہو گیا ہے۔ اس سلسلے میں وفاقی کابینہ کی اقتصادی کمیٹی نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں پہلے مرحلے میں ایک لاکھ 30ہزار میٹرک ٹن گندم کی فوری درآمد کی منظوری دے دی ہے۔ ادھر ایران نے بھی توانائی بحران کے پیش نظر انسانی بنیادوں پر پاکستان کو 28لاکھ پونڈ اضافی ایل این جی دینے کا اعلان کیا ہے جو اگلے دس روز میں پہنچ جائے گی۔ قطر بھی اس معاملے میں پاکستان سے قابل قدر تعاون کر رہا ہے۔ حکومت پاکستان نے اس سہولت کے پیش نظر گھریلو صارفین کے لئے کھانے کے اوقات میں گیس لوڈمینجمنٹ کے تحت صبح 6سے 9بجے ، دن 12سے 2بجے اور رات 6سے9بجے تک گیس کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ اس سے ملک کی زیادہ تر آبادی ایندھن کے معاملے میں لاحق پریشانی سے نجات حاصل کر سکے گی۔ روس میں اس وقت بڑی کمپنیوں کے پاس بھی ایل این جی کی قلت ہے جس کی وجہ سے روسی حکومت نے خود ایسی کمپنیوں سے پاکستان کا رابطہ کرا دیا جو ایل این جی مہیا کر سکتی ہیں۔ یہ بھی روس سے پاکستان کے تعلقات میں بہتری کی علامت ہے۔ توانائی ہمیشہ سے پاکستان کا مسئلہ رہا ہے مگر خوراک کی قلت افسوسناک بات ہے کیونکہ پاکستان ایک زرعی ملک کے طور پر دنیا میں پہچانا جاتا ہے۔ حکومت کو گندم اور دوسری زرعی اجناس میں خود کفالت کیلئے کوششیں دو گنا کر دینی چاہئیں جہاں تک توانائی کا معاملہ ہے تو وزیر اعظم شہباز شریف نے منگلا ریفربشمنٹ پراجیکٹ کے دو یونٹوں کی افتتاحی تقریب میں درست کہا پانی اور شمسی توانائی سے سستی بجلی بنانے پر توجہ دی جاتی تو آج ہمارا ایندھن کا درآمدی بل 27ارب ڈالر نہ ہوتا۔ موجودہ اور آنے والی حکومتوں کو اس معاملے پر خصوصی توجہ دینی چاہئے۔