پاناما لیکس ڈیڈ لاک

June 12, 2016

جمعہ کے روز پارلیمنٹ ہائوس میں پاناما پیپرز کمیشن کی تشکیل کے لئے ضوابط کار تشکیل دینے کے لئے حکومت اوراپوزیشن کی بارہ رکنی کمیٹی کا ساتواں اجلاس کسی بھی جانب سے کوئی ادنیٰ سی لچک نہ دکھانے کے باعث ایک بار پھر ڈیڈلاک کا شکار ہونے کے بعد ختم ہوگیا جس میں ہر دو اطراف کی جانب سے ایک دوسرے پر اپنے موقف کو سخت تر کرنے کے الزامات بھی لگائے گئے اگرچہ اس کا ایک اجلاس ابھی ہونا باقی ہے اور ممکن ہے ان سطور کی اشاعت تک اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ سامنے آجائے لیکن نظربظاہر یہی دکھائی دیتا ہے کہ اب تک ان مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہ ہونے کا جو تاثر موجود ہے آئندہ بھی اس میں کوئی تبدیلی ہوتی دکھائی نہیں دیتی کیونکہ اس اجلاس کے بعد مختلف قائدین نے اب تک کی صورت حال کی جو عکاسی کی ہے اس سے یہی محسوس ہوتا ہے کہ اپوزیشن حکومت کی جانب سے پیش کردہ 4نئی شرائط میں سے 3کو من و عن تسلیم کر لینے اور ایک میں تھوڑی سی ترمیم تجویز کرنے کے باوجود حکومتی وفد جس طرح اپنی سابقہ پوزیشن پر لوٹ گیا ہے اور وہ اس میں کسی ایسے اشارے کو بھی تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں جو کسی طرح وزیراعظم کو اپنی لپیٹ میں لے لے تو اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ معاملات خرابی بسیار کی طرف ہی بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے نمائندے طارق بشیر چیمہ اور پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی نے کوئی لگی لپٹی رکھے بغیر یہ کہہ دیا ہے کہ مذاکرات بند گلی کی طرف جارہے ہیں ان حالات میں اپوزیشن اور حکومتی نمائندگان دونوں کی ذمہ داری ہے کہ اس بات چیت کو ہر قیمت پر کامیاب بنائیں ورنہ ان کی ناکامی کے نتائج ملک و قوم کے لئے کسی طرح سود مند نہ ہوں گے۔یہ بات مدنظر رکھی جائے کہ اگر ان کے اس رویہ سے کسی غیر جمہوری اور غیرآئینی صورتحال ابھری تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔