پاکستانی سیاست یا پتلی تماشہ

January 25, 2023

تحریر: ہارون مرزا ۔۔۔۔۔ راچڈیل
سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے سب سے بڑے اتحادی چوہدری پرویز الٰہی جو سب سے بڑے صوبے پنجاب کے وزیراعلیٰٰ بھی ہیں نے عمران خان کی طرف سے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ہدف تنقید بنائے جانے کے بعد ایک سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ جب عمران خان جنرل (ر) باجوہ کے خلاف بات کررہے تھے تو مجھے بہت برا لگا، جنرل (ر) باجوہ ہمارے محسن ہیں اور محسنوں کے خلاف بات نہیں کرنی چاہئے وہ باجوہ کی حمایت میں کھل کر سامنے آ گئے اور صاف الفاظ میں کہہ دیا کہ بہت ہو گیا اب کوئی باجوہ کیخلاف بات نہیں کرے گا ،چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جنرل(ر) باجوہ کے ان پر بہت احسانات ہیں اور احسان فراموشی نہ کی جائے باجوہ کے خلاف اب اگر بات کی گئی تو سب سے پہلے میں بولوں گا اور میری ساری جماعت بولے گی ،انہوں نے یہ بھی کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے بہت زیادتیاں کیں ۔پرویز الٰہی کی گفتگو کے بعد عمران خان کو اعتماد میں لینے کے لیے چوہدری مونس الٰہی ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے اور ملاقات کرکے اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی، مونس الہی نے پرویز الہٰی کے بیان کے حوالے سے اپنے موقف سے آگاہ کیا اور پرویز الہٰی کے بیانات پر اعتماد میں لیا،پرویز الٰہی کے بیان اور مونس الٰہی کی حمایت کے بعد عمران خان نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ اقتدار میں آکر باجوہ کے خلاف کارروائی کریں گے، یہ بات انہوں نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے وفد سے ملاقات میں کی، عمران خان نے کہا کہ اسمبلیاں ٹوٹنے کی صورت میں تین ماہ میں الیکشن کرانا سب سے بڑا امتحان ہے ،وفاق کریش ہوچکا، اگر ملک ڈیفالٹ ہو گیا تو ملک بہت پیچھے چلا جائے گا، 66 فیصد پاکستان میں الیکشن ہوگئے تو انہیں بھی عقل آجائے گی ، تین مار شل لاز اور میری حکومت کے دور میں معیشت بہتر رہی، جب ملک کے اندر معیشت گر رہی ہو اور آمدن کم ہو تو قرضے کیسے واپس کریں گے جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں خوشحالی کیسے آسکتی ہے،نواز شریف اور آصف زرداری سیاست پاکستان کی کررہے ہیں اور ان کی جائیدادیں باہر ہیں، کیسے ممکن ہے کہ ان کی جائیدادیں باہر ہوں اور لوگ ان کے کہنے پر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں ، انہوں نے کہا کہ باجوہ کے ساتھ ہمارا اچھا تعلق تھا پھر پتا نہیں کیا ہوا، جب اچھائی اور برائی میں فرق نہ ہو تو احتساب کیسے ہوگا، فوج ایک ادارہ ہے جو بچا ہوا ہے اگر اس ادارے کو درست استعمال کرلیں تو ملک کو کرائسز سے بچایا جاسکتا ہے ،ہر ادارے اور ہر جگہ مافیا موجود ہے، جب ملک چوروں کے حوالے کیا جائے گا تو ترقی کیا ہوگی، کمزور حکومت نہیں لوں گا کیونکہ ڈیلیور نہیں ہو سکا اگر انتخابات 90دن سے آگے گئے تو یہ آئین پاکستان کی دھجیاں اڑائیں گے یہ امر قابل ذکر ہے کہ عمران خان 23دسمبر کو اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کر چکے ہیں، شنید ہے کہ آئندہ الیکشن میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملے میں پیش رفت ہوگئی ،شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ،کمیٹی میں فواد چوہدری اور پرویز خٹک بھی شامل ہیں،اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ (ق) نے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کے بدلے اگلے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کیساتھ جنوبی پنجاب، گجرات ڈویژن اور سیالکوٹ میں 25سے 30صوبائی نشستوں کا مطالبہ کیا ہے، دوسری طرف وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت ما ڈل ٹاؤن میں پارٹی کا اہم اجلاس ہوا، وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق،سردار ایازصادق،خواجہ سلمان رفیق، ملک احمد خان، عطااللہ تارڑ سمیت دیگررہنمااہم پارٹی اجلاس میں شریک تھے، اجلاس میں پنجاب کی سیاسی صورتحال پرمشاورت کے علاوہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے صوبائی اسمبلی 23 دسمبر کو تحلیل کرنے کے حوالے سے ن لیگ کی حکمت عملی پر غور کیا گیا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ گورنر پنجاب کی جانب سے وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی جمع کروائی جا سکتی ہے، سیاست پنڈت اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا کابغور جائزہ لے رہے ہیں۔