قانون کے ساتھ مذاق

February 26, 2023

جنرل پرویز مشرف مرحوم پر ایک الزام جو بہت تواتر سے لگتا رہا وہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو این آر او دینے کا تھا تاہم یہ الزام بھی ان الزامات کی طرح ہی تھا جو کبھی ثابت نہ ہوسکے ،پرویز مشرف سے جب ایک صحافی نے یہ سوال کیا کہ آپ نے آصف علی زرداری کو این آر او دے کر اپنے اقتدار کو مضبوط کیا ہے تو وہ تھوڑا سا مسکرائے اور کہا کہ پاکستان کی سیاست میں سب سے مظلوم سیاست دان آصف علی زرداری ہی لگتا ہے کیونکہ اس نے سب سے زیادہ جیل کاٹی ہے اور آج تک اس پر ایک بھی الزام ثابت نہیں ہوسکا ، ہمارے ملک میں کسی کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف جھوٹے الزامات لگائے جاتے ہیں اور پھر اس کو میڈیا میںاتنا اچھالا جاتا ہے کہ پوری قوم اس شخص کو کرپٹ تصور کرنے لگتی ہے تاہم جب عدالت اس شخص کو باعزت بری کردیتی ہے تو اس کی کوئی تشہیر نہیں ہوتی ، یہ روایت تبدیل ہونی چاہئے۔ پرویز مشرف مرحوم سمیت کئی اہم سیاسی قائدین کی آصف علی زرداری کے حوالے سے یہ ویڈیو آج بھی موجود ہے جس میں ہر سیاستدان آصف علی زرداری کو بے گناہ اور مظلوم قرار دیتا نظر آرہا ہے ،بہرحال بات ہورہی تھی آصف علی زرداری کی جو سیاست کے جادوگر اور دوستی نبھانے میں یاروں کے یار سمجھے جاتے ہیں ، ان کے بارے میں مشہور ہے کہ جس نے ایک بار ان پر احسان کردیا تو وہ یہ احسان زندگی بھر یاد رکھتے ہیں اور جب موقع ملے وہ اس احسان کا بدلہ بھی اپنے عہدے اور مرتبے کے حساب سے چکاتے ہیں ، اس حوالے سے جیل کے دنوں میں ان کے ساتھ وقت گزارنے والے چاہے وہ جیل کے قیدی ہوں ،عملے کے رکن ہوں یا دوران جیل اسپتال میں گزارے گئے دنوں کامیڈیکل اسٹاف سب ان کی دریا دلی اور احسان یاد رکھنےکی گواہی دیں گے۔ دوستی کے حوالے سے بھی آصف علی زرداری کے بارے میں کچھ ایسا ہی مشہور ہے کہ وہ زندگی بھر دوستی نبھانے کی بلوچ روایت کا پاس رکھتے ہیں، جب کہ ان کے کچھ قریبی دوستوں سے بھی دنیا واقف ہے جنھوں نے آصف علی زرداری کے احسانات کے بدلے میںان کے ساتھ احسان فراموشی کی جب کہ آصف علی زرداری کے ایک دوست آغا سراج درانی ہیں جس نے دوستی نبھانے کی نئی مثال قائم کی ،جو آصف علی زرداری کے محترمہ بے نظیر بھٹو سے شادی سے قبل کے دوست ہیںاور ہر مشکل وقت میں آصف زرداری کے بااعتماد ساتھیوں میں شمار ہوتے رہے ، اور جس طرح آصف علی زرداری کو محترمہ بے نظیر بھٹو کا شوہر ہونے کی سزا کے طور پر گرفتاریوں کاسامنا کرنا پڑتا رہا اسی طرح ہر حکومت کے اختتام پرآغا سراج درانی کو آصف علی زرداری کے دوست ہونے کی سزا کے طور پر گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑا ۔عمران خان کی حکومت کا آغاز ہوا تو انہوں نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت کی گرفتاری کا منصوبہ بنایا ، ن لیگ کی قیادت اور پیپلز پارٹی کی قیادت کو سنگین الزامات لگا کر گرفتار کیا گیا جس میں ان کے یہ قریبی دوست بھی شامل تھے ، ان کے ساتھ سخت ترین رویہ رکھا گیا، وہ اسپیکر سندھ اسمبلی تھے اس کے باوجود انھیں اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا ، ان کے گھر پر چھاپے مارے گئے، سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ انھیں گرفتار کرنے کے بعد ان کے خلاف ثبوتوں کی تلاش کا کام کیا گیا ،الزامات ایسے لگائے گئے کہ گویا ملک میں ان سے زیادہ کرپٹ آدمی کوئی نہیں، لیکن آج تک ان پر کوئی بھی الزام ثابت نہیں کیا جاسکا، حتی ٰ کے آج بھی وہ گرفتار ہیں ، ان کی جماعت پیپلز پارٹی موجودہ حکومت کی اہم ترین اتحادی جماعت ہے ، سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کے بعد نئے چیئرمین نیب آفتاب سلطان بھی مستعفی ہوچکے ہیں ، نیب کاقانون بھی تبدیل ہوچکا ہے ،لیکن آج تک ان کی ضمانت نہیں ہوسکی،یہ سوال بلاشبہ آصف علی زرداری کی پیپلز پارٹی سے کیا جانا چاہئے کہ اربوں کھربوں کی چوریوں میں ملوث لوگ نیب سے ضمانت حاصل کرچکے ہیں جب کہ نئے نیب قانون میں پچاس کروڑسے زائد کا کیس تو نیب کے دائرے میں بھی نہیں آتا ،اس کے باوجوداس کیس میں بعض لوگ اب بھی ضمانت کے منتظرکیوں ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ، امید ہے کہ ان لوگوںکو بھی انصاف ملے گا جس میں پہلا قدم کم ازکم ضمانت کا حق دینا ہوگا۔ ایسا نہ کیاگیا تو یہ قانون کے ساتھ مذاق کے مترادف ہوگاجو عرصے سے جاری ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998)