کورونا کے نئے وار

March 27, 2023

حفاظتی ٹیکوں کی بدولت دنیا میں کورونا پر اگرچہ بڑی حد تک قابو پالیا گیا ہے لیکن یہ ایک ایسی سخت جان وبا ثابت ہوئی ہے جس کے مختلف طریقوں سے انسان پر اثر انداز ہونے کا سلسلہ ختم نہیں ہوپارہا۔ چند ہفتے قبل چین میں بھی ایسی ہی صورتحال پیدا ہوچکی ہے جس پر بہترین تدابیر اختیار کرتے ہوئے قابو پا لیا گیا۔ تاہم بی ایف سیون نامی ویرئنٹ پاکستان میں گزشتہ ماہ سے سروں پر منڈلا رہا ہے جو بجا طور پرماہرین صحت کیلئے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔ اتوار کے روز موصولہ اطلاعات کے مطابق ملک میں 24 گھنٹے کے دوران 89کیس رپورٹ ہوئے جن میں 19 متاثرین کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ قومی ادارہ صحت کے مطابق اس دوران 530 ٹیسٹ کئے گئے جن میں مثبت کیسوں کی شرح تین اعشاریہ 52فیصد رہی۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) نے ملک میں بڑھتے ہوئے کیسوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سماجی فاصلہ رکھنے اور رش والے مقامات پر ماسک پہننے کی ہدایات جاری کی ہیں جو 30اپریل تک مؤثر رہیں گی۔ یہ صورتحال ملک میں تشویشناک حد تک کورونا پھیلنے کے خطرات واضح کرنے کیلئے کافی ہے۔ دوسری طرف قومی ادارہ صحت کے مطابق بڑی تعداد میں کی جانے والی ویکسی نیشن کی بدولت ملک میں ماضی کی طرح کورونا پھیلنے کا کوئی بڑا خطرہ نہیں۔ دونوں حکومتی اداروں کے مؤقف میں پایا جانے والا فرق اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ کورونا وبا کا باعث بننے والا جرثومہ اور اس کی ذیلی قسمیں اب بھی سیکڑوں افراد کو متاثر کیے ہوئے ہیں لہٰذا محکمہ صحت عامہ کا ملک گیر ہدایات جاری کرنا بہرحال وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ضروری ہے کہ این سی او سی کی دی گئی ہدایات پر عمل کریں، خصوصاٌ ماہ رمضان کے دوران اور عیدالفطر کے موقع پر سماجی فاصلہ اور ماسک کا استعمال یقینی بنایا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998