سستا تیل:ایک اور پیشکش

March 31, 2023

شدید ترین معاشی بحران میں زر مبادلہ کے بڑے ذخائر صرف تیل و گیس خریدنے پر خرچ ہورہے ہیں اور ان حالات میں ملک کسی بھی طرح مہنگی توانائی کے حصول کا متحمل نہیں ہوسکتا ، اس صورتحال میں جاپان کی ایک معروف تجارتی کمپنی نے اپنے ایک عالمی شراکت دار کے ساتھ مل کر روسی تیل اور نائیجیریا کی ایل این جی دوسروں کے مقابلے میں 35فیصد کم نرخوں پر فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے تاہم اس وقت روس کے ساتھ سستے تیل کی خریداری پر بات چیت تکمیل کے مراحل میں ہے اور اس کی طرف سے اگلے ماہ آزمائشی بنیادوں پر خام تیل کی ایک کھیپ بندر گاہ پہنچنےوالی ہے ، اس معاملے کو حکومتی ترجیحات میں شامل اور حسب ضرورت اس پر ہوم ورک کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان کیلئے تیل کی درآمد کا خرچہ 27ارب ڈالر سالانہ ہے جو کل ملکی برآمدات کے برابر ہے اور اس صورت میں زرمبادلہ کے ذخائر کو تقویت نہیں مل سکتی ۔ ملک کے پاس اس وقت مہنگا یا سستا کسی بھی طرح مطلوبہ مقدار میں تیل و گیس خریدنے کی سکت نہیں اور اگر اس کا انتظام ہو بھی جاتا ہے تو تیل ذخیرہ کرنے کی استعداد 30دن سے زیادہ نہیں جس کی حیثیت کا تعین کرنے کیلئے پڑوسی ملکوں کی طرف دیکھنا پڑتا ہے ،جن میں سے بھارت کے پاس یہ گنجائش تین ماہ کی ہے۔ زمینی حقائق سامنے رکھتے ہوئے مقامی سطح پر تیل ذخیرہ کرنے کی یہ صورتحال کسی بھی طرح باعث اطمینان قرار نہیں دی جاسکتی ۔ ارضیاتی سروے کے مطابق پاکستان کے چٹانی علاقوں میں 10ہزار 159ٹریلین مکعب فٹ سے زیادہ قدرتی گیس اور 58ارب بیرل سے زیادہ تیل جبکہ اس سے بڑھ کر کراچی سے گوادر ساحلی پٹی تیل و گیس کے ذخائرسے بھری پڑی ہے۔ اگر75برس کی سیاسی کھینچاتانی کے لاحاصل تجربات کی روشنی میں سوچ بچار سے کام لیااور عملی قدم اٹھایا جائے تو آنے والی نسلوں کو ایک خوشحال پاکستان دیا جاسکتا ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998