بجلی کی قیمتوں میں نیا اضافہ

April 02, 2023

عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف) کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے نیپرا نے بجلی کی قیمت میں تین روپے 23 پیسے فی یونٹ مستقل سرچارج عائد کرنے کی منظوری دی ہے جس کا اطلاق یکم جولائی 2023 سے ہوگا۔ اس اقدام کے پیچھے شعبہ توانائی میں پیدا ہونے والے مالی نقصانات (لائن لاسز ) کا ازالہ ہے۔ اس مد میں حکومت کو بجلی کے گھریلو، صنعتی،تجارتی اور زرعی صارفین سے مزید تین کھرب 35 ارب روپے حاصل ہونگے۔ رواں مالی سال کے دوران آئی ایم ایف کی بجلی سےمتعلق شرائط کے تحت اس سے قبل بھی یکم مارچ 2023 سے آئندہ چار ماہ کیلئے تین روپے 82 پیسے فی یونٹ سرچارج عائد ہوا ہے۔ اس طرح ملکی تاریخ کی شدید ترین مہنگائی کے ستائے عوام پر سات روپے پانچ پیسے اضافے کی صورت میں ایک نئی بجلی گری ہے اور دیکھا جائے تو سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج اور اس کی واپسی کا معاملہ آئی ایم ایف اور ملک کے غریب اور سفید پوش کروڑوں افراد کے درمیان ہے جبکہ سیاسی وابستگی سے قطع نظر ہرحکومت کاکام صارفین سے رقوم کی وصولی ہے۔ اس بات سے کسی کو غرض نہیں کہ مہنگائی کی چکی میں پسے عوام اس کا بندوبست کہاں سے کریں گے، ان کی تنخواہوں اور اجرتوں میں پانچ سال سے کوئی اضافہ نہیں ہوا جس سے بچتوں کا رجحان ہی ختم نہیں ہوا، انھیں جمع کرنے والے ادارے بھی متاثر ہوئے ہیں اور وہ معیشت پر بوجھ بن رہے ہیں۔ یہ بات اٹل حقیقت ہے کہ صارفین پر بجلی کے بلوں میں بار بار اضافے کا مقصد لائن لاسز کی شکل میں گردشی قرضوں کی ادائیگی ہے جو اصولی طور پر مفت یا چوری شدہ بجلی استعمال کرنے والوں سے وصول کرنی چاہئے، مہنگائی تلے دبے غریب اور مفلوک الحال ملازمین کہاں تک مہنگی بجلی اور اس پر عائد ٹیکسوں کی صورت میں قربانی دیتے رہیں گے۔ حکومت اور آئی ایم ایف کو صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے اس پہلو پر سوچ بچار کرنی چاہئے کیونکہ عموماًمراعات یافتہ طبقہ ہر سہولت بے دریغ استعمال کرتا ہے۔