جنرل عاصم منیر اور فوج

May 15, 2023

جنرل پرویز مشرف کے اقتدار کے بعد تعینات ہونے والے تمام آرمی چیف مسلم لیگ ن کی حکومت نے لگائے۔2013کے بعد مسلم لیگ ن کی حکومت نے جسے بھی آرمی چیف تعینات کیا،انہیں آغاز کے چند مہینوں میں مشکلات کا سامنا رہا،مگر کچھ ماہ بعد تھری اسٹار جنرلز کی تبدیلیوں سے حالات معمول پر آگئے۔کیونکہ بہرحال سات لاکھ فوج وہیں دیکھتی ہے،جہاں ان کا چیف دیکھتا ہے۔جنرل اشفاق پرویز کیانی کی تعیناتی تو جنرل مشرف نے خود کی تھی۔مگر ان کی ریٹائرمنٹ کے بعدمسلم لیگ ن نے جنرل راحیل شریف کو آرمی چیف تعینات کیا۔ جنرل راحیل شریف کے کندھوںپر دو ،دو نشان حیدر شہیدوںکا تمغہ تھا مگر ان کی تعیناتی پر شدید اعتراض کیا گیا۔ناقدین کی رائے تھی کہ حکومت نے ایک کمزور جنرل کا انتخاب کیا ہے۔مگر وقت نے ثابت کیا کہ جنرل راحیل شریف کے دور میں ضرب عضب کامیاب ہواگو کہ ضرب عضب کی تیاریاں جنرل کیانی کے دور سے چل رہی تھیں مگر کسی سیاسی لیڈر شپ میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ ضرب عضب کا آغاز کرے۔نوازشریف نے ضرب عضب کے حوالے سے نہ صرف فوج کی کھل کر معاشی سپورٹ کی بلکہ اخلاقی طور پر بھی بطور وزیراعظم جنرل راحیل شریف کے شانہ بشانہ کھڑے رہے ۔جس راحیل شریف کو کمزور جنرل کے القابات دئیے جاتے تھے،پھر وہی افراد میسز اور گالف کورسز میں جنرل راحیل شریف کی بہادری کے قصے سناتے ہوئے کہتے تھے کہ بہت تگڑا جرنیل ثابت ہوا ہے۔آخری چند ماہ میں راحیل شریف قریبی رفقاء کے غلط مشوروں کی وجہ سے کافی حد تک سیاسی ہوگئے تھے مگرپھر بھی انہوں نے جاتے جاتے فوجی روایات کا پاس رکھا اور ایکسٹینشن نہ ملنے کے باوجود نئی ٹیم کا انتخاب نئے آنے والے آرمی چیف پر چھوڑ کر چلے گئے۔انہوں نے جاتے جاتے کسی بھی نئے جنرل کو پروموٹ نہیں کیا۔راحیل شریف کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ کو آرمی چیف لگایا گیا۔جنرل قمر جاوید باجوہ کی تعیناتی بھی مسلم لیگ ن کی حکومت نے کی۔شروع کے چند مہینوںمیں جنرل باجوہ کے بارے میں بھی یہی کہا جاتا تھا کہ راحیل شریف جیسی مقبولیت اور ادارے پر گرفت حاصل کرنا ان کے لئے مشکل ہوگا۔مگر چند مہینوں میں نئی تعیناتیاں اور اپنی ٹیم لانے کے بعد جنرل قمر باجوہ کے قدم سنبھل گئے۔جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایکسٹینشن عمران خان نے دی اور یوں وہ مسلسل چھ سال تک آرمی چیف رہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ کا وقت آیا تو انہوں نے ایک بار پھر مدت ملازمت میں توسیع کی سر توڑ کوشش کی۔جب انہیں ایکسٹینشن ملنے میں مکمل ناکامی دکھائی دی تو انہوں نے آخری چند ہفتوں میں بارہ تھری اسٹار جنرلز پروموٹ کئےجو کہ فوج کی روایات اور نظم و ضبط کی شدید ترین خلاف ورزی تھی۔کیونکہ نئے آنے والے آرمی چیف کا حق ہے کہ وہ اپنی ٹیم کا انتخاب خود کرے مگر قمر جاوید باجوہ نے دیگر سنگین خلاف ورزیوں کی طرح جاتے جاتے ادارے کو تقسیم کرنے کی بھی بھرپورکوشش کی۔شہبا ز شریف نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی مارشل لاء کی دھمکیوں کو بھی رد کیا اور جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف تعینات کردیا۔جنرل عاصم منیر نے بہترین فوجی روایات کا ثبوت دیتے ہوئے ادارے میں کسی قسم کی کوئی بڑی اکھاڑ پچھاڑ نہیں کی اور مطلوبہ ٹیم سے ہی کام لینے کا فیصلہ کیا۔جنرل عاصم منیر چاہتے تو آرمی چیف کا منصب سنبھالتے ہی اپنی ٹیم لانے کا اعلان کرسکتے تھے اور جنرل قمر باجوہ کے فیصلوں پر نظر ثانی کرسکتے تھے۔وفاقی حکومت اور وزیراعظم کی مکمل سپورٹ کے ساتھ یہ کوئی مشکل کام نہیں تھا۔ انہوں نے پرانی ٹیم کو نئے کمانڈر کے ساتھ کام کرنے کا پورا پورا موقع دیا۔جنرل عاصم منیر کی اسی مثبت سوچ کی وجہ سے چند ماہ کے عرصے میں ہی ان کی ادارے پر گرفت اور کمانڈ بہت مضبوط ہوگئی۔

جو لوگ جنرل عاصم منیر کو جانتے ہیں، انہیں بخوبی علم ہے کہ جنرل عاصم منیر دھیمے مزاج کے بااصول آدمی ہیں۔ان کے بدترین ناقد بھی ان کی دیانتداری کے معترف ہیں۔نہ غلط کام کرتے ہیں اور نہ غلط کام کرنے والے کو برداشت کرتے ہیں لیکن ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم ہر شریف آدمی کی شرافت کو اس کی کمزوری سمجھ لیتے ہیں، حقیقت یہ ہوتی ہے کہ شریف آدمی اپنے ظرف کی وجہ سے برداشت کررہا ہوتا ہے۔

جو کچھ 9مئی کو کیا گیا ،پاکستان کی تاریخ میں شاید اس سے سیاہ دن نہ آئے۔آرمی چیف کے ضبط اور برداشت کو داد دینی چاہئے،ورنہ فوج اپنے چیف کو دیکھتی ہے۔موجودہ ملکی حالات میں سیاست جس حد تک گندی ہوچکی ہے اور عدالتیں متنازع فیصلوں کی وجہ سے سیاسی قیادت کے نشانے پر ہیں۔ایسے میں فوج واحد ادارہ ہےجو ملک کو جوڑے رکھ سکتا ہے۔جو عناصر فوج میں تقسیم کو خواب دیکھتے ہیں وہ دراصل پاکستان کو تقسیم ہوتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔ہمیں فوج کو متنازع بنانے سے پہلے یہ سوچنا چاہئے کہ یہ ملک ہے تو ہم سب ہیں۔فوج پاکستان کی مضبوطی کی ضمانت ہے اور جنرل عاصم منیر کی قیادت میں متحد ہے ۔فوج وہ کرے گی جو ان کا چیف چاہے گا۔کسی ایک شخص یا دو تین افسران کی خواہش پورے ادارے پر اثر انداز نہیں ہوسکتی۔چین آف کمانڈ ہی فوج کی خوبصورتی ہے اور یہ خوبصورتی ہمیشہ برقرار رہے گی۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)