اسلامی بینکاری میں پیش رفت

May 31, 2023

وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے بعد ملک میں اسلامی مالیاتی نظام کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور اس میں پیش رفت بھی ہوئی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اسلامی مالیات اور بینکاری غربت کے خاتمے اور معاشرے کی ترقی و خوشحالی میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے۔ حکومت اس کے فروغ کے لئے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ سرکاری قرضوں کو شریعت سے ہم آہنگ کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ مناسب ریاستی اثاثوں کی کمی، اثاثوں پر مبنی اسکوک کے باقاعدہ اجرا میں اب تک ایک بڑی رکاوٹ رہی ہے۔ وہ اسلامی بینکنگ کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جس کا انعقاد اکائونٹنگ اینڈ ایڈیٹنگ آرگنائزیشن فار اسلامک انسٹی ٹیوشنز اور سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ کانفرنس میں ترکی، ملائشیا، یو اے ای، برطانیہ اور دیگر ملکوں کے وفود نے بھی شرکت کی ۔ گورنرا سٹیٹ بینک نے اسلامی بینکنگ کی ترقی کی راہ میں حائل اہم مسائل اور دشواریوں پر تفصیلی گفتگو کی تاہم وہ اس بات پر یکسو تھے کہ ان مسائل کا حل دسترس میں ہے۔ ایک رپوررٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں اسلامی بینکاری اور مالیات کے 1679ادارے کام کر رہے ہیں۔ جن میں 560 اسلامی بینک ہیں۔ اسلامی مالیاتی مارکیٹ کا حجم 4 ٹریلین ڈالر ہے اور اس میں سالانہ بنیادوں پر 17 فیصد کی شرح سے نمو ہو رہی ہے۔ 2026تک اسلامک فنانس عالمی معیشت میں 59 ہزار ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ پاکستان میں اسلامی بینکاری اور مالیات کا حجم 2022میں 42ارب ڈالر کے قریب تھا اور اس میں سالانہ نمو کی شرح 29 فیصد تھی۔ 22مالیاتی اداروں میں شریعہ کی بنیاد پر مصنوعات فروخت کی جا رہی ہیں۔ ملک میں 6 مکمل اسلامک بینک کام کر رہے ہیں اور 16 روایتی بینکوں میں بھی اسلامک برانچیں قائم ہیں۔ وزیر خزانہ، گورنر سٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کے چیئرمین پرعزم تھے کہ دو سال میں اسلامک کیپٹل مارکیٹ کو فروغ دینے کا ہدف ہے اور 2027تک ملکی معیشت کو سود سے پاک کرنا ہے۔