افغان جنگ، آسٹریلیا کے اعلیٰ فوجی افسر ہتک عزت کا تاریخی مقدمہ ہار گئے

June 02, 2023

سڈنی(نیوزڈیسک) آسٹریلیا کے اعلیٰ فوجی افسر بین رابرٹس اسمتھ نے افغانستان میں تعیناتی کے دوران جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزام پر 3اخبارات کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کیا تھا جسے صدی کا سب سے اہم مقدمہ کہا جا رہا تھا تاہم وہ یہ مقدمہ ہار گئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا کے 3اخبارات میں میں کئی فوجی اعزازات حاصل کرنےوالے اعلیٰ فوجی افسر بین رابرٹس اسمتھ کے خلاف افغانستان میں6نہتے شہریوں کو بیدردی سے قتل کرنے کی تفتیشی رپورٹ شائع ہوئی تھی۔اعلیٰ فوجی افسر بین رابرٹس اسمتھ ایلیٹ اسپیشل ایئر سروس (SAS) سے منسلک تھے اور اس وقت آسٹریلیا میں سب سے زیادہ جنگی تجربہ رکھنے والے افسر ہیں۔اخبارات میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ان معصوم شہریوں کو آسٹریلوی فوجی افسر نے 2001سے 2013کے درمیان افغانستان میں اپنی تعیناتی کے دوران مختلف چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران صفائی کا موقع دیے بغیر قتل کیا تھا۔بین رابرٹس اسمتھ نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تمام کارروائی قانون کے مطابق کی گئی تھی اور اپنے مؤقف پر قائم رہتے ہوئے انھوں نے تینوں اخبارات پر ہتک عزت کا دعویٰ کر دیاسول عدالت میں ٹرائل کے دوران آسٹریلوی فوجی افسر کے نہتے شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی۔ جج نے فیصلے میں لکھا کہ چھ میں سے قتل کے 4الزامات کافی حد تک درست تھے۔بین رابرٹس اسمتھ نے عدالت میں بھی ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ انھوں کوئی غیر قانونی عمل نہیں کیا اور چھاپہ مار کارروائیوں میں قوانین کی پاسداری کی گئی۔آسٹریلوی فوجی نے ایک ہتھکڑی لگے کسان کو بڑی چٹان سے لات مار کر دھکا دیا جس سے اس کے دانت ٹوٹ گئے اور پھر اسے گولیاں مار کر قتل کردیا تھا اسی طرح ایک گرفتار طالب کو پیٹھ میں کم از کم 10بار گولی ماری گئی۔ گرفتاری کے دوران طالب کے مصنوعی ٹانگ کو ٹرافی کے طور اور بعد میں فوجیوں نے اسے پینے کے برتن کے طور پر استعمال کیا44 سالہ رابرٹس اسمتھ نے اپنی ٹیم کو دو دیگر افغان شہریوں کو گرفتار کرنے کے بجائے گولیاں مار کر قتل کرنے کا حکم دیا تھا جس پر ان کی ٹیم نے عمل درآمد کیا۔جسٹس انتھونی بیسانکو کے مطابق تینوں اخبارات دیگر 2افغانیوں کے قتل کو غیر قانونی قرار دینے میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔ عدالت نے ہتک عزت کیس ختم کر دیا۔ عدالتی فیصلے پر ترجمان طالبان نے کہا کہ یہ مقدمہ افغانستان میں غیر ملکی افواج کے بے شمار جرائم کا ثبوت ہے۔