انسٹا گرام اور ٹک ٹاک پر جعلی جی سی ایس ای اور اے لیول ایگزام پیپرز کی فروخت کا انکشاف

June 07, 2023

لندن (پی اے) انسٹا گرام اور ٹک ٹاک پر جعلی 3 سی ایس ای اور اے لیول ایگزام کے پرچہ جات فروخت کیے جارہے ہیں۔ سوشل میڈیا اسکیمرز طلبہ سے سیکڑوں پونڈ وصول کررہے ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ یہ افشا شدہ پرچہ جات ہیں۔ تاہم ان کے جعلی ہونے کا امکان ہے۔ ایگزام بورڈز نے کہا ہے کہ یہ انتہائی عنقا بات ہے کہ پرچہ جات افشا ہوجائیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ اسکیمز زیادہ عام ہورہے ہیں اور فراڈ کرنے والے فی پرچہ7اعشاریہ50اور4ہزار پونڈ کے درمیانی چارج کررہے ہیں۔ انسٹا گرا ٹک ٹاک اور اسنیپ چیٹ نے کہا ہے کہ فراڈ والی سرگرمی ان کے رولز کے خلاف ہے اور کسی بھی ایسا کرنے والے کی رپورٹ انہیں دی جائے۔ ایگزام ریگولیٹر اوف قیول نے وارننگ دی ہے کہ چیٹنگ کرنے والے کسی بھی طالب علم کے امتحان دینے پر پابندی لگائی جاسکتی ہے۔ جیڈ نے جو اس کا حقیقی نام نہیں ہے، گمنام رکھنے کی شرط پر بی بی سی نیوز سے بات چیت کی ہے۔ اس نے جی سی ایس ای ایگزام پیپرز ٹک ٹاک پر فروخت کرنے کا دعویٰ کرنے والے اکاؤنٹس دیکھے۔ ایک اکاؤنٹ سے بات چیت میں اسے بتایا گیا کہ وہ انسٹا گرام پر فروخت کرنے والے سے رابطہ کرے۔ وہ پیچھے ہٹ گئی کیونکہ یہ مضحکہ خیز قیمتیں ہیں، ملک کے شمال میں کہیں بھی ایک پرچے کے لیے5سو پونڈ کی آفر ملٹی پل اکاؤنٹس کی طرف سے ایک پیچیدہ آفر ہے۔ جیڈ نے ایگزام پیپر نہیں خریدا۔ تاہم وہ ان طلبہ کو جانتی ہے جنہوں نے گزشتہ سال9سو پونڈ تک ادا کیے۔ ایک اور طالب علم نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے گزشتہ سال جی سی ایس ای میتھس ایگزام کے لیے سوشل میڈیا کو پونڈ ادا کیے۔ تاہم ان کو اس وقت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب اکاؤنٹس نے انہیں بلاک کردیا اور کوئی بھی چیز بھیجنے میں ناکام رہے۔ جیڈ نے بتایا کہ اس سال کچھ طلبہ خوف کا شکار ہیں کیونکہ انہیں وبا سے لے کر اب تک جو سپورٹ فراہم کی گئی تھی وہ اب2023میں انگلینڈ میں ایگزام میں بیٹھنے کے لیے فراہم نہیں کی جارہی۔ جیڈ نے کہا کہ ان اکاؤنٹس سے خریداری کرنے والے سب سے زیادہ پریشان طلبہ کرتے ہیں اور یہ اکاؤنٹس بہت چالاک ہیں اور طلبہ کی اسی کمزوری کا فائدہ اٹھاکر وار کرتے ہیں۔ آپ کو ایسا طالب علم نہیں ملے گا جس نے ان اکاؤنٹس کے بارے میں نہ سنا ہو۔ یہ ہر جگہ موجود ہیں۔ بی بی سی نیوز نے خود کو جی سی ایس ای کا طالب علم ظاہر کرتے ہوئے ایگزام پیپرز فروخت کرنے والے دو علیحدہ انسٹا گرام اکاؤنٹس سے رابطہ کیا۔ ایک نے اے کیو اے جیوگرافی پیپر کے120پونڈ اور انگلش لینگویج پیپر کے150پونڈ نرخ بتائے۔ ایک اور اکاؤنٹ نے ایک ایگزام پیپر کے150پونڈ نرخ بتائے۔ دونوں اکاؤنٹس نے کہا کہ وہ پے منٹ ایپ کیش اے پی پی سے رقم ادا کریں تاہم اس کی 150 پونڈ کی ٹرانزیکشن کیش ایپ نے کئی بارود کی اور سکیمرز نے کہا کہ ادائیگی کسی ہائی اسٹریٹ ریٹیلر کے لیے گفٹ کارڈ کے ساتھ کی جائے منظورہ کردہ فیس کی ادائیگی کے بعد ان کے پیغامات نظر انداز کیے گئے اور انہیں کوئی پیپر نہیں بھیجا گیا۔ اس سے پہے کہ بی بی سی نیوز کو اس بارے میں انسٹا گرام کو رپورٹ کرنے کا موقع ملتا، اسکیمر کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ حذف کردیا گیا، انسٹا گرام کی مالک کمپنی میٹا کی ترجمان نے کہا کہ آئندہ ایگزام پیپرز یا آنسر شیٹس کی فروخت کی اجازت نہیں دی گئی ہے اور ایسا کوئی بھی بیان پلیٹ فارم سے ہٹا دیا جائے گا۔