كکنگز پارٹی نقصان دہ ہوگی!

June 07, 2023

دورہ چین اختتام پذیر ہوا ۔پہلے مرحلے میں چینی قونصلیٹ لاہور کی جانب سے بھیجے گئے وفد میں شامل تھا ،پہلا مرحلہ مکمل ہوا تو وفد کے دیگراراکین وطن واپس روانہ ہوگئے جبکہ میں چینی وزارت خارجہ ، انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز چین ، انسٹیٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹڈیز چین ، انسٹیٹیوٹ آف اکنامک اسٹڈیز چین اور پینگ یونیورسٹی چین کی دعوت پرمزیدکچھ دن کے لئے چین میں ٹھہر گیا ۔چین میں پاکستان کی اس وقت کی خارجہ امور میں کارکردگی کا بہت گہرائی سے جائزہ لیاجا رہا ہے ۔ محسوس یہ کیا جا رہا ہے کہ بلاول بھٹو کی گفتگو میں پاکستان کے وزیر خارجہ کی حیثیت کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا بھی ٹچ ہوتا ہے جب کہ سفارتی گفتگو میں بھی بسا اوقات انداز سیاسی ہوجاتا ہے ۔ اس پر فوری طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ خارجہ امور پارٹی سیاست سے بالاتر ہوکر نبھائے جاسکیں ۔ بیجنگ میں اس معاملے کا بھی بہت باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے کہ وہ کیا حالات تھے جن کی وجہ سے پاکستان میں سی پیک جیسے فائدہ مند منصوبے کے آگے بریک لگا دی گئی تھی۔ جس کی وجہ سے چین کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کےوہ ثمرات دونوں ممالک کے سامنے نہیں آ سکے جو آنے چاہئے تھے۔ اس پر وہاں یقین پایا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت اپنے سیاسی مخالفین اور کچھ دیگر عوامل کی وجہ سے اس منصوبے کی مخالف ہوگئی تھی ،پھر وہ ایک کمزور سیاسی حکومت تھی جس کو کھلم کھلا سیاسی انجینئرنگ کرکے مسند اقتدار پر بٹھا دیا گیا تھا اور کمزور حکومتوں کے لئے بڑے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ممکن نہیں ہوا کرتا ۔ان کیلئے اس میں بہت دلچسپی ہے کہ پاکستان میں آئندہ سیاسی منظرنامہ کیا ہوگا؟ پاکستان میں انتخابات اب زیادہ فاصلے پر نہیں رہ گئے ہیں اور انتخابات کے بعد کیا صورتحال ہوگی؟ اگر کمزور مخلوط حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا تو اس صورت میں اس حکومت کے لئے سی پیک کو اس کی رفتار کے مطابق چلانا ممکن نہیں ہوگا ۔ میں نے چینی دوستوں سے استفسار کیا کہ آپ کو یہ کیوں محسوس ہو رہا ہے کہ کہ آئندہ کمزور حکومت لانے کی کوشش کی جا رہی ہے؟ بات صاف ہے کہ اس وقت بھی آپ کے ملک میں دو کام بہت تیزی سے اور کھلم کھلا کئے جا رہے ہیں۔ اول تو سیاسی انجینئرنگ کرنے کی مکمل طور پر کوشش کی جا رہی ہے ۔کنگز پارٹی کے طور پر ایک نئی سیاسی جماعت یا ایک دو جماعتوں کو تشکیل دیا جا رہا ہے کیونکہ ان لوگوں کو پہلے بھی کھینچ کھانچ کر کنگز پارٹی میں لایا گیا تھا اور اب نئی کنگز پارٹی یا پارٹیوں میں دھکیلا جارہا ہے تاکہ آئندہ انتخابات میں ان لوگوں کے ذریعے سے موثر پریشر گروپ قائم کیا جاسکے اور دوسرا یہ کام کیا جا رہا ہے کہ کچھ لوگوں کی شخصیت سازی ان جماعتوں کی سربراہی کی غرض سے کی جارہی ہے حالانکہ آپ ان مجوزہ جماعتوں کے قائدین کے اگر ناموں پر غور کریں تو ان کے حوالے سے یہ بات بھی یقینی طور پر نہیں کہی جا سکتی کہ وہ اپنے انتخابی حلقوں میں کامیابی اپنے زورِ بازو پر حاصل کر سکیں گے ؟ اب ایسے لوگوں کی قیادت میں اگر سیاسی جماعتیں سامنے آئیں گی تو ان کی حیثیت بلوچستان کی باپ پارٹی سے زیادہ نہیں ہوگی کہ جو صرف مائی باپ کی خوشنودی تک قائم رہ سکے گی اور اس کی خوشنودی کیلئے ہی کام کرے گی۔ اس لئے پاکستان میں دوبارہ سے سیاسی انجینئرنگ سے مکمل طور پر اجتناب کرنا چاہئے ۔ میں اس دورے کے دوران ہواوے، چائنہ الیکٹرک پاور اینڈ ایکوپمنٹ کمپنی،چائنہ اسٹیٹ کنسٹرکشن انجینئرنگ كمپنی اور بی وائے ڈی جیسے کاروباری اداروں میں بھی گیا وہاں پر بھی پاکستان کی آئندہ کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے ایک تشویش پائی جاتی ہے۔

پاکستانی سفارتخانے کی کارکردگی ان حالات کی وجہ سے مایوس کن ہوتی جا رہی ہے چینیوں کا سفارت خانے میں آنا جانا بہت کم ہوگیا ہے جو ان کی عدم دلچسپی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ پاکستانی سفارتخانہ کوئی پروگرام بھی منعقد کروائے تو اس میں کوئی قابل ذکر چینی شخصیت نہیں آتی ہے جب کہ دیگر ممالک کے سفراء میں بھی ،بس گنے چنے لوگ ہیں جو کہ ہر موقع پر دکھائی دیتے ہیں ۔ چینیوں نے جن این جی اوز اور شخصیات کے ساتھ مل کر پاکستان میں آگے بڑھنا چاہا وہ بھی پاک چین تعلقات ،عوامی روابط کے شعبے میں کوئی قابل ذکر کارکردگی نہیں دکھا سکی ہیں ۔ وطن واپسی کے روز ہی سفیر اٹلی کی جانب سے ایک پروگرام میں شرکت کرنا تھی وہ میری چین روانگی سے قبل ہی مجھ سے اس پروگرام میں شرکت کیلئے وعدہ لے چکے تھے ۔ وہ اور نائب سفیر دونوں پاک اٹلی تعلقات کی مزید بہتری کیلئے نہایت متحرک رہتے ہیں۔ اس پروگرام میں بھی جب شرکت کی تو پاکستانی دوستوں کی زبان سے نئی كکنگز پارٹی کی تشکیل کی خبریں سنیں اور سبھی اس پر متفق تھے کہ سیاسی انجینئرنگ اگر ہوتی رہے گی تو معاشی بحالی کی منزل بھی دور ہوتی رہے گی ۔