گندم کی درآمد

September 22, 2023

پاکستان گندم کی پیداوار میں دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہے۔ اس برس ریکارڈ گندم پیدا ہونے کے باوجود آٹا غریب آدمی کی پہنچ سے دور ہوچکا ہے اور اب روس سے گندم درآمد کی جا رہی ہے۔ ملک میں مصنوعی طور پر پیدا کردہ گندم کا اعصاب شکن بحران جس طرح باامر مجبوری اس کی درآمد پر جا کر منتج ہوا اس سے ملک کا کثیر زر مبادلہ خرچ ہوا اور گندم برآمد کرنے والا ملک درآمد کرنے والوں میں شامل ہوگیا۔ صورت حال اس نہج پر جانے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ منافع خور اور سماج دشمن عناصر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مصنوعی بحران پیدا کرکے گندم اسمگل کردیتے ہیں اور ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نہیں نمٹا جاتا۔ نگران حکومت اور حساس اداروں نے ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلروں کے گرد گھیرا تنگ کیا ہے۔ کراچی میں ایک بڑی کارروائی میں ڈیڑھ ارب کی اجناس برآمد کی ہیں اور نجی گندم کی درآمد کا عملی آغاز کیاہے۔ بلغاریہ سے 55 ہزار ٹن گندم لانے والا پہلا بحری جہاز کراچی لنگر انداز ہوگیا ہے اور کل تک روس سے ایک لاکھ 10 ہزار ٹن گندم لانے والے مزید دو جہاز پورٹ قاسم پہنچیں گے۔ امپورٹڈ گندم کے پہنچتے ہی ملک بھر کی اوپن مارکیٹ میں مندی آنا شروع ہوگئی ہے اور امکان ہے کہ آئندہ چند روز میں گندم کی قیمت میں 100سے دو سو روپے کی کمی آئے گی۔ پنچاب، سندھ کے امپورٹرز اب تک 7لاکھ 50 ہزار ٹن سے زیادہ گندم خرید چکے ہیں۔ توقع ہے کہ فروری 2024تک مجموعی طور پر 12لاکھ ٹن سے زیادہ گندم امپورٹ کی جائے گی۔ اس سے پہلے بھی روس سے 55 ہزار ٹن گندم درآمد کی گئی تھی۔ امید کی جا رہی ہے کہ امپورٹڈ گندم ملنے سے فعال فلور ملز کو بلیک مارکیٹ سے خریداری کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔ 15 اکتوبر سے فلور ملز کو سرکاری گندم کی فراہمی سےاوپن مارکیٹ میں 2750روپے میں ملنے والا 20کلو آٹے کا تھیلا 2600میں دستیاب ہوگا۔ عوامی ریلیف کے فوری اقدامات اپنی جگہ درست تاہم گندم کی کمی پوری کرنے کا مستقل بنیادوں پر اہتمام ہونا چاہئے۔