مودی ۔ عالمی دہشت گرد

September 26, 2023

پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جو دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لاکھوں پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک جب اس موضوع پر بات کرے تو عالمی برادری اس کی آواز پر کان دھرتی۔لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہو سکا۔پاکستان کہتا تھا کہ بھارت سیکولر ملک نہیں بلکہ دہشت گرد ملک ہے،پاکستان ہر فورم پر دہائی دیتا تھا کہ مودی عالمی لیڈر نہیں بلکہ عالمی دہشت گرد ہے،پاکستان پکارتا رہا کہ'' شائننگ انڈیا ''کے پیچھے مودی کا مکروہ چہرہ چھپا ہوا ہے،پاکستان اپنے جوانوں کی لاشیں سامنے رکھ کر دنیا کو بتانے کی کوشش کرتا رہا کہ ان جوانوں کا قاتل مودی ہے،پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے ثبوت عالمی برادری کو دیے،لیکن کسی نے پاکستان کی آواز پر توجہ نہ دی۔پھر قدرت کی لاٹھی حرکت میں آئی۔بھارت کے جعلی امیج کا پردہ چاک ہوا۔مودی کے مکروہ چہرے سے نقاب اترا۔عالمی مدبر کا راگ الاپنے والے کا اصلی چہرہ دنیا کے سامنے آیا جب کینیڈا جیسے پرامن اور مہذب ملک میں بھارت نے ایک سکھ رہنما کو بے رحمی سے قتل کرا دیا۔کریمہ بلوچ کی حادثاتی موت پر دہشت گردی کا ڈھنڈورا پیٹنے والے دہشت گرد خود ہی بے نقاب ہوگئے۔ہردیپ سنگھ کے قتل پر پوری دنیا میں موجود سکھ برادری نے اس قتل کا الزام بھارت پر لگایا اور پھر تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوگی۔جسکی پاداش میں نہ صرف بھارتی سفارت کار کو کینیڈا سے نکال دیا گیا بلکہ بھارت کو ویزوں کا اجرا بھی معطل کر دیا گیا۔یہ بات تو پایہ ثبوت تک پہنچ چکی ہے کہ بھارت نہ صرف پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں ملوث ہے بلکہ نیپال، بنگلہ دیش،برما، افغانستان برطانیہ اور اب کینیڈا بھی اس کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی زد میں ہیں۔کینیڈا اور امریکہ میں 1980کی دہائی سے لاکھوں سکھ آباد ہیں۔1984 میں جب گولڈن ٹیمپل پر آپریشن بلیو اسٹار کے نام سے ایک بدترین آپریشن کیا گیا اور ہزاروں سکھ خاندانوں کو زندہ جلایا گیا، تو لاکھوں سکھ ہندوستان سے ہجرت کر کے اپنی جان بچاتے ہوئے کینیڈا اور برطانیہ میں جا کر پناہ گزین ہوئے۔ ہردیپ سنگھ انہی سکھوں میں سے ایک رہنما تھا۔ بھارت کی اس کارروائی کی وجہ سے نہ صرف کینیڈا میں پوری سکھ کمیونٹی میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے بلکہ برطانیہ امریکہ اور یورپ کے دیگر ممالک میں پناہ گزین سکھ عدم تحفظ کا شکار ہو گئے ہیں۔بھارتی دہشت گردی اب کوئی علاقائی مسئلہ نہیں رہا بلکہ ایک عالمی مسئلہ بن کر سامنے آیاہے۔جی 20اجلاس کے دوران کینیڈین وزیراعظم نے نریندر مودی کو کینیڈا میں ہونے والے اس قتل سےمتعلق نہ صرف اپنے تحفظات سے آگاہ کیا بلکہ بھارتی وزیراعظم کے ساتھ ان کا رویہ انتہائی سردمہری پر مبنی تھا۔کینیڈین وزیراعظم کے چہرے کے تاثرات ایک الگ کہانی بیان کرتے رہے۔ یہاں تک کہ جب جسٹن ٹروڈو نے اپنی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے براہ راست بھارت کو اس قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا تو عالمی میڈیا نے دیکھا کہ بھارت کے رہنما مودی کو کیا مشورے دے رہے تھے۔کوئی کینیڈا کو سبق سکھانے کی بات کر رہا تھا تو کوئی کینیڈا پر بحری حملہ کرنے کے مشورے دے رہا تھا۔ جب امریکہ برطانیہ اور آسٹریلیا نے اس قتل پر تحفظات کا اظہار کیا تب جا کر ان کی عقل ٹھکانے آئی۔کینیڈا کا امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کا مضبوط نظام موجود ہے۔اس نظام کی موجودگی میں اس امید کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ تمام ممالک اپنے تجارتی مفادات کو ایک طرف رکھتے ہوئے بھارت کے خلاف مشترکہ موقف اپنائیں گے۔کینیڈین حکومت نے مودی کی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت عالمی برادری کے سامنے رکھے تو یقینا بھارت کے لئے مشکلات پیدا ہوں گی۔ہمیں یہ بات ہرگز نہیں بھولنی چاہئے کہ مودی کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی سے ہے جو آر ایس ایس کا ایک پولیٹکل ونگ ہے۔ان دونوں جماعتوں کے نظریات اور افکار کے حوالے سے ان کے ہمسایہ ممالک کو کوئی غلط فہمی نہیں۔مودی موصوف جب گجرات کے وزیراعلیٰ تھے تو انہوں نے گجرات کے مسلمانوں سے خون کی ہولی کھیلی۔ ٹرینوں میں مسلمان زندہ جلائے گئے۔مسلمانوں کی بستیوں کی بستیاں اجاڑ دی گئیں۔انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تپش اتنی زیادہ تھی کہ امریکہ کو مودی پر پابندی عائد کرنا پڑی۔ مودی نے اپنے انتہا پسندانہ نظریات کو پورے بھارت میں پھیلایااور ہندوستانیوں کو ایک جنگی جنون میں مبتلا کر دیا۔اس نے اکھنڈ بھارت کا نظریہ زندہ کرنے کی بات کی۔کشمیر میں انسانی حقوق پامال کئے جاتے رہے۔مسلمانوں کی منظم نسل کشی کی گئی۔چین کے ساتھ سرحدی جنگیں شروع کی۔ افغانستان میں اپنے قونصل خانے قائم کر کے ان کے ذریعے صوبہ بلوچستان میں دہشت گردی کے مراکز کو فروغ دیا۔ہمسایہ اسلامی ملک کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا۔کلبھوشن یادیو جو ہندوستانی فوج کا حاضر سروس افسر تھا اس کی گرفتاری نے سارے پول کھول دیے۔موودی جیسے فاشسٹ اور دہشت گرد شخص کا وجود علاقائی امن کے لئے شدید خطرہ ہے۔اس نے آئندہ انتخابات میں کامیابی کے لئے ایک مرتبہ پھر جنگی جنون کو ہوا دی ہے۔پاکستان کی افواج اور سیکورٹی ادارے مل کر بھارتی عزائم ناکام بنانے کے لئے مصروف عمل ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاست دان اور تمام سماجی ادارے بھارت کے خلاف صف بندی میں سیکورٹی اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں تاکہ دہشت گرد مودی کے عزائم خاک میں ملائے جا سکیں۔عالمی برادری کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے اس عالمی دہشت گرد کا راستہ روکنا ہوگا۔